پیارے اسلامی بھائیوں !  اللہ پاک کی طرف سے بندوں پر بہت سارے ایسے احکام بھی ہیں جن کو کرنے سے اللہ پاک کی رضا حاصل ہوتی ہے اور اس کے خلاف کرنے سے اللہ پاک ناراض ہوتا ہے انہیں میں سے وعدہ بھی ہے کسی سے وعدہ کر کے پورا کرینگے تو اللہ پاک کی رضا بھی حاصل ہوگی اور اچھی نیت سے ثواب بھی ملے گا اور خلاف ورزی کرنے سے اللہ پاک بھی ناراض ہوگا اور مذمت کے بھی مستحق ہونگے۔

آیئے سب سے پہلے وعدے کی اہمیت اور اس کی فضیلت کو جان لیتے ہیں، وعدہ پورا کرنا بندے کی عزت و وقار کے اضافہ کا سبب بنتا ہے اور وعدے سے روگردانی کرنا اور اس کی خلاف ورزی کرنے سے بندہ دوسرے شخص کی نظروں میں ماند پڑ جاتا ہے، اور وعدے کے متعلق اللہ پاک قراٰنِ پاک میں ارشاد فرماتا ہے: وَ اَوْفُوْا بِالْعَهْدِۚ-اِنَّ الْعَهْدَ كَانَ مَسْـٴُـوْلًا (۳۴) ترجمۂ کنزالایمان: اور عہد پورا کرو بےشک عہد سے سوال ہونا ہے۔(پ15، بنٓی اسرآءیل:34) مفسر شہیر حکیم الامت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃُ اللہ علیہ تفسیر ِنعیمی میں اس آیت کے تحت فرماتے ہیں اے بندوں اپنے عہد کو بہت شدت سے پورا کرو۔ بیشک قیامت کے دن دیگر اعمال کے ساتھ وعدوں کا بھی حساب کتاب ہوگا کہ تم نے عہد کر کے کیوں توڑا۔ اور عہد کیوں کیا تھا۔ ۔ (تفسیر نعیمی، 15/171 ملخصاً)

اور حدیث پاک میں ہے حضور نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: تمہارے بہترین لوگ وہ ہیں جو وعدہ پورا کرتے ہیں۔ (مسند أبی یعلی، 1/451، حدیث:1047) مذکورہ آیتِ کریمہ اور حدیث میں وعدے کی اہمیت اور فضیلت کو مزید اجاگر کیا گیا۔

وعدہ خلافی کا شرعی حکم: شارح مشکاۃ مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃُ اللہ علیہ مرأۃ المناجیح میں فرماتے ہیں وعدے کا پورا کرنا واجب ہے وعدہ چاہے کسی بھی شخص سے ہو(مسلمان ہو یا کافر)یا کسی بھی چیز کا ہو(آیت کے مطلق ہونے کی وجہ سے ) اگر وعدہ کرنے والا پورا کرنے کا ارادہ رکھتا ہو مگر کسی عذر یا مجبوری کی وجہ سے پورا نہ کر سکے تو وہ گنہگار نہیں۔ (مرأۃ المناجیح،6/370،مطبوعہ ادبی دنیا دہلی)

وعدہ خلافی کی مذمت کے متعلق احادیث مبارکہ درج ذیل ہیں :۔(1) سرکارِ دوعالم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جو کسی مسلمان سے عہد شکنی (یعنی وعدہ خلافی) کرے اس پر اللہ پاک اور فرشتوں اور تمام انسانوں کی لعنت ہے اور اس کا نہ کوئی فرض قبول ہوگا نہ نفل۔ (صحیح بخاری،1/616، حدیث:1870) (2) اُمّ المؤمنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے کسی شخص نے دریافت کیا کہ آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم قرض سے بہت ہی زیادہ پناہ مانگتے ہیں اس پر حضور نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا کہ جب کوئی شخص مقروض ہوتا ہے، جب وہ بات کرتا ہے تو جھوٹ بولتا ہے اور جب وعدہ کرتا ہے تو خلاف ورزی کرتا ہے۔ (صحیح مسلم، کتاب المساجد، جلد1، حدیث:589)

(3) حضور نبیٔ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ اللہ پاک کا فرمان ہے کہ تین قسم کے لوگ ایسے ہیں کہ جن کا قیامت میں میں خود مدعی بنوں گا۔ ایک تو وہ شخص جس نے میرے نام پہ عہد کیا اور پھر وعدہ خلافی کی دوسرا وہ جس نے کسی آزاد آدمی کو بیچ کر اس کی قیمت کھائی اور تیسرا وہ شخص جس نے کسی مزدور کو اجرت پر رکھا پھر اس سے کام تو پورا لے لیا لیکن اس کی مزدوری نہ دی۔ (صحیح البخاری،کتاب الاجارہ، حدیث:2270) (4) حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے خالص منافق کی چار خصلتیں بیان فرمائی ہیں جب بات کرے تو جھوٹ بولے اور جب وعدہ کرے تو توڑ دے اور جب معاہدہ کرے دھوکہ دے اور جب جھگڑا کرے گالی گلوج کرے۔ (صحیح بخاری، جلد3، حدیث :2459)

(5) حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ یہ بہت کم تھا کہ حضور علیہ السّلام ہمیں اس کے بغیر وعظ فرمائیں کہ جو امین نہیں اس کا ایمان نہیں جو پابند وعدہ نہیں اس کا دین نہیں۔(شعبالایمان،6/196،حدیث :4045) اس حدیث پاک کے تحت مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں یعنی امانت اور پابندی وعدہ کے بغیر ایمان اور دین کامل نہیں۔ (مرأۃ المناجیح، 1/60)

وعدہ خلافی کے نقصانات اور ان سے نصیحت: وعدہ انسانی زندگی کے لئے ایک بنیادی حیثیت رکھتا ہے خالق مخلوق کے درمیان پورا نظام کائنات وعدوں کی وفاداری کا نام ہے اسی طرح عہد شکنی یا وعدے سے غفلت اور بے پرواہی برتنا پوری کائنات عالم کا فساد ہے۔ اور وعدہ پورا کرنا ایک عظیم عبادت ہے جس میں حقوق اللہ بھی ہیں اور حقوق العباد بھی بلکہ اصل ایمان وعدہ وفائی ہے اور اصل کفر عہد شکنی اور وعدہ خلافی ہے۔ (تفسیر نعیمی، جلد15) اور وعدہ پورا کرنا تمام نبیوں کی سنت ہے، اللہ پاک حضرت ابراہیم علیہ السّلام کے لیے فرماتا ہے: وَ اِبْرٰهِیْمَ الَّذِیْ وَفّٰۤىۙ(۳۷) ترجمۂ کنزالعرفان: اور ابراہیم کے جس نے (احکام کو) پوری طرح ادا کیا۔ حضرت اسماعیل علیہ السّلام کے لیے فرماتا ہے: وَ اذْكُرْ فِی الْكِتٰبِ اِسْمٰعِیْلَ٘-اِنَّهٗ كَانَ صَادِقَ الْوَعْدِ ترجمۂ کنزالعرفان: اور کتاب میں اسماعیل کو یاد کرو بیشک وہ وعدے کا سچا تھا۔

اللہ پاک ہمیں وعدہ پورا کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور عہد شکنی سے محفوظ فرمائے اور سنتِ نبوی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم