کچھ ظاہری گناہ ہوتے ہیں اور کچھ باطنی گناہ ہوتے ہیں ۔ ظاہری گناہوں میں سے ایک وعدہ خلافی بھی ہے۔ وعدہ کرنے میں ہر نیک عہد جائز ہیں ۔مگر افسوس عدہ پورا کرنے میں بھی ہمارا کچھ حا ل اچھا نہیں  ، بلکہ وعدہ خلافی کرنا ہمارا قومی مزاج بن چکا ہے ۔ لیڈر قوم سے عہد کر کے توڑ دیتے ہیں اور لوگ ایک دوسروں سے عہد کر کے توڑ دیتے ہیں اور یہ مزاج (رواج ) ہماری قوم میں بھڑتا جا رہا ہیں ۔

اللہ پاک قراٰن کریم میں ارشاد فرماتا ہے : وَ اَوْفُوْا بِالْعَهْدِۚ-اِنَّ الْعَهْدَ كَانَ مَسْـٴُـوْلًا ترجَمۂ کنزُالایمان: اور عہد پورا کرو بےشک عہد سے سوال ہونا ہے۔(پ15 ، بنی اسرائیل: 34)

آئیے وعدہ خلافی کی مذمت دیکھئے احادیث کی روشنی میں :۔(1)اللہ اور فرشتوں کی لعنت : حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : مسلمانوں کا ذمہ ایک ہے جو کسی مسلمان کا عہد توڑے تو اس پر اللہ اور فرشتوں کی لعنت ہے نہ اس کا کوئی فرض عبادت قبول کی جائے گی اور نہ نفل۔ ( بخاری ،10/616 ،حدیث: 187)(2) اس کا دین نہیں : حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ یہ بہت کم تھا کہ حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہمیں اس کے بغیر وعظ فرمائیں کہ جو امین نہیں اس کا ایمان نہیں جو پابند وعدہ نہیں اس کا دین نہیں ۔( مراۃ المناجيح شرح مشکوۃ المصابیح، جلد 1 ،حدیث:35)

(3) عذاب کا مستحق : حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسولِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : اللہ پاک فرمایا ہے کہ میں قیامت کے دن تین شخصوں کا مد مقابل ہوں گا ایک وہ جو میرے نام پر وعدہ کرے پھر عہد شکنی کرے ، دوسرا وہ شخص جو آزاد کو بیچے پھر اس کی قیمت کھالے تیسرا وہ شخص جو مزدور سے کام پورا لے اور اس کی مزدور ی نہ دے ۔( بخاری ، کتاب البیوع ، باب اثم من باع حرا ، 2/52، حدیث :6667)(4)ہر عہد شکن کے لئے ایک جھنڈا ہوگا : حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : قیامت کے دن ہر عہد شکن کے لئے ایک جھنڈا ہوگا جس کے ذریعے وہ پہچانا جائے گا۔ (بخاری ، کتاب الحیل ، باب اذا غصب جا ریۃ فزعم انہا ماتت ۔۔۔ الخ ،4/394، حدیث :6966)(5) منافق کی نشانی : فرمانِ مصطفی ٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہے کہ منافق کی تین نشانیاں ہیں : جب بات کرے جھوٹ بولے ۔جب وعدہ کرے وعدہ خلافی کرے ۔اور جب اس کے پاس امانت رکھی جائے تو خیانت کرے۔ ( بخاری ، کتاب بدع الایمان ، باب علامۃ المنافق ۔ ص 79، حدیث: 133)

وعدہ خلا فی سے محفوظ رہنے کے لئے: (1) آخرت کو کثرت سے یاد کیجئے تاکہ دنیا اور اس کے ساز و سامان کی محبت دل سے نکلے اور لوگوں کے حقوق ادا کرنے کا ذہن بنے ۔ (2) وعدہ کو معمولی مت جانئے ، اسلام اور معاشرے میں اس کی اہمیت کو سمجھئے کہ وعدہ پورا کرنا اسلام میں بھی پسندیدہ عمل ہے اور لوگ بھی اس کو عزت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور اس کی بات پر اعتماد بھی کرتے ہیں ۔ (3)نیک لوگو ں کی صحبت اختیار کیجئے جن کے پاس بیٹھنے سے اخلاق اچھے ہوتے ہیں۔

اللہ پاک آپ کو اور مجھے وعدہ خلافی سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے ۔ اٰمین بجاہ خاتم النبیین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ۔