اللہ پاک ایمان والوں کو
وعدہ پورا کرنے کا حکم دیتے ہوئے ارشاد فرماتا ہے:یٰۤاَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡۤا
اَوْفُوۡا بِالْعُقُوۡدِ ۔ (پارہ6،المائدۃ:1)
بلکہ وعدہ پورا کرنے والے کو جنت کی
خوشخبری سنائی گئی ہے،چنانچہ نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:
تم مجھے 6 چيزوں کی ضمانت دے دو ميں تمہیں جنت کی ضمانت ديتا ہوں:ان میں سے ایک یہ
ہے کہ جب وعدہ کرو توپورا کرو۔ (مسند احمد بن حنبل ،جلد:8، صفحہ:412،حدیث:22821،دارالفکر بیروت)
اسی لئے علمائے
کرام رحمۃُ اللہِ علیہم فرماتے ہیں:وعدہ پورا کرنا واجب اور وعدہ خلافی حرام ہے۔ (حدیقہ ندیہ، الخلق الثالث و العشرون،
3/139 دار الکتب العلمیہ بیروت)وعدہ خلافی سے مراد یہ نہیں کہ آدمی وعدہ کرے اور
اس کی نیّت اسے پورا کرنے کی بھی ہو بلکہ وعدہ خلافی یہ ہے کہ آدمی وعدہ کرے اور
اس کی نیّت اسے پورا کرنے کی نہ ہو ۔(الجامع الاخلاق الراوی للخطیب ،2/60، رقم:1179
مکتبۃ المعارف)نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے بھی وعدہ خلافی کی مذمت بیان
فرمائی ہے، چند روایات ملاحظہ کیجئے!
2۔نبی کریم صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: چار
باتیں جس شخص میں ہوں وہ خالص منافق ہو گا:(۱)جب بات کرے تو جھوٹ بولے ۔ (۲)اور جب
وعدہ کرے تو وعدہ خلافی کرے۔ (۳) اور جب کوئی معاہدہ کرے تو عہد شکنی کرے۔ (۴) اور
جب جھگڑا کرے تو گالی بکے۔ (صحیح بخاری،کتاب
الجزیۃ والموادعۃ،باب اثم من عاھدثم غدر،جلد:2، صفحہ:370،حدیث:3178)
3۔رسول اللہ صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا: ہر عہد
شکنی کرنے والے کی سرین کے پاس قیامت میں اس کی عہد شکنی کا ایک جھنڈا ہو گا جس سے
اس کی پہچان ہو گی۔ (صحیح مسلم،کتاب الجہادوالسیر،باب تحریم الغدر، صفحہ:740،حدیث:1738
دار الکتاب العربی)
4۔فرمان مصطفیٰ صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ہے: جب اولین و آخرین کو اللہ پاک (قیامت کے دن) جمع فرمائے
گا تو ہر عہد توڑنے والے کیلئے ایک جھنڈا بلند کر کے کہا جائے گا کہ یہ فلاں بن فلاں کی عہد شکنی ہے۔( صحیح
مسلم،کتاب الجہادوالسیر،باب تحریم الغدر، صفحہ:740،حدیث: 1735)
5۔رسول اللہ صلی
علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:لوگ اس وقت تک ہلاک نہ ہوں گے جب تک کہ وہ اپنے لوگوں
سے عہد شکنی نہ کریں گے۔(سنن ابی داود،کتاب الملاحم،باب الامروالنھی، جلد:4،
صفحہ:166، حدیث:4347)
6۔ارشاد نبوی صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم ہے:وعدہ قَرْ ض کی مانند ہے۔ہلاکت ہے اُس کے لئے جو وعدہ
کرے اور پھر اُس کے خِلاف کرے،اُس کے لئے ہلاکت ہے،اُس کے لئے ہلاکت ہے۔( معجم
اوسط،باب الحاء،من اسمہ حمزہ،جلد2، صفحہ:351،حدیث:3514 دارالفکر ، بیروت)
7۔رسولُ اللہ صلی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نےفرمایا کہ اللہ
تبارک وتعالیٰ فرماتا ہے : قیامت کے دِن تین
شخصوں کا میں مدعی ہوں گا اور جس کامیں مدعی ہوں میں ہی اسی پر غالِب آؤں گا ، ایک
وہ جس نے میرا عہد دیا پھر عہد شکنی کی۔ دوسرا وہ جس نے کسی آزاد کو غُلام بناکر بیچ
ڈالا اور اس کی قیمت کھائی ۔ تیسرا وہ جس نے کسی شخص کو مزدوری میں لے کر اپنا کام تو اس سے پورا کرا لیا اور مزدوری اسے پوری
نہ دی ۔(ابنِ ماجہ ، کتاب الرھون ، باب اجر الاجراء ، ج3،ص162 ، حدیث:2443 دار المعرفۃبیروت)