اللہ پاک کا ہم پر بہت بڑا احسان ہے کہ اس نے ہمیں مسلمان بنایا اور پیارے حبیب صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا دامنِ اطہر ہمارے ہاتھوں میں دیا۔ پیارے اسلامی بھائیوں ہر بالغ مسلمان مرد و عورت شریعت کا مکلف و پابند ہے۔ جس طرح شریعتِ محمدیہ میں نماز ، روزہ ، زکوٰۃ وغیرہ کو ایک خاص اہمیت حاصل ہے اسی طرح شریعتِ محمدیہ میں وعدہ پورا کرنے کو بھی بہت زیادہ اہمیت حاصل ہے۔  قراٰن و حدیث میں جگہ جگہ وعدہ پورا کرنے کی فضیلتیں اور وعدہ خلافی کرنے کی مذمتیں وارد ہے۔ وعدے کی اہمیت کو جاننے اور وعدہ خلافی سے بچنے کیلئے چند احادیث پیش خدمت ہے تاکہ مسلمان انہیں پڑھے اور ان پر عمل کریں۔

(1) آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: اپنے بھائی سے نہ جھگڑا کرو، نہ اس کا مذاق اڑاؤ ،نہ اس سے کوئی وعدہ کرو جو خلاف کرو ۔ شرح: یہاں وعدے سے وہ وعدہ مراد ہے جو جائز ہو،بعض فقہاء کے نزدیک ایسا وعدہ پورا کرنا واجب ہے، اکثر کے ہاں مستحب ہے اگر وعدہ کے وقت ان شاء الله کہہ دیا جاوے تو سب کے نزدیک اس کا پورا کرنا مستحب ہے۔(مرآۃالمناجیح شرح مشکوٰۃ ج :6 حدیث :4892)

(2) نور والے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا :اللہ تعالٰی فرماتا ہے کہ میں قیامت کے دن تین شخصوں کا مدمقابل ہوں گا ایک وہ شخص جو میرے نام پر وعدہ دے پھر عہد شکنی کرے ۲؎ دوسرا وہ شخص جو آزاد کو بیچے پھر اس کی قیمت کھائے تیسرا وہ شخص جو مزدور سے کام پورا لے اور اس کی مزدوری نہ دے ۔شرح: یعنی سخت سزا دوں گا جیسے کوئی دشمن اپنے دشمن پر قابو پائے تو اس کی کوئی رعایت نہیں کرتا، ایسے ہی میں انکی رعایت و رحم نہ کروں گا لہذا یہ حدیث واضح ہے۔ اس کی بہت صورتیں ہیں:کسی کو خدا کا نام لے کر امان دی پھر موقعہ پاکر اسے قتل کردیا،کسی سے رب کی قسم کھا کر کوئی وعدہ کیا پھر پورا نہ کیا،عورت سے رب تعالٰی کا نام لے کر بہت سے وعدوں پر نکاح کیا،پھر وہ ادا نہ کیے۔(مرآۃالمناجیح ، ج:4 ،حدیث :2984)

(3) غیب داں نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ تم لوگ اپنے نفس کی طرف سے میرے لیے چھ چیزوں کے ضامن بن جاؤ میں تمہارے لیے جنت کا ضامن ہوں جب بات کرو سچ کہو، جب وعدہ کرو تو پورا کرو،جب امین بنائے جاؤ تو ادا کرو، اور اپنی شرمگاہ کی حفاظت کرو، اپنی نگاہیں نیچے رکھو، اپنے ہاتھ روکو ۔شرح: ۲؎ وعدہ سے مراد جائز وعدہ ہے وعدہ کا پورا کرنا ضروری ہے مسلمان سے وعدہ کرو یا کافر سے عزیز سے وعدہ کرو یا غیر سے استاذ،شیخ،نبی،الله تعالٰی سے کیے ہوئے تمام وعدے پورے کرو، ہاں اگر کسی سے حرام کام کا وعدہ کیا ہے اسے ہرگز پورا نہ کرے حتی کہ حرام کام کی نذر پوری کرنا حرام ہے۔(مرآۃالمناجیح ، ج :6 ،حدیث :4870)

(4) حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ رسول الله صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نماز میں دعا مانگتے تھے کہتے تھے الٰہی میں تیری پناہ مانگتا ہوں قبر کے عذاب سے اور تیری پناہ مانگتا ہوں مسیح دجال کے فتنہ سے اور تیری پناہ مانگتا ہوں زندگی اور موت کے فتنوں سے الہی میں تیری پناہ مانگتا ہوں گناہ اور قرض سے کسی نے عرض کیا حضور قرض سے اتنی زیادہ پناہ مانگتے ہیں تو فرمایا کہ آدمی جب مقروض ہوتا ہے بات کرتا ہے تو جھوٹ بولتا ہے اور وعدہ کرتا ہے تو خلاف کرتا ہےشرح: یعنی قرض بہت سے گناہوں کا ذریعہ ہے عمومًا مقروض قرض خواہ کے تقاضے کے وقت جھوٹ بھی بولتے ہیں کہ گھر میں چھپ کر کہلوا دیتا ہے کہ وہ گھر پر نہیں اور اگر پکڑے گئے تو کہہ دیا ہمارا مال آنے والا ہے جلدی دیں گے، وعدہ خلافی بھی کرتے ہیں کہ کل لے جانا مگر دیتے نہیں۔(مرآۃالمناجیح ، ج:2 حدیث :939)

(5) روایت ہے حضرت انس سے کہ یہ بہت کم تھا کہ حضور ہمیں اس کے بغیر وعظ فرمائیں کہ جو امین نہیں اس کا ایمان نہیں جو پابند وعدہ نہیں اس کا دین نہیں۔ شرح: یعنی امانت داری اور پابندی وعدہ کے بغیر ایمان اور دین کامل نہیں۔(مرآۃالمناجیح ، ج:1 حدیث :35)