وعدہ کسے  کہتے ہیں ؟ لغت میں اچھی چیز کی امید دلانے یا بری چیز سے ڈرانے ان دونوں کو وعدہ کہا جاتا ہے۔ اصطلاح میں کسی چیز کی امید دلانے کو وعدہ کہتے ہیں ۔(مِرْاٰۃُ المَنَاجِیح، 6/488 )

وعدہ خلافی کیا ہے؟: وعدہ خلافی کی تعریف یہ ہے کہ وعدہ کرتے وَقْت ہی نیّت یہ ہو کہ میں جو کہہ رہا ہوں وہ نہیں کروں گا۔(شیطان کے بعض ہتھیار ، ص42)

حدیث پاک میں ہے : وعدہ خلافی یہ نہیں کہ ایک شخص وعدہ کرے اور اسے پورا کرنے کی نیت بھی رکھتا ہو پھر پورا نہ کر سکے، بلکہ وعدہ خلافی تو یہ ہے کہ وعدہ تو کرے مگر پورا کرنے کی نیت نہ ہو پھر پورا نہ کرے ۔(شرح اصول اعتقاد اہل السنۃ الخ، سیاق ماروی عن النبی ان سباب المسلم الخ، 2/ 868، حدیث : 1881) ایک اور حدیثِ پاک میں ہے کہ جب کوئی شخص اپنے بھائی سے وعدہ کرے اور اس کی نیّت پورا کرنے کی ہو پھر پورا نہ کر سکے، وعدہ پر نہ آسکے تو اُس پر گناہ نہیں ۔( ابوداوٗد، کتاب الادب، باب فی العدۃ، 4/ 388، حدیث :4995 )مفسر شہیر حکیمُ الْاُمَّت حضرتِ مفتی احمد یار خان علیہ رحمۃُ الحنّان فرماتے ہیں : حدیث کا مطلب یہ ہے کہ اگر وعدہ کرنے والا پورا کرنے کا ارادہ رکھتا ہو مگر کسی عذر یا مجبوری کی وجہ سے پورا نہ کرسکے تو وہ گناہ گار نہیں ، یوں ہی اگر کسی کی نیّت وعدہ خلافی کی ہو مگر اِتِّفاقاً پورا کردے تو گنہگار ہے اُس بَدنیّتی کی وجہ سے ۔ ہر وعدے میں نیّت کا بڑا دخل ہے ۔(مراٰۃالمناجیح، 6/492)وعدہ کرتے وقت اِنْ شَآءَ اللہ کہہ دینا چاہیے تاکہ وعدہ پورا نہ ہونے کی صورت میں جھوٹ بھی نہ ہو اور اللہ پاک کی مدد شامل حال ہوجائے۔

وعدہ خلافی اور عہد شکنی حرام اور گناہِ کبیرہ ہے کیوں کہ اپنے عہد اور وعدہ کو پورا کرنا مسلمان پر شرعاً واجب و لازم ہے۔ اللہ پاک نے قراٰن مجید میں فرمایا : اِنَّ الْعَهْدَ كَانَ مَسْـٴُـوْلًا (۳۴) ترجمۂ کنزالایمان: بےشک عہد سے سوال ہونا ہے۔(پ15، بنٓی اسرآءیل:34)

اَحادیث میں بھی وعدہ خلافی کی مذمت بیان کی گئی ہے، ان میں سے 5 اَحادیث یہاں ذکر کی جاتی ہیں:(1)اللہ پاک کی لعنت: مکے مدینے کے سلطان، سرکارِ دوجہان صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عبرت نشان ہے: جو کسی مسلمان سے عہد شکنی (یعنی وعدہ خلافی) کرے اُس پر اللہ پاک اور فرشتوں اور تمام انسانوں کی لعنت ہے اور اس کا کوئی فرض قبول ہوگا نہ نفل ۔ ( بُخاری، 1/616، حدیث:1870)

(2)جو وعدہ پورا نہیں کرتا: حضرت سیِّدُنا اَنَس بن مالک رضی اللہُ عنہ سے مروی ہے کہ سیِّدعالم ،نُورِ مجسَّم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ہمیں جو بھی خطبہ ارشاد فرمایا اس میں فرمایا: اس کا کوئی ایمان نہیں جو امانت دار نہیں اور اس کا کوئی دین نہیں جو وعدہ پورا نہیں کرتا۔ (المسند للامام احمد بن حنبل، مسند انس بن مالک،4/271، حدیث:12386)

(3)پکا منافق:حضور نبی پاک، صاحبِ لَولاک، سیّاح افلاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمان عالیشان ہے : جس شخص میں یہ چار خصلتیں پائی جائیں وہ پکا منافق ہے اور جس میں ان میں سے کوئی ایک خصلت پائی جائے تو اس میں نفاق کی ایک علامت پائی جائے گی یہاں تک کہ وہ اس کو چھوڑ دے، اور وہ خصلتیں یہ ہیں : (1) جب بات کرے تو جھوٹ بولے (2) جب امین بنایا جائے تو خیانت کرے (3) جب عہد کرے تو دھوکا دے اور (4) جب کسی سے جھگڑے تو گالی گلوچ بکے ۔ (صحیح البخاری، کتاب الایمان، باب علامات المنافق،ص5،حدیث: 34)

(4)عہد شکنی کا جھنڈا: حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہُ عنہما سے روایت ہے، حضور پر نور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: قیامت کے دن جب اللہ پاک اَوّلین و آخِرین کو جمع فرمائے گا تو عہد توڑنے والے ہر شخص کے لئے ایک جھنڈا بلند کیا جائے گا اور کہا جائے گا کہ یہ فلاں بن فلاں کی عہد شکنی کا جھنڈا ہے۔(بخاری، کتاب الادب، باب ما یدعی الناس بآبائہم، 4 / 149،حدیث:6177،مسلم کتاب الجہاد والسیر، باب تحریم الغدر، ص955،حدیث: 1735)

(5)ہلاک نہ ہوں گے: ایک صحابی سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا کہ لوگ اس وقت تک ہلاک نہ ہوں گے جب تک کہ وہ اپنے لوگوں سے عہد شکنی نہ کریں گے۔(سنن ابی داود، کتاب الملاحم، باب الامروالنھی،4/166،حدیث:4347)

مذکورہ بالا روایات سے وعدہ خلافی کی قباحت کا بخوبی اندازہ لگایا جا سکتا ہے ۔ اللہ پاک ہمیں وعدہ خلافی سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم