قرآن وحدیث میں والدین کے ساتھ حسنِ سلوک کرنے کی خصوصی تاکید کی گئی ہے، اللہ تعالیٰ نے متعدد مقامات پر اپنی توحید وعبادت کا حکم دینے کے ساتھ والدین کے ساتھ اچھا برتاؤ کرنے کا حکم دیا ہے، جس سے والدین کی اطاعت، خدمت اور ان کے ادب واحترام کی اہمیت واضح ہوتی ہے۔ احادیث میں بھی والدین کی فرمانبرداری کی خاص تاکید اور فضیلت بیان کی گئی ہے۔ آیئے! قرآن وحدیث سے والدین کی اطاعت و فرمانبرداری کے حوالے سے چند مدنی پھول ملاحظہ کرتے ہیں۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے:

وَ اخْفِضْ لَهُمَا جَنَاحَ الذُّلِّ مِنَ الرَّحْمَةِ وَ قُلْ رَّبِّ ارْحَمْهُمَا كَمَا رَبَّیٰنِیْ صَغِیْرًاؕ(24)ترجَمۂ کنزُالایمان: اور ان کے لیے عاجزی کا بازو بچھا نرم دلی سے اور عرض کر کہ اے میرے رب تو ان دونوں پر رحم کر جیسا کہ ان دنوں نے مجھے چھٹپن(چھوٹی عمر) میں پالا۔(پ15، بنیٓ اسراءیل:24)

اس آیت میں والدین سے محبت وشفقت اور حُسنِ سلوک کرنے کا حکم دیا گیا ہے کہ ان سے محبت سے پیش آؤ اور ان کے ساتھ حُسنِ سلوک کرو جیسے بچپن میں انہوں نے تم سے محبت کی۔ اس آیت میں والدین کے بڑھاپے میں بھی خدمت کرنے کی تاکید فرمائی ہے۔ یقیناً ماں باپ کا بڑھاپا انسان کو امتحان میں ڈال دیتا ہے، بسا اوقات سخت بڑھاپے میں اکثر بستر ہی پر بول و براز ہوجاتا ہے جس کی وجہ سے عموماً اولاد بیزار ہو جاتی ہے۔ مگر یاد رکھیے ! ایسے حالات میں بھی ماں باپ کی خدمت لازمی ہے۔ بچپن میں ماں بھی تو بچے کی گندگی برداشت کرتی ہے۔ بڑھاپے اور بیماریوں کے باعث ماں باپ کے اندر خواہ کتنا ہی چڑ چڑا پن آجائے، بلا وجہ لڑیں، چاہے کتنا ہی جھگڑیں اور پریشان کریں، صبر، صبر اور صبر ہی کرنا اور ان کی تعظیم بجالانا ضروری ہے۔ اُن سے بد تمیزی کرنا، ان کو جھاڑنا وغیرہ در کنار اُن کے آگے اُف تک نہیں کرنا ہے، ورنہ بازی ہاتھ سے نکل سکتی اور دونوں جہانوں کی تباہی مقدر بن سکتی ہے کہ والدین کا دل دُکھانےوالا اس دنیا میں بھی ذلیل و خوار ہوتا ہے اور آخرت میں بھی عذاب نار کا حقدار ہے۔

آیئے! والد اطاعت و فرمانبرداری اور عظمت و شان پر پانچ احادیثِ کریمہ ملاحظہ کرتے ہیں:

(1)حضورِ اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:زیادہ احسان کرنے والا وہ ہے جو اپنے باپ کے دوستوں کے ساتھ باپ کے نہ ہونے(یعنی باپ کے انتقال کر جانے یا کہیں چلے جانے) کی صورت میں احسان کرے۔(مسلم،کتاب البرّ والصلۃ والآداب،باب فضل صلۃ اصدقاء الاب والامّ ونحوہما، ص1382، حدیث:2552)

(2)رسول کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: پروردگار کی خوشنودی باپ کی خوشنودی میں ہے اور پروردگار کی ناخوشی باپ کی ناراضی میں ہے۔(ترمذی، کتاب البر والصلۃ، باب ما جاء من الفضل فی رضا الوالدین، 3/360، حدیث: 1907)

(3)حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:اللہ تعالیٰ کی اطاعت والد کی اطاعت کرنے میں ہے اور اللہ تعالیٰ کی نافرمانی والد کی نافرمانی کرنے میں ہے۔(معجم اوسط، باب الالف، من اسمہ: احمد، 1/641، حدیث:2255)

(4)حضورِ اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:ماں باپ کی نافرمانی کے علاوہ اللہ تعالیٰ ہر گناہ میں سے جسے چاہے معاف فرما دے گا جبکہ ماں باپ کی نافرمانی کی سزا انسان کو موت سے پہلے زندگی ہی میں مل جائے گی۔(شعب الایمان، الخامس والخمسون من شعب الایمان۔۔۔ الخ، فصل فی عقوق الوالدین، 6/197، حدیث:7890)

(5)حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسولِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:اس شخص کی ناک خاک آلود ہو، پھر اس شخص کی ناک خاک آلود ہو، پھر اس شخص کی ناک خاک آلود ہو۔ صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم نے عرض کی:یا رسولَ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم! کس کی ناک خاک آلود ہو؟ ارشاد فرمایا: جس نے اپنے ماں باپ دونوں یا ان میں سے کسی ایک کو بڑھاپے کی حالت میں پایا، پھر وہ شخص جنت میں داخل نہ ہوا۔(مسلم، کتاب البر والصلۃ والآداب، باب رغم من ادرک ابویہ او احدہما عند الکبر۔۔۔ الخ، ص1381، حدیث:2551)

پیارےاسلامی بھائیو! آپ نے دیکھا کہ احادیث میں بھی کس طرح ماں باپ فرمانبرداری کرنے اور نافرمانی نہ کرنے کی تاکید کی گئی ہے کہ اگر والدین یا ان میں سے کوئی ایک بوڑھا ہو جائے تو ان کے حقوق بھی بتائے گئے ہیں اگر وہ وفات پا جائیں تو ان کے متعلق حقوق بیان کئے گئے ہیں اور جن کا تعلق والد کے ساتھ تھا یعنی باپ کے دوست احباب ان کے ساتھ احسان کرنے کا حکم دیا گیا۔

اپنے باپ کے نافرمان کے متعلق کئے گئے ایک سوال کے جواب میں میرے آقا اعلیٰ حضرت امام اہلِ سنت مولانا شاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: باپ کی نافرمانی الله جبار و قہار کی نا فرمانی ہے اور باپ کی ناراضی الله جبار و قہار کی ناراضی ہے، آدمی ماں باپ کو راضی کرے تو وہ اُس کے جنت ہیں اور ناراض کرے تو وہی اُس کے دوزخ ہیں۔ جب تک باپ کو راضی نہ کریگا، اُس کا کوئی فرض، کوئی نفل، کوئی نیک عمل اصلاً یعنی ہر گز قبول نہیں،عذاب آخرت کے علاوہ دنیا میں ہی جیتے جی سخت بلا (یعنی شدید آفت) نازل ہو گی، مرتے وقت معاذ اللہ کلمہ نصیب نہ ہونے کا خوف ہے۔(فتاویٰ رضویہ،24/ 385،384)

اللہ عَزَّوَجَلَّ ہمیں والدین کے ساتھ نیک سلوک کرنے اور ان کے حقوق ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور والدین کی نافرمانی سے بچائے۔اٰمِیْن بِجَاہِ خاتَمِ النّبیّٖن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم

یہ مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں ،حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح کی ذمہ داری مؤلفین کی ہے، ادارہ اس کا ذمہ دار نہیں۔