والد الله پاک کی عظیم نعمت ہے جو ہر قسم کی تکلیف برداشت کر کے اپنی اولاد کو چین فراہم کرتا ہے، باپ گھر کی چھت کی مانند ہوتا ہے جو سردی گرمی ہر قسم کی آفات و بلیات سے بچاتی ہے، جہاں ہمیں احادیث طیبات سے یہ پتا چلتا ہے کہ ماں کے قدموں تلے جنت ہے وہیں احادیث میں باپ کو جنت کا دروازہ قرار دیا گیا ہے، مگربد قسمتی سے آج ہمارے معاشرے میں لوگ ماں باپ کے اس مقدس رشتے کی قدر و منزلت بھول چکے ہیں اور اسلامی تعلیمات کو پس پشت ڈال کر والدین کو ناراض کر دیتے ہیں حالانکہ قرآن و حدیث میں کئی مقامات پر والدین کے ساتھ حسن سلوک کرنے کا حکم دیا گیا ہے، چنانچہ الله پاک قرآن کریم میں ارشاد فرماتا ہے:

وَ قَضٰى رَبُّكَ اَلَّا تَعْبُدُوْۤا اِلَّاۤ اِیَّاهُ وَ بِالْوَالِدَیْنِ اِحْسَانًاؕ-اِمَّا یَبْلُغَنَّ عِنْدَكَ الْكِبَرَ اَحَدُهُمَاۤ اَوْ كِلٰهُمَا فَلَا تَقُلْ لَّهُمَاۤ اُفٍّ وَّ لَا تَنْهَرْهُمَا وَ قُلْ لَّهُمَا قَوْلًا كَرِیْمًا(23)

ترجَمۂ کنزُالایمان: اور تمہارے رب نے حکم فرمایا کہ اس کے سوا کسی کو نہ پوجو اور ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرو اگر تیرے سامنے ان میں ایک یا دونوں بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو ان سے ہُوں(اُف تک)نہ کہنا اور انہیں نہ جھڑکنا اور ان سے تعظیم کی بات کہنا۔(پ15، بنیٓ اسراءیل:23)

آیئے! والد کی شان و عظمت اور اطاعت فرمانبرداری پر مشتمل چند احادیث مبارکہ پڑھتے ہیں:

حدیثِ پاک میں الله کی رضا کو والد کی رضا قرار دیا گیا ہے، چنانچہ الله پاک کے آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: الله پاک کی اِطاعت والد کی اِطاعت کرنے میں ہے اور اللہ پاک کی نافرمانی والد کی نافرمانی کرنے میں ہے۔ (معجم اوسط، 1/614،حدیث:2255)

ایک اور حدیث پاک میں نبی پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: اللہ پاک کی رضا والد کی رضا میں ہے اور اللہ پاک کی ناراضی والد کی ناراضی میں ہے(ترمذی،3/360،حدیث:1907)

حدیثِ پاک میں والد کو جنت کا بیچ کا دروازہ قرار دیا ہے جیساکہ پیارے آقا مدینے والے مصطفےٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: والد جنّت کے دروازوں میں سے بیچ کا دروازہ ہے، اب تُو چاہے تو اس دروازے کو اپنے ہاتھ سے کھو دے یا حفاظت کرے۔(ترمذی، 3/359، حدیث:1906)

حدیثِ پاک میں والد کی طرف سے حج و عمرہ کرنے کی اجازت عطا فرما ئی، چنانچہ ایک صحابیِ رسول نے رسو ل کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی خدمت میں حاضر ہو کر پوچھا: اے اللہ کے رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم! میرے والد بہت بوڑھے ہیں وہ حج اور عمرہ کی قدرت نہیں رکھتے اور سوار بھی نہیں ہو سکتے، کیا میں ان کی طرف سے حج اور عمرہ ادا کر سکتا ہوں؟ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فر مایا:تم اپنے والد کی طرف سے حج اور عمرہ کرلو۔ (ترمذی،ابو داؤد، نسائی)

حدیث پاک میں باپ کے دوستوں کے ساتھ بھی حسن سلوک کا ارشاد فرمایا گیا، چنانچہ حضورِ اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:زیادہ احسان کرنے والا وہ ہے جو اپنے باپ کے دوستوں کے ساتھ باپ کے نہ ہونے(یعنی باپ کے انتقال کر جانے یا کہیں چلے جانے) کی صورت میں احسان کرے۔(مسلم،کتاب البرّ والصلۃ والآداب، ص1382، حدیث: 2552)

ایک حدیث پاک میں نبی پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اولاد کے مال کو باپ کا مال قرار دیا چنانچہ رسول الله صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمايا: اَنْتَ وَ مَالُکَ لِاَبِیْکَ یعنی تو اور تیرا مال تیرے والد کی ملکیت ہے۔(ابن ماجہ)

قارئین کرام! باپ کا مرتبہ بہت بلند ہے، خوش قسمت ہے وہ اولاد جو اپنے والد کا ادب و احترام کرتی ہے، ہم چاہے باپ کی شان میں عقیدت اور محبت کے پھول نچھاور کریں پھر بھی ہم ان کے احسانات اور ان کی محبت و شفقت کا حق ادا نہیں کر سکتے۔ الله پاک ہمیں اپنے والدین کا فرمانبردار بنائے اور ان کا سایہ ہم پر تادیر قائم و دائم فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ خاتَمِ النّبیّٖن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

یہ مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔