مستحکم تعلقات ، لین دین میں آسانی ، معاشرے میں امن اور باہمی اعتماد کی فضا کا  قائم ہونا وعدہ پورا کرنے سے ممکن ہے ۔ مگر افسوس وعدہ پورا کرنے کے معاملے میں بھی ہمارا حال کچھ اچھا نہیں بلکہ وعدہ خلا فی ہمارا قومی مزاج بن چکا ہے ، اور وعدہ پورا کرنے کی کوئی اہمیت باقی نہیں رہ گئی ، پر بہت سارے لوگوں کا معمول بن چکا ہے کہ کسی کو ٹالنا ہو تو فوراً جھوٹا وعدہ کر لیتے ہیں تاکہ اس شخص سے جان چھوٹے ، اور سمجھتے ہیں کہ اس طرح کرنے سے بچ جاتے ہیں مگر یہ غلط فہمی ہے کیونکہ وعدہ خلافی اور جھوٹا وعدہ ہمارے لئے وبالِ جان بن جاتا ہے ہمیں سمجھنا چاہئے کہ وعدہ پورا کرنے کے لئے جتن کرنے سے زیادہ تناؤ ہمیں وعدہ خلافی کی بدو لت ہوتا ہے اس کی مذمت احادیث مبارکہ میں آئی ہے جو درج ذیل ہیں : (1) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسو ل اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : اللہ پاک فرماتا ہے کہ قیامت کے دن میں تین شخصوں کا مد مقابل ہوں گا ،ایک وہ شخص جو میرے نام پر وعدہ دے پھر عہد شکنی کرے دوسرا وہ شخص جو آزاد کو بیچے پھر اس کی قیمت کھائے تیسرا وہ شخص جو مزدور سے پورا کام لے اور اس کی مزدوری نہ دے۔ ( مرآۃ المناجيح، جلد 4،حدیث:2984) (2)حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : مسلمانوں کا ذمہ ایک ہے جو کسی کا عہد توڑے تو اس پر اللہ تعالیٰ ، فرشتوں اور تمام انسانوں کی لعنت ہے نہ اس کی کوئی فرض عبادت قبول کی جائے گی نہ نفل ۔( مرآۃ المناجيح، جلد 4 حدیث: 2728)(3)حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسو لِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : قیامت کے دن عہد شکنی کرنے والے کے لئے ایک جھنڈا بلند کیا جائے گا اور کہا جائے گا کہ یہ فلاں بن فلاں کی عہد شکنی ہے۔ ( مرآۃ المناجيح، جلد 5،حدیث:3725)

(4)حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسو لِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : قیامت کے دن ہر عہد شکن کے لئے ایک جھنڈا بلند ہوگا جس کے ذریعے وہ پہچانا جائے گا۔ ( مرآۃ المناجيح، جلد 5،حدیث:3726)(5)حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ یہ بہت کم تھا کہ حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہمیں اس کے بغیر وعظ فرمائیں کہ جو امین نہیں اس کا ایمان نہیں اور جو پابند وعدہ نہیں اس کا دین نہیں۔ (مرآۃ المناجيح، جلد 1،حدیث: 35)(6)حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : جس میں چار عیب ہوں وہ نرا منافق ہے اور جس میں ان میں سے ایک عیب ہو اس میں منافقت کا عیب ہوگا جب تک کہ اسے چھوڑ نہ دے ، جب امانت دی جائے تو خیانت کرے ، جب بات کرے تو جھوٹ بولے ، جب وعدہ کرے تو خلاف کرے، جب لڑے تو گالیاں بکے۔ (مرآۃٰ المناجيح، جلد 1،حدیث :56)

اللہ پاک مجھے اور آپ کو اور ہمارے معاشرے کو اس مذموم صفت وعدہ خلافی سے نجات عطا فرمائے۔ اٰمین