غلام نبی عطاری (درجہ دورۂ حدیث
جامعۃُ المدینہ فیضانِ مدینہ آفندی ٹاؤن حیدرآباد پاکستان)
وعدہ کا پاس رکھنا اور اسے پورا کرنا یعنی ایفائے عہد
کرنا انبیائے کرام و رسل عظام کی صفات میں
سے ہے اور متقی پرہیز گاروں کی نشانیوں میں سے ہے وعدہ کو پورا کرنا اعلیٰ اخلاقی وصف، بلند پایہ اسلامی رویہ ہے۔مسلمان اپنے عہد کی حفاظت کرتا ہے اور اسے پورا
کرتا ہے خواہ وہ لکھا گیا ہو یا زبانی ہو اور ایک دوسری کی مدد کے بغیر دنیا میں زندگی گزارنا بہت مشکل ہے اس معاونت میں مضبوطی پیدا کرنے کے لئے قدم قدم
پر یقین دہانی کی ضرورت پڑتی ہے اس یقین دہانی کا ایک ذریعہ وعدہ ہے۔ مستحکم
تعلقات لین دین میں آسانی معاشرے میں امن اور باہمی اعتماد کی فضا قائم ہونا وعدہ پورا کرنے سے ممکن ہے اسی لئے اسلام
نے ایفائے عہد پر بہت زور دیا ہے ، قراٰن و حدیث میں بکثرت یہ حکم ملتا ہے جب وعدہ کرو تو پورا کرو ۔
اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے : وَ اَوْفُوْا
بِالْعَهْدِۚ-اِنَّ الْعَهْدَ كَانَ مَسْـٴُـوْلًا ترجَمۂ کنزُالایمان: اور عہد پورا
کرو بےشک عہد سے سوال ہونا ہے۔
اور وعدہ خلافی کی قراٰن
حدیث میں بہت مذمت بیا ن ہوئی ہے ۔
وعدہ خلافی کی تعریف
:معاہدہ کرنے کے بعد اس کی
خلاف ورزی کرنا غدر یعنی بد عہدی ( خلاف ورزی ) کہلاتا ہے۔ ( باطنی
بیماریوں کی معلومات، ص170)
وعدہ خلافی کا حکم : عہد کی پاسداری کرنا ہر
مسلمان پر لازم ہے اور غدر یعنی بد عہدی
کرنا حرام و جہنم میں لے جانے والا کام ہے۔ ( باطنی بیماریوں کی معلومات، ص 172)
وعدہ خلافی کرنے
والا ملعون : حضرت سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ
حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جو مسلمان عہد شکنی کرے اور وعدہ خلافی کرے اس پر
اللہ اور فرشتوں اور تمام انسانو ں کی لعنت ہے اور اس کا نہ کوئی فرض قبول ہوگا نہ
ہی نفل۔
وعدہ خلافی کرنے والا
بد دین : حضرت انس رضی اللہ عنہ
سے روایت ہے کہ حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم جب بھی خطبہ ارشاد فرماتے تو ضرور فرماتے : جس میں امانت نہیں اس میں ایمان نہیں اور جو عہد کی پابندی نہ کرے اس
کا کوئی دین نہیں ۔( مسند احمد ،حدیث:12109)
منافق کی نشانیاں : حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے رایت ہے کہ حضور صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : منافق کی تین نشانیاں ہیں : جب بات کرے تو جھوٹ
بولے اور جب وعدہ کرے وعدہ خلافی کرے اور جب امانت دیا جائے تو خیانت کرے ۔(
صحیح بخاری ،حدیث: 33)