عبدالرحمٰن سلیم عطّاری (درجہ خامسہ جامعۃُ المدینہ فیضانِ
عثمان غنی مدنی کراچی پاکستان)
سب سے پہلے وعدہ خلافی کی تعریف جان لی جائے کہ وعدہ خلافی
کہتے کسے ہیں ۔ معاہدہ کرنے کے بعد اس کی خلاف ورزی کرنا غدر یعنی بدعہدی کہلاتا ہے۔(باطنی
بیماریوں کی معلومات،ص180) قراٰنِ کریم اور احادیث طیبہ میں کئی مقامات میں وعدہ
پورا کرنے کی اہمیت اور وعدہ خلافی کی مذمتوں کو بیان کیا گیا ہے ۔قراٰن پاک پارہ
15 سورہ بنی اسرائیل میں اللہ پاک نے
ارشاد فرمایا: وَ اَوْفُوْا
بِالْعَهْدِۚ-اِنَّ الْعَهْدَ كَانَ مَسْـٴُـوْلًا (۳۴) ترجمۂ کنزالایمان: اور عہد پورا کرو بےشک عہد سے سوال ہونا ہے۔(پ15، بنٓی اسرآءیل:34) اسی طرح احادیث
طیبہ میں بھی وعدہ پورا کرنے کے فضائل اور وعدہ خلافی کرنے کی مذمتیں بیان کی گئی
ہیں ۔کیونکہ ہمارا موضوع وعدہ خلافی پر احادیث میں جو مذمتیں آئی ہیں وہ بیان
کرنا ہے۔ تو اس لئے ہم چند احادیث ذکر کر رہے ہیں جن میں وعدہ خلافی کی مذمتیں
بیان کی گئی ہیں۔ چنانچہ اللہ کریم کے آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے منافق کی نشانیوں کے بارے میں ارشاد فرمایا
۔چار علامتیں جس شخص میں ہوں گی وہ خالص منافق ہوگا اور ان میں سے ایک علامت ہوئی
تو اس شخص میں نفاق کی ایک علامت پائی گئی یہاں تک کہ اس کو چھوڑ دے: (1)جب امانت
دی جائے تو خیانت کرے (2) جب بات کرے تو جھوٹ بولے(3)جب وعدہ کرے تو وعدہ خلافی
کرے (4)جب جھگڑا کرے تو گالی بکے ۔ (بخاری، کتاب الایمان، 1/24، حدیث: 33)ایک اور
جگہ پیارے آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: اس شخص کا کچھ دِین
نہیں جو وعدہ پورا نہیں کرتا۔(معجم کبیر،10/227، حدیث:10553) ترمذی شریف میں ہے کہ
اللہ کریم کے آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:ہر عہد شکن کے لئے قیامت کے دن ایک نیزہ گاڑا جائے گا۔(جامع ترمذی،
جلد اول باب جہاد ،حدیث: 1518)