محمد مختار الحیدری (درجہ
دورۂ حدیث جامعۃُ المدينہ فیضان اولیا احمدآباد، ہند)
اسلام امن وسلامتی کا دین ہے۔ کیوں کہ اسلام کا معنی ہی امن سلامتی و خیرو
عافیت کے ہیں لہٰذا اپنے معنی کے اعتبار سے ہی اسلام ایک ایسا دین ہے جو خود بھی
سراپا سلامتی ہے اور دوسروں کو بھی امن و سلامتی، محبت و رواداری، اعتدال و توازن
اور صبر و تحمل کی تعلیم دیتا ہے۔ اس وجہ سے اپنے مطیع و فرمانبرداروں سے معلومات
زندگی میں کسی قسم کی کوتاہی و غلفت برداشت نہیں کرتا ہے۔ خصوصاً جب معاملہ حقوقُ
العباد کا ہو تو اس وقت اہمیت و حساسیت اور بڑھ جاتی ہے۔ اسلام اپنی تعلیمات
میں انسانی اعلی اقدار اور قابل قدر صفات
کو ترجیح دیتا ہے اسلام ہی وہ دین ہے جس میں اعلی قدر کی صفات اپنے دامن میں سمایا
ہوا ہے۔ اسلام ہی وہ واحد دین ہے جس میں بے شمار خوبیاں پائی جاتی ہے۔ اس کی بے
شمار صفات میں ایک صفت ایفائے عہد و وعدے کی پابندی بھی ہے ۔ اس کا تعلق حقوق اللہ
و حقوق العباد دنوں سے ہیں۔ اگر کوئی اس صفت سے متصف ہوتا ہے تو معاشرے میں اس کی
عزت و احترام بڑھ جاتی ہے۔ لیکن اگر کوئی اس صفت خالی ہوتا ہے تو وہ انسانیت کے
شرف سے ہی عاری سمجھا جاتا ہے۔ اسی وجہ سے
ایفائے عہد پر اسلام نے بہت زور دیا ہے۔ قراٰن
و احادیث میں بکثرت حکم ملتا ہے وعدہ کرو تو پورا کرو۔ چنانچہ ارشاد باری ہے: وَ اَوْفُوْا
بِالْعَهْدِۚ-اِنَّ الْعَهْدَ كَانَ مَسْـٴُـوْلًا (۳۴) ترجمۂ کنزالایمان: اور عہد پورا کرو بےشک عہد سے سوال ہونا ہے۔(پ15، بنٓی اسرآءیل:34)
بد عہدی کی تعریف: معاہدہ کرنے کے بعد اس کے خلاف ورزی کرنا غدر یعنی بد عہدی
کہلاتا ہے۔( باطنی بیماریوں کی معلومات، ص 170)
بد عہدی کا حکم: عہد کی پاسداری کرنا ہر مسلمان پر لازم ہے اور غدر یعنی بد
عہدی کرنا حرام اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے ( باطنی بیماریوں کی معلومات، ص
172)
رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اپنے ارشادات
کے ذریعے بھی ایفائے عہد کی اہمیت اور وعدہ خلافی کی بُرائی کو بیان فرمایا ہے۔ (1) چنانچہ ارشاد
فرمایا: چار باتیں جس میں ہوں وہ خالص منافق ہے اور جس کے
اندر ان میں سے کوئی ایک ہو تو اس
میں نفاق کا ایک حصہ ہے یہاں تک کہ اسے چھوڑ دے(1)جب اسے امانت سپرد کی جائے
تو خیانت کرے۔(2)جب بات کرے تو جھوٹ بولے۔(3) جب وعدہ کرے تو خلاف ورزی کرے۔(4)جب
جھگڑا کرے تو بیہودہ بکے۔( بخاری، کتاب الایمان، باب علامۃ المنافق، 1/ 10 ، حدیث:
34 ،مکتبہ فیصل)
(2)حضرت علی المرتضیٰ رضی
اللہُ عنہ سے روایت ہے، نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا
: مسلمانوں کا ذمہ ایک ہے، جو کسی مسلمان کا عہد توڑے تو اس پر اللہ پاک ،فرشتوں
اور تمام انسانوں کی لعنت ہے، نہ ا س کی کوئی فرض عبادت قبول کی جائے گی اور نہ
نفل۔(بخاری، کتاب فضائل المدینۃ، باب حرم المدینۃ، 1/ 251 ، حدیث:1870 )
(3)حضرت ابو ہریرہ رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، رسولُ اللہ صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : اللہ پاک فرماتا ہے کہ میں قیامت کے دن
تین شخصوں کا مدِّ مقابل ہوں گا، ایک وہ شخص جو میرے نام پر وعدہ دے پھر عہد شکنی
کرے ۔دوسرا وہ شخص جو آزاد کو بیچے پھر اس کی قیمت کھائے ۔ تیسرا وہ شخص جو مزدور
سے کام پورا لے اور اس کی مزدوری نہ دے۔(بخاری، کتاب البیوع، باب اثم من باع
حرًّا، 1/ 297 ، حدیث:2227)
(4)وعَنْ
أَنَسٍ قَالَ: قَلَّمَا خَطَبَنَا رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا قَالَ: «لَا إِيمَانَ لِمَنْ لَا أَمَانَةَ لَهٗ وَلَا
دِيْنَ لِمَنْ لَا عَهْدَ لَهُ» روایت ہے حضرت انس
سے کہ یہ بہت کم تھا کہ حضور ہمیں اس کے بغیر وعظ فرمائیں کہ جو امین نہیں اس کا
ایمان نہیں جو پابند وعدہ نہیں اس کا دین نہیں ( مشكوٰة المصابيح كتاب الايمان ،ص
15 ،مجلس البركات)
(5) ان لكل غادر لواء يوم القيامة بقدر غدرته في الدنيا ولا غدر اكبر من غدر امير العامة
يغرز لواوه عند استه » قیامت کے روز ہر دغا باز کے لیے اس کی دنیاوی دغا بازی کے
مطابق جھنڈا ہوگا اور حاکم کی عام دغا بازی سے بڑھ کر کوئی دغا بازی نہیں اس کا
جھنڈا اس کے پاخانے کی جگہ کے پاس گاڑا جائے گا۔( مرآۃ المناجیح ، جلد:6 ،حدیث : 5145) اس حدیث پاک کے تحت
مفتی احمد یار خان نعیمی رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: دنیا میں جو بھی
شخص دھوکہ بازی اور خیانت کرے گا قیامت کے دن سب کے سامنے ذلیل و رسوا ہوگا، حکمرانوں
اور بڑے بڑے افسروں کو خاص طور پر اس بات کا خیال رکھنا چاہیے۔ ( مرآۃ المناجیح
شرح مشکوٰۃ المصابیح، جلد:6 ،حدیث : 5145)