کسی چیز کا وعدہ کرکے توڑ دینا وعدہ خلافی کہلاتا ہے ، وعدہ خلافی ایک عملی جھوٹ ہے ۔ اس لئے حضو ر نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے  اپنی اخلاقی زندگی میں وعدہ خلافی سے بچنے اور ہمیشہ وعدہ پورا کرنے کی سخت تاکید فرمائی ہے ، قراٰن کریم میں اللہ پاک نے مومنو ں کی نشانی بیان کرتے ہوئی فرمایا : وَ الْمُوْفُوْنَ بِعَهْدِهِمْ اِذَا عٰهَدُوْا ترجَمۂ کنزُالایمان: اور اپنا قول پورا کرنے والے جب عہد کریں۔(پ2،البقرۃ:177)

وعدہ پور ا کرنا اچھے اخلاق میں سے ہے ، جو لوگ وعدہ پورا کرتے ہیں اللہ پاک انہیں جنت کی خوشخبری سے نوازتا ہے اس زمانہ میں تو وعدہ خلافی کا دور دورہ بڑھتا جا رہا ہے اور لوگ وعدہ خلافی کو وعدہ خلافی تصور ہی نہیں کرتے ۔ یاد رکھنا قیامت کے دن وعدہ خلافی کے بارے میں ضرور پوچھا جائے گا ، رب فرماتا ہے : وَ اَوْفُوْا بِالْعَهْدِۚ-اِنَّ الْعَهْدَ كَانَ مَسْـٴُـوْلًا ترجَمۂ کنزُالایمان: اور عہد پورا کرو بےشک عہد سے سوال ہونا ہے۔( پ 15 ، بنی اسرائیل: 34)

وعدہ خلافی پر کچھ احادیث ملاحظہ فرمائیے ۔منافق کی علامت:(1)حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : چار عادتیں جس کسی میں ہوں تو وہ خالص منافق ہے اور جس کسی کے اندر ان چاروں میں سے ایک عادت ہو تو وہ بھی منافق ہے جب تک کہ اسے چھوڑ نہ دے :(1)جب امین بنایا جائے تو خیانت کرے ۔(2) بات کرے جھوٹ بولے (3) اور جب وعدہ کرے تو اسے پورا نہ کرے (4) لڑے تو گالیاں دے ۔( صحیح البخاری ، کتاب ایمان ، حدیث 34)(2) زید بن ارقم سے رایت ہے کہ رسول کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: اذا وعد الرجل و ینوی ان یف بہ فلا جناح علیہ ترجمہ:جب آدمی وعدہ کرے اور اس کی نیت یہ ہو کہ وہ اپنا وعدہ پورا کرے گا لیکن وہ اسے پورا نہ کرسکا تو کوئی حرج نہیں ۔(سنن الترمذی ، کتا ب ایمان ، حدیث: 2775)(3) عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسو ل اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : العد ۃ دین۔ وعدہ ایک قرض ہے۔ (معارف الحدیث ، جراب الاخلاق قبل ایفائے ، حدیث: 356)

(4) حضرت عبد اللہ بن ابو حمسا ء سے روایت ہے کہ میں نے رسو لِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی بعثت سے پہلے آپ سے خریدو فروخت کا معاملہ کیا اور کچھ ادا کرنا باقی رہ گیا ۔ تو میں نے آپ سے وعدہ کیا کہ میں اسی جگہ لے کر آتا ہوں پھر میں بھول گیا اور تین دن کے بعد مجھے یاد آیا ، تو دیکھا کہ آپ اسی جگہ موجو د ہیں آپ نے فرمایا کہ تم نے مجھے بڑی مشکل میں ڈالا اور بڑی زحمت دی ۔ میں تمہارے انتظار میں تین دن سے یہاں ہوں ۔اسے ابو داؤد نے بھی روایت کیا ہے ۔(معارف الحدیث ، کتاب الاخلاق فصل ایفائے عہد ،حدیث: 357)(5) روایت میں ہے کہ رسول کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : لا ایمان لمن لا امانۃ لہ و لا دین لمن لا عھد لہ ترجمہ: جس شخص میں امانت نہیں اس کا ایمان نہیں اور جس شخص کا عہد نہیں اس کا کوئی دین ہی نہیں۔(مشکوۃ المصابیح ، کتاب االایمان ، حدیث 35)

پیارے پیارے اسلامی بھائیوں دیکھا آپ نے کتب احادیث میں وعدہ خلافی کی کتنی مذمت کی گئی ہے ۔ کاروباری ، نکاح اور قرض وغیرہ کے معاملات اسی وعدہ خلافی میں تبدیل ہوتے جا رہے ہیں ۔ وعدہ خلافی کی وجہ سے لوگوں کا ایک دوسروں سے اعتماد اٹھ گیا ہے۔ اگر کوئی کسی کو قرض دیتا ہے تو اس پر پہلے اعتماد تو کرنا مشکل ہوتا ہے ۔اگر اعتماد رکھ بھی لے تو دوسرا اسے قرض مقررہ وقت پر نہیں لوٹاتا۔ وعدہ خلافی سے بچنے کا درس آقا کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے دیا ہے ، اور اگر خود وعدہ کی پابندی کرکے بھی دکھایا ہے ، اس کی ایک نظیر یہ ہے کہ ایک واقعہ ہے۔ جب حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے کفارِ مکہ سے صلح حدیبیہ کا معاہدہ کرلیا ، اس کے بعد ایک صحابی کفار سے بھا گ کر آئے تو آپ نے معاہدہ پر عمل کرتے ہوئے ان کو واپس کفار قریش کے حوالہ کردیا ، حالانکہ اور صحابی آپ کو روک رہے تھے ۔ یہ آپ کے وعدہ کی مثال ہے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے وعدہ پورا کرنے والوں کو جنت کی خوشخبری دی ہے ۔ فرمایا: تم مجھے چھ چیزوں کی ضمانت دو اپنی طرف سے میں تمہیں جنت کی ضمانت دوں گا۔ ان میں سے ایک وعدہ کی پاسداری بھی ہے۔ یاد رکھنا کہ جو وعدہ خلافی کرتا ہے قیامت کے دن اس سے اس کے بارے ( وعدہ خلافی ) میں سوال کیا جائے گا ۔ اللہ پاک سے دعا ہے کہ ہمیں تاحیات وعدہ پورا کرنے والا اور ہمدردی کرنے والا بنائے ۔اٰمین