اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں انسان کو اپنی عبادت کے ساتھ
ساتھ والدین کے ساتھ حُسنِ سلوک کا حکم دیا ہے۔اس کی وجہ یہ ہے کہ اللہ پاک نے
انسان کی پیدائش اور پرورش کا ظاہری سبب اس کے والدین کو بنایا ہے۔ ماں راتوں کو
جاگ کر اپنا آرام اپنے بچوں پر قربان کرتی ہے تو باپ اپنے بچوں اور ان کی ماں کے
اخراجات پورے کرنے کیلئے دن بھر محنت و مزدوری کرتا ہے۔ اگر اللہ تعالیٰ نے والدین
کے دل میں اُن کی اولاد کیلئے بے پناہ محبت اور ایثار کا جذبہ نہ رکھا ہوتا تو
یقیناً بچے کی صحیح معنوں میں پرورش و تربیت نہ ہو پاتی۔ اب اگر یہی بچہ بڑا ہو کر
اپنے والدین کو بڑھاپے کی حالت میں بے یار و مددگار چھوڑ دے،اُن کیساتھ حُسن سلوک
سے نہ پیش آئے، ان کی گستاخی و بے ادبی کرے تو اس سے زیادہ بے انصافی اور ظلم کیا
ہو سکتا ہے۔
دینِ اسلام میں والدین کیساتھ حُسن سلوک کی تاکید فرمائی
گئی ہے اور ان سے بد سلوکی کرنے سے منع کیا گیا ہے، نبی کریم صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم نے بھی والدین کی اطاعت و فرمانبرداری کرنے کا حکم ارشاد فرمایا ہے۔
آج ہم خصوصاً والد کی فرمانبرداری پر احادیث مبارکہ پڑھیں گے:
حضرت عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی
اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: رب کی رضا والد کی رضا میں ہے اور
رب کی ناراضی والد کی ناراضی میں ہے (ترمذی)
حضرت ابو درداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے
رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو یہ فرماتے ہوئے سنا والد جنّت کے
دروازوں میں سے بیچ کا دروازہ ہے، اب تُو چاہے تو اس دروازے کو اپنے ہاتھ سے کھو
دے یا اس کی حفاظت کرے۔(ترمذی،3/359، حدیث:1906)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: بیٹا اپنے باپ کا حق ادا نہیں کر
سکتایہاں تک کہ بیٹا اپنے باپ کو غلام پائے اور اسے خرید کر آزاد کر
دے۔(مسلم،کتاب العتق،باب فضل عتق الوالد،حديث:3799)
پیارے اسلامی بھائیو! اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے احکامات پر عمل کرتے ہوئے اپنے والدین کی خدمت کرنے کو
اپنا دینی و اخلاقی فریضہ سمجھیں، ان سے ادب واحترام سے پیش آئیں، ان پر اپنا مال
خرچ کریں اور ان کی رضا و خوشنودی میں اللہ تعالیٰ کی رضا و خوشنودی تلاش
کریں۔کیونکہ دنیا میں ہر چیز دوبارہ مل سکتی ہے لیکن ماں باپ ایک ایسی چیز ہیں کہ
یہ صرف ایک ہی بار ملتے ہیں۔ اور جو لوگ اپنے والدین کی قدر کرتے ہیں، ان کا ادب
کرتے ہیں، ان کی فرمانبرداری کرتے ہیں تو اللہ پاک ان کی دعائیں قبول کرتا ہے، ان
کی عمریں دراز کرتا ہے، انہیں ناگہانی آفات سے محفوظ رکھتا ہے، ان کے رزق میں برکت
دیتا ہے اور انہیں دنیا و آخرت میں عزت و شہرت عطا کرتا ہے۔ ہمیں چاہئے کہ ہم بھی
ہر حال میں اپنے والدین کے ساتھ حسن سلوک کریں اگرچہ والدین ہمیں برا بھلا کہہ دیں
پھر بھی ان سے احترام سے پیش آئیں، ان کی نافرمانی نہ کریں، ان کے آگے اونچا نہ
بولیں اور ان کی خدمت سے انکار نہ کریں۔
اللہ پاک ہمیں اپنے والدین کا فرمانبردار بننے کی توفیق
عطا فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ خاتَمِ النّبیّٖن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم