6 رجب المرجب 1444ھ بمطابق 28 جنوری 2023ء بروز ہفتے کی شب خواجہ معینُ الدِّین چشتیرحمۃُ اللہِ علیہ کے عرس کے موقع پر دعوتِ اسلامی کے عالمی مدنی مرکز فیضانِ مدینہ کراچی میں مدنی مذاکرے کا انعقاد کیا گیا جس میں عاشقانِ رسول نے مختلف شعبہ ہائے زندگی سے متعلق سوالات کئے جس کے امیرِ اہلِ سنت دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ نے علم و حکمت سے بھرپور جوابات ارشاد فرمائے۔

ان سوالات میں سے بعض درج ذیل ہیں:

سوال:6 رجب المرجب کی نسبت سلسلہ ٔعالیہ چشتیہ کی کس عظیم ہستی سے ہے، ان کےالقابات اورپیدائش ووفات کے بارے میں بھی کچھ بتا دیجئے۔

جواب:6 رجب المرجب کوخواجۂ خواجگان، سلطان ُالہند، عطائے رسول، غریب نواز، معینُ الدین حضرت خواجہ سیّدحسن سنجری رحمۃ اللہ علیہ سےنسبت ہے، 6 رجب المرجب آپ کا یومِ عرس ہے، اسے چَھٹی شریف بھی کہاجاتاہے، آپ کی پیدائش (Birth)14رجب 537ھ بمطابق 1142ء سیستان، ایران کے علاقے سنجر میں اور وفات (Death) 6 رجب633ھ کو اجمیر (ہند) میں ہوئی ۔آپ حسنی سیّدتھے، اعلیٰ حضرت امام احمدرضا خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ خواجہ غریب نواز کے مزارسے فیوضات و برکات حاصل ہوتے ہیں، خواجہ صاحب عاشقِ قرآن اورحافظِ قرآن تھے، آپ دن میں ایک اور رات میں ایک قرآن کریم ختم کرتے تھے ۔ہرختمِ قرآن پر غیب سے آوازآتی : اے معینُ الدین ہم نےتیراختم ِقرآن قبول کیا۔

سوال:خواجہ کا کیامعنیٰ ہے؟

جواب:خواجہ فارسی زبان کا لفظ ہے ،اس کا لفظی معنیٰ سرداراورآقاہے ۔

سوال:قرآن ِکریم کی زیارت کاکیافائدہ ہے؟

جواب:حضرت خواجہ غریب نوازرحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:"جو بندہ ہر روز قرآنِ کریم دیکھتا ہے اس کی بینائی یعنی نظرتیزہوجاتی ہے اور اس کی آنکھ کبھی نہیں دُکھتی اورنہ خشک ہوتی ہے"۔

سوال:تلاوتِ قرآن اوردُرست قرآنِ کریم پڑھنے والے کی کیا فضیلت ہے؟

جواب:تلاوتِ قرآن افضل ترین عبادت ہے، مگرستم تو یہ ہے کہ ہماری اکثریت کو دیکھ کر بھی قرآن کریم پڑھنا نہیں آتا، یہ کتنا بڑا المیہ ہے، دنیاکی بڑی بڑی ڈِگریاں موجود ہیں مگرقرآن دیکھ کرپڑھنا نہیں آتا، جب مَیں کبھی کسی قاری کے بارے میں سنتاہوں تو رَشک آتاہے کہ اسے درست قرآن پڑھناآتاہے، اربوں کھربوں پتی ایک طرف اوردرست قرآن پڑھنے والاایک طرف ۔یہ میری واعظانہ اورجذباتی باتیں نہیں بلکہ دل کے احساسات ہیں، درست قرآن پڑھنے والے پر مجھے رشک آتاہے۔

سوال:نمازی کے بارے میں خواجہ غریب نوازرحمۃ اللہ علیہ کا کیافرمان ہے؟

جواب:آپ فرماتے ہیں :بندہ صرف نمازسے ہی قابلِ عزت ہوسکتاہے، اس لئے کہ نمازمؤمن کی معراج ہے، تمام عبادات سے بڑھ کر نمازہے، اللہ پاک سے ملاقات کا سب سے پہلا ذریعہ نمازہی ہے، نماز ایک امانت ہے، بندے کو چاہئے کہ اس میں کسی قسم کی خیانت نہ کرے ۔ان فرامین سے معلوم ہواکہ اصل عزت والاوہ ہے جو نمازی ہے، دین میں ترقی اسے ملے گی جو نمازی ہوگا،نمازکو مضبوطی سے پکڑ لیں ،ہماری کوئی نمازقضانہیں ہونی چاہئے ،کتنی ڈرانے والی بات ہے کہ جو ایک نمازنہیں پڑھتا تو اس کانام جہنم کے دروازے پر لکھ دیا جاتاہے اوریہ شخص اس دروازے سے جہنم میں داخل ہوگا، جوجان بوجھ کر ایک نمازترک کردے وہ ایک ہزارسال جہنم کے عذاب کا حق دارہے ،یہ کتنا خطرناک معاملہ ہے ،یہ کبیرہ یعنی بڑاگنا ہ ہے۔

سوال:آپ کی کتنی مرتبہ اجمیرشریف حاضری ہوئی ہے؟

جواب:اللہ کی رحمت سے 2مرتبہ میری حاضری ہوئی ہے ،یہاں دومنقبتیں لکھی ہیں، ایک سفر10دسمبر1998ء کو ہواتھا۔

سوال:پاک وہند میں ادب وعشق کیساہے؟

جواب:پاک وہندکے مسلمانوں میں جو ادب وعشق ہے، دنیامیں کم دیکھا جاتاہے۔ شایداس کی وجہ یہ ہے کہ نبیِ کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے قدم مبارک کی جانب پاک وہند ہے، سُنیّوں میں ادب بہت ہے ہمارا مذہب ’’مذہبِ مہذَّب اہلسنت و الجماعت“ ہے،مہذَّب کا مطلب تہذیب والا، ادب والا، یادرہے! ہمارے ہاں، اہلسنت والجماعت اوراہلِ سنت وجماعت دونوں الفاظ رائج ہیں۔

سوال:ادب کیا ہے؟

جواب:اعلیٰ حضرت امام احمدرضا خان رحمۃ اللہ علیہ تحریر فرماتے ہیں:مَیں نے عقل سے پوچھا کہ ایمان کیا ہے؟تو عقل نے میرے دل کے کان میں کہا:ایمان سراپاادب ہے، یادرکھیں یہ حکمت کا مدنی پھول ہے۔

سوال:جب کوئی پریشانی، مصیبت یا بیماری آجائے تو کیا کرنا چاہئے؟

جواب:ظاہری اسباب کے ساتھ ساتھ اللہ پاک کی بارگاہ میں دعا بھی کریں، آجکل دعامیں غفلت کی جاتی ہے۔

سوال:جس گھر میں فوتگی ہوجائے تو کیا ان کے ہاں لائٹ نہیں چلانی چاہئے؟

جواب:لائٹ چلانے میں کوئی حرج نہیں ،جس گھرکوئی فوت ہواہو تو وہاں نفسیاتی طورپر خوف ہوتاہے،اگرلائٹ بھی نہیں چلائیں گے توخوف میں مزید اضافہ ہوگا۔

سوال:کیاغسلِ میت کا کوئی طے شدہ وقت بھی ہے؟اورکیا کھلے آسمان کے نیچے غسل دے سکتے ہیں؟

جواب:دن رات میں کسی وقت بھی غسلِ میت دیا جاسکتا ہے اور کھلے آسمان کے نیچے بھی غسل دے سکتے ہیں۔

سوال:اِس ہفتے کارِسالہ ” نفل روزوں کے فضائل “ پڑھنے یاسُننے والوں کو امیرِاہلِ ِسُنّت دامت برکاتہم العالیہ نے کیا دُعا دی ؟

جواب: یارَبَّ المصطفٰے!     جو کوئی 21 صفحات کا رسالہ ”نفل روزوں کے فضائل“ پڑھ یا سن لے اُس کو فرضوں کے ساتھ نفل نمازوں اور نفل روزوں کی بھی توفیق عطا فرما۔ اٰمِیْن بِجَاہِ  خاتم النَّبیّن  صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم۔