ہمارے معاشرے میں بہت ساری قباحتیں اور مختلف قسم کی
برائیاں رائج ہیں ان برائیوں میں سے ایک وعدہ خلافی ہے۔ یہ ایک ایسی برائی ہے کہ
ہر مذہب والے اس کی برائی کرتے ہیں اسی
لئے اسلام میں بڑی تاکید کے ساتھ وعدے کو پورا کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: وَ اَوْفُوْا بِالْعَهْدِۚ-اِنَّ الْعَهْدَ كَانَ
مَسْـٴُـوْلًا (۳۴) ترجمۂ کنزالایمان: اور عہد
پورا کرو بےشک عہد سے سوال ہونا ہے۔(پ15، بنٓی اسرآءیل:34)
بہرِ صورت وعدہ خلافی کی مذمت میں بہت ساری احادیث میں برائی كو ذکر كيا گيا ہے۔ آئیے اس کے متعلق
5 احادیث کریمہ ذکر کی جاتی ہیں :۔
(1) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور علیہ السلام نے ارشاد فرمایا: منافق کی تین نشانیاں ہیں جب بات کرے تو جھوٹ
بولے اور جب وعدہ کرے تو وعدہ خلافی کرے اور جب امانت رکھی جائے تو خیانت کرے۔
(بخاری شریف،حدیث:33)نفاق کفر کی ایک قسم
ہے اور اس حدیث پاک میں وعدہ خلافی کو
نفاق کی علامت قرار دیا ہے اس سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ وعدہ خلافی کرنا کتنا
مذمت والا کام ہے ۔
(2) حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے آپ فرماتے کہ یہ بہت
کم تھا کہ حضور ہمیں اس کے بغیروعظ فرمائیں کہ جو امین نہیں اس کا ایمان نہیں جو
پابند وعدہ نہیں اس کا دین نہیں۔(مشکوۃ المصابیح،حدیث:31)(3) حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے
کہ حضور علیہ السّلام نے فرمایا: جس میں
چار عیوب ہوں وہ نرا منافق ہے اور جس میں ایک عیب ہو ان میں سے اس میں منافقت کا عیب ہوگا جب تک کہ اُسے چھوڑ نہ دے جب امانت دی جائے تو
خیانت کرے، جب بات کرے تو جھوٹ بولے، جب وعدہ کرے تو خلاف کرے، جب لڑے تو گالیاں
بکے۔ (مشکوۃ المصابیح،حدیث:51)
(4) حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے
حضور علیہ السّلام کو فرماتے سنا بے شک بدعہدی
کرنے والے کے لئے قیامت کے دن ایک جھنڈا نصب کیا جائے گا ۔ (جامع ترمذی ،باب جہاد ،حدیث
: 1581)(5) حضرت ابو
ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور علیہ السّلام نے فرمایا: اللہ پاک کا ارشاد ہے کہ تین طرح کے لوگ ایسے ہیں کہ جن کا قیامت کے دن میں
مدعی بنوں گا ایک وہ شخص کہ جس نے میرے نام پر عہد کیا اور توڑ دیا اور وہ شخص کہ
جس نے کسی آزاد کو بیچا اور اس کی قیمت کھا گیا اور وہ شخص کے جس نے کسی اجیر کو
اجرت پر لیا اور اس سے پورا کام کروایا اور اسے اجرت نہیں دی۔ (بخاری،کتاب البیوع: حدیث : 2227)
مذکورہ احادیث سے ثابت ہو گیا کہ وعدہ خلافی کتنا برا کام
ہے ،وعدہ خلافی نفاق کی علامت ،وعدہ خلافی کرنے والا مؤمن کامل نہیں ہوتا لہذا
ہمیں چاہیے کہ ہم وعدہ خلافی کرنے سے بچیں تاکہ ہم اللہ اور اس کے رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے فرامین
پر عمل کرنے والے بن جائیں، اور ہمارا ایمان کامل ہو جائیں اللہ پاک ہمیں اپنے
وعدوں کو پورا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ خاتم النبیین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم