عبدالحنان (درجۂ خامسہ
جامعۃُ المدینہ گلزار حبیب سبزہ زار لاہور، پاکستان)
اللہ پاک نے قرآنِ کریم میں ہمیں اپنی عبادت و بندگی کے ساتھ
اپنے والدین کے اطاعت و فرمانبرداری اور اُن کے ساتھ حسن سلوک کرنے کا بھی حکم دیا
ہے۔چنانچہ اللہ پاک قرآن مجید میں ارشاد فرماتا ہے:
وَ قَضٰى
رَبُّكَ اَلَّا تَعْبُدُوْۤا اِلَّاۤ اِیَّاهُ وَ بِالْوَالِدَیْنِ
اِحْسَانًاؕ-اِمَّا یَبْلُغَنَّ عِنْدَكَ الْكِبَرَ اَحَدُهُمَاۤ اَوْ كِلٰهُمَا
فَلَا تَقُلْ لَّهُمَاۤ اُفٍّ وَّ لَا تَنْهَرْهُمَا وَ قُلْ لَّهُمَا قَوْلًا
كَرِیْمًا(23)
ترجَمۂ کنزُالایمان: اور تمہارے رب
نے حکم فرمایا کہ اس کے سوا کسی کو نہ پوجو اور ماں باپ کے ساتھ اچھا سلوک کرو اگر
تیرے سامنے ان میں ایک یا دونوں بڑھاپے کو پہنچ جائیں تو ان سے ہُوں(اُف تک)نہ
کہنا اور انہیں نہ جھڑکنا اور ان سے تعظیم کی بات کہنا۔(پ15، بنیٓ اسراءیل:23)
اس میں حکمت یہ ہے کہ انسان کے وجود کا حقیقی سبب اللہ
تعالیٰ کی تخلیق اور اِیجاد ہے جبکہ ظاہری سبب اس کے ماں باپ ہیں اس لئے اللہ
تعالیٰ نے پہلے انسانی وجود کے حقیقی سبب کی تعظیم کا حکم دیا،پھر اس کے ساتھ
ظاہری سبب کی تعظیم کا حکم دیا۔ آیت کا معنی یہ ہے کہ تمہارے رب عَزَّوَجَلَّ نے
حکم فرمایا کہ تم اپنے والدین کے ساتھ انتہائی اچھے طریقے سے نیک سلوک کرو کیونکہ
جس طرح والدین کا تم پر احسان بہت عظیم ہے تو تم پر لازم ہے کہ تم بھی ان کے ساتھ
اسی طرح نیک سلوک کرو۔(تفسیرکبیر، الاسراء، تحت الآیۃ: 23، 7/321، 323)
پیارے اسلامی بھائیو! دین اسلام نے جہاں ہمیں ماں کی اطاعت
و فرمانبرداری کا حکم دیا ہے وہیں باپ کی اطاعت و فرمانبرداری کا بھی حکم دیا ہے
کہ ہم اپنے والد کی اطاعت و فرمانبرداری اور ان کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آئیں۔
آیئے! والد کی اطاعت و فرمانبرداری پر چند احادیث مبارکہ ملاحظہ کرتے ہیں۔ چنانچہ
حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، رسول کریم صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: پروردگار کی خوشنودی باپ کی خوشنودی میں ہے اور
پروردگار کی ناخوشی باپ کی ناراضی میں ہے۔(ترمذی، کتاب البر والصلۃ، باب ما جاء من
الفضل فی رضا الوالدین، 3/464، حدیث: 1899)
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسولُ اللہ
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: اللہ تعالیٰ کی اطاعت والد کی
اطاعت کرنے میں ہے اور اللہ تعالیٰ کی نافرمانی والد کی نافرمانی کرنے میں
ہے۔(معجم اوسط، باب الالف، من اسمہ: احمد، 1/ 241، حدیث: 2255)
ایک اور مقام پر نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
نے ارشاد فرمایا:ماں باپ تیری جنت اور تیری دوزخ ہیں۔(سنن ابن ماجہ، کتاب
الادب،باب بر الوالدین: 4/ 186، حدیث: 3662)
اسی طرح ایک اور مقام پر نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم نے ارشاد فرمایا:والد جنت کے سب دروازوں میں بیچ کا دروازہ ہے اب تو چاہے
تو اس دروازے کو اپنے ہاتھ سے کھو دے یا اس کی حفاظت کر۔(ترمذی، کتاب البر والصلۃ،
باب ما جاء من الفضل فی رضا الوالدین، 3، 465، 466، حدیث: 1900)
باپ اولاد کو محبت سے کھلاتا پلاتا اور تمام ضروریات زندگی
کی کفالت کرتا ہے، پسینہ بہا کر جو کچھ کماتا ہے اُسے اولاد پر خرچ کرتا ہے۔ بسا
اوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ خود بھوکا رہتا ہے لیکن اولاد کا پیٹ بھرتا ہے، غرض یہ
کہ والدین بڑی بڑی مشقتیں جھیل کر اولاد کو پالتے اور پرورش کرتے ہیں۔
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے
رسول کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے دریافت کیا یا رسول اللہ! کونسا عمل
اللہ کو سب سے زیادہ محبوب ہے؟ حضور نے فرمایا وقت پر نماز پڑھنا میں نے دریافت
کیا پھر کونسا عمل ؟ حضور نے فرمایا: اپنے ماں باپ کے ساتھ نیکی کرنا۔ میں نے
دریافت کیا پھر کونسا عمل ؟ حضور نے فرمایا راہ خدا میں جہاد کرنا۔(بخاری،کتاب
الادب، باب البر والصلۃ، ص2227، حدیث:5625)
والدین کے ساتھ حسن سلوک کی ایک صورت یہ بھی ہے کہ جب
والدین دنیا سے رخصت ہو جائیں تو ان کے لئے دعائے مغفرت اور ان کے دوستوں کے ساتھ
نیک سلوک کرنا بھی ہے،چنانچہ حضرت ابواسید ساعدی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک
دن ہم لوگ حضور اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی خدمت میں بیٹھے ہوئے تھے
اچانک ایک شخص حاضر ہوا اور اس نے دریافت کیا: یارسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم! والدین کے انتقال کے بعد اب کوئی صورت ہے کہ میں ان سے نیک سلوک کروں؟
رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:ہاں والدین کے لیے دعا و
استغفار کرنا اور ان کے دوستوں کا اکرام کرنا۔(سنن ابی داؤد، ابواب النوم، باب فی
بر الوالدین، 4/336، حدیث: 5142)
قارئین کرام! احادیث مبارکہ میں جہاں والد کی اطاعت و
مانبرداری کی فضیلت آئی ہے وہیں والدین کی نافرمانی کرنے والی اولاد کے لئے سخت
وعیدات کا ذکر بھی ہے۔ چنانچہ حضورِ اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد
فرمایا: ماں باپ کی نافرمانی کے علاوہ اللہ تعالیٰ ہر گناہ میں سے جسے چاہے معاف
فرما دے گا جبکہ ماں باپ کی نافرمانی کی سزا انسان کو موت سے پہلے زندگی ہی میں مل
جائے گی۔(شعب الایمان، الخامس والخمسون من شعب الایمان۔ الخ، فصل فی عقوق
الوالدین، 6/197، حدیث: 7890)
ایک مقام پر رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے
ارشاد فرمایا:تین شخص جنت میں نہ جائیں گے: (1)ماں باپ کا نافرمان (2)دیّوث (3)مَردوں
کی وضع بنانے والی عورت۔(معجم اوسط، باب الالف، من اسمہ: ابراہیم، 2/43، حدیث: 2443)
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسولِ اکرم
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: اس شخص کی ناک خاک آلود ہو، پھر
اس شخص کی ناک خاک آلود ہو، پھر اس شخص کی ناک خاک آلود ہو۔ صحابۂ کرام رضی اللہ
عنہم نے عرض کی: یارسولَ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم! کس کی ناک خاک آلود
ہو؟ ارشاد فرمایا: جس نے اپنے ماں باپ دونوں یا ان میں سے کسی ایک کو بڑھاپے کی
حالت میں پایا، پھر وہ شخص جنت میں داخل نہ ہوا۔(مسلم، کتاب البر والصلۃ والآداب،
باب رغم من ادرک ابویہ او احدہما عند الکبر۔۔۔ الخ، ص1381، حدیث: 2551)
اللہ عَزَّوَجَلَّ ہمیں اپنے والدین کی اطاعت و
فرمانبرداری کرنے اور ان کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آنے اور ان کے حقوق ادا کرنے کی
توفیق عطا فرمائے اور والدین کی نافرمانی سے بچائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ خاتَمِ
النّبیّٖن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم