وعدہ خلافی اور عہد شکنی بھی حرام اور گناہ کبیرہ  ہے کیونکہ اپنے عہد اور وعدہ کو پورا نہ کرنا مسلمان پر شرعاً واجب و لازم ہے اللہ پاک نے قراٰن مجید میں فرمایا : ترجمہ کنزالایمان: ایمان والو اپنے قول پورے کرو۔دوسری آیت میں یوں ارشاد فرمایا: ترجمہ کنزالایمان: بے شک عہد سے سوال ہونا ہے۔

حدیث(1) حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جو مسلمان عہد شکنی اور وعدہ خلافی کرے اس پر اللہ اور فرشتوں اور تمام انسانوں کی لعنت ہیں اور اس کا کوئی فرض قبول نہ ہوگا نہ نفل۔ (صحیح بخاری کتاب الجزیرہ والموادعۃ، باب اثم من عاھدثم غدر،2/370، حدیث 3179)

حدیث (2) حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ چار باتیں جس شخص میں ہوں وہ خالص منافق ہوگا :(1)جب بات کرے تو جھوٹ بولے (2) جب وعدہ کرے تو وعدہ خلافی کرے (3) جب کوئی معاہدہ کرے تو عہد شکنی کرے (4) جب جھگڑا کرے تو گالی بکے (صحیح بخاری کتاب الجزیرہ والموادعۃ باب اثم من عاھدثم غدر،2/370، حدیث: 3178)

حدیث(3) حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ عہد شکنی کرنے والے کی سرین کے پاس قیامت میں اس کی عہد شکنی کا ایک جھنڈا ہو گا۔ (صحیح مسلم کتاب الجھادو السیر باب تحریم الغدر ،ص 956،حدیث 1738)

حدیث(4) حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جب اولین و آخرین کو اللہ تعالی قیامت کے دن جمع فرمائے گا تو ہر عہد توڑنے والوں کے لیے ایک جھنڈا بلند کیا جائے گا کہ یہ فلاں بن فلاں کی عہد شکنی ہے۔(صحیح مسلم کتاب الجھادو السیر باب تحریم الغدر ،ص955،حدیث: 1735)

حدیث(5) ایک صحابی سے مروی ہے کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ لوگ اس وقت تک ہلاک نہ ہوں گے جب تک کہ اپنے لوگوں سے عہد شکنی نہ کریں گے۔(سنن ابی داود کتاب الملاحم باب الامرو النھی،4/166، حدیث: 4347)