بشیر عطاری ( درجہ سادسہ جامعۃُ المدينہ فیضانِ اوليا احمدآباد، گجرات، ہند)
ہمارے معاشرے(society) میں پائی جانے والی برائیوں میں سے ایک برائی وعدہ خلافی (وعدہ پورا
نہ کرنا) بھی ہے۔ قراٰن و حدیث میں جہاں وعدہ(promise)پورا کرنے والوں کے انعامات بیان
کیے گئے ہیں تو وعدہ خلافی کرنے والوں کی
مذمت بھی بیان کی گئی ہے۔ آئیے ہم وعدہ پورا کرنے کے فوائد اور وعدہ خلافی
کرنے کے نقصانات کو حدیث پاک کی روشنی میں
ملاحظہ کرتے ہیں۔
(1) حضرت عائشہ رضی اللہُ
عنہا فرماتی ہیں کہ رسولُ اللہ صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نماز میں دعا مانگتے تھے کہتے تھے: الٰہی میں تیری پناہ مانگتا ہوں قبر کے عذاب سے اور تیری پناہ مانگتا ہوں مسیح دجال کے فتنہ سے
اور تیری پناہ مانگتا ہوں زندگی اور موت کے فِتنوں سے الٰہی میں تیری پناہ مانگتا
ہوں گناہ اور قرض سے۔ کسی نے عرض کیا حضور قرض سے اتنی زیادہ پناہ مانگتے ہیں تو
فرمایا کہ آدمی جب مقروض(یعنی جس پر قرض) ہوتا ہے بات کرتا ہے تو جھوٹ بولتا ہے
اور وعدہ کرتا ہے تو پورا نہیں کرتا۔ یعنی قرض بہت سے گناہوں کا ذریعہ ہے عُمومًا
مَقروض قرض خواہ (قرض دینے والے)کے تقاضے کے وقت جھوٹ بھی بولتے ہیں کہ گھر میں
چُھپ کر کِہلوا دیتا ہے کہ وہ گھر پر نہیں اور اگر پکڑے گئے تو کہہ دیا ہمارا مال
آنے والا ہے جلدی دیں گے، وعدہ خلافی بھی کرتے ہیں کہ کَل لے جانا مگر دیتے نہیں۔(مرآۃ
المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح ،جلد:2 حدیث:939 بالتصرف )
(2)جس میں چار عیوب(بُرائیاں) ہوں وہ نِرا (pure)منافق ہے اور جس میں ایک عیب(بُرائی)ہو اُن میں سے اُس میں
مُنَافَقت کا عیب ہوگا جب تک کہ اُسے چھوڑ
نہ دے۔ جب اَمانت دی جائے تو خیانت کرے، جب بات کرے تو جھوٹ بولے، جب وعدہ کرے تو
اس وعدہ کو پورا نہ کرے، جب لڑے تو گالیاں بکے مُنافق سے مراد منافق عَمَلِی یعنی
منافقوں کو جیسے کام کرنے والا ہے۔(مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح، جلد:1 حدیث:56 بالتصرف)
(3) حضرت عبادہ بن صامت سے نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
نے فرمایا: کہ تم لوگ اپنے نفس کی طرف سے میرے لیے چھ چیزوں کے ضامن(Guarantor)بن جاؤ میں تمہارے لیے جنت کا ضامن ہوں جب بات کرو سچ
کہو، جب وعدہ کرو تو پورا کرو، جب امین بنائے جاؤ تو ادا کرو، اور اپنی شرمگاہ کی حفاظت کرو، اپنی نگاہیں نیچے رکھو، اپنے
ہاتھ روکو۔ شرح: وَعْدَہ سے مراد جائز وعدہ ہے وعدہ کا پورا
کرنا ضروری ہے مسلمان سے وعدہ کرو یا کافر سے عزیز سے وعدہ کرو یا غیر سے استاذ
،شیخ، نبی، اللہ پاک سے کیے ہوئے تمام وعدے پورے کرو، ہاں اگر کسی سے حرام کام کا
وعدہ کیا ہے اسے ہرگز پورا نہ کرے حتی کہ حرام کام کی نَذر (مَنَّت) پوری کرنا
حرام ہے۔(مرآۃ المناجیح شرح مشکوٰۃ المصابیح ،جلد:6 حدیث:4870 ،بالتصرف)
(4) جب کوئی شخص اپنے بھائی سے وعدہ کرے اور اس کی نِیَّت پورا
کرنے کی ہو پھر پورا نہ کر سکے وعدہ پر نہ آسکے تو اُس پر گناہ نہیں۔ شرح: اگر وعدہ کرنے والا پورا کرنے کا اِرادہ
رکھتا ہو مگر کسی عُذر یا مجبوری کی وجہ سے پورا نہ کرسکے تو وہ گُنہگار نہیں، یوں
ہی اگر کسی کی نیت وعدہ خلافی کی ہو مگر اتفاقًا پورا کردے تو گنہگار ہے اس
بَدنِیَّتِی کی وجہ سے ہر وعدہ میں نِیَّت کو بڑا دخل ہے۔(مرآۃ المناجیح شرح
مشکوٰۃ المصابیح جلد:6 حدیث:4881 ،بالتصرف)
(5)اپنے بھائی سے نہ جھگڑا کرو نہ اس کا مذاق اُڑاؤ نہ اس سے
کوئی وعدہ کرو جو خلاف کرو۔(یعنی ایسا وعدہ نہ کرو جس کو تم پورا نہ کر سکو) اللہ پاک کی بارگاہ میں دعا کہ وہ ہمیں جائز
وعدوں کو پور کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین
بجاہِ خاتم النبیین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم