یہ دنیا ایک امید کے ساتھ اپنے سفر پر روا ہے اور اس امید
کو تقویت وعدے سے ملتی ہے جس طرح رب کے وعدے سے دین پر عمل کرنا آسان ہو جاتا ہے
ٹھیک اسی طرح بندوں کے وعدے سے باہمی معاونت میں مضبوطی پیدا ہو جاتی ہے اور یہ
اسی وقت ممکن ہے جب کہ بندے اپنے وعدے کو پورا کرے ۔ جو شخص ایفائے عہد پر قائم
رہتا ہے وہ اپنی سماج و خاندان میں ممتاز ہوا کرتا ہے ۔ اور اسلام نے ایفائے عہد
پر اتنا زور دیا ہے کہ قدم قدم پر وعدے کا ذکر فرمایا ہے اور وعدہ خلافی کرنے پر
وعید بھی سنائی ہے۔ جیسا کہ پارہ 15 بنی
اسرائیل 34 پر اللہ پاک کا فرمان موجود ہے:
وَ اَوْفُوْا
بِالْعَهْدِۚ-اِنَّ الْعَهْدَ كَانَ مَسْـٴُـوْلًا (۳۴) ترجمۂ
کنزالایمان: اور عہد پورا کرو بےشک عہد سے سوال ہونا ہے۔(پ15، بنٓی اسرآءیل:34) یہاں وعدے کی پاسداری کا حکم ہے ۔ اور جو بندہ رب کائنات کے حکم کی پاسداری
کرتا ہے رب اس سے راضی ہو جاتا ہے۔
وعدہ خلافی کی تعریف
: حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم فرماتے ہیں : وعدہ
خلافی یہ نہیں کہ آدمی وعدہ کرے اور اس کی نیّت اسے پورا کرنے کی بھی ہو بلکہ وعدہ
خلافی یہ ہے کہ آدمی وعدہ کرے اور اس کی نیّت اسے پورا کرنے کی نہ ہو ۔( غیبت کی
تباہ کاریاں، ص 464)
جائز و عدہ پورا کرنا عام علما کے نزدیک مستحب ہے وعدہ
خلافی مکروہ بعض علما کے نزدیک ایفائے عہد واجب ہے۔ وعدہ خلافی حرام ہے ۔ اگر وعدہ
کرنے والا پورا کرنے کا ارادہ رکھتا ہو مگر عذر یا مجبوری کی وجہ سے پورا نہ کر
سکے تو وہ گنہگار نہیں۔ (مراۃ ،6/492) وعدہ کیا مگر اس کو پورا کرنے میں شرعی قباحت
تھی اس وجہ سے پورا نہیں کیا تو اس کو وعدہ خلافی نہیں کہا جائے گا اس صورت میں
گناہ نہیں ہوگا۔ (بہار شریعت ،حصہ 16 ،ص 295)
احادیثِ مبارکہ میں
وعدہ خلافی کی بڑی مذمت آئی ہے آئیں چند احادیث سے درسِ عبرت حاصل کرتے ہیں:۔ (1) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے نبی
اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا :منافق کی تین نشانیاں ہیں: بات کرے
تو جھوٹ کہے، وعدہ کرے تو خلاف ورزی کرے۔ اس کے پاس امانت رکھی جائے تو خیانت کا
مرتکب ہو۔ مسلم کی روایت میں اضافہ ہے اگر چہ روزہ رکھے نماز پڑھے اور دعوی اسلام کرے۔
(ریاض الصالحین، 1/372)
(2) روایت ہے حضرت انس سے کہ یہ بہت کم تھا کہ حضور ہمیں اس کے
بغیر وعظ فرمائیں کہ جو امین نہیں اس کا ایمان نہیں جو پابند و عدہ نہیں اس کا دین
نہیں ! (مراۃ المناجيح، ج 1 حدیث : 35)(3) حضرت عبد الله بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے
رسول اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جس میں چار باتیں ہوں وہ خالص
منافق ہوگا اور جس میں ان میں سے ایک بات پائی جائے اس میں نفاق کی ایک خصلت پائی گئی یہاں تک کہ اسے چھوڑ دے، امانت رکھی جائے تو
خیانت کرے ۔ بات کرے تو جھوٹ بولے، وعدہ کرے تو توڑ دے اور جھگڑا کرے تو بیہودہ بکے۔( ریاض الصالحین، 1/372)
(4) جو مسلمان عہد شکنی اور وعدہ خلافی کرے اس پر اللہ اور
فرشتوں اور تمام انسانوں کی لعنت ہے اور اس کا نہ کوئی فرض قبول ہوگا نہ نقل۔ (
بخاری، 2/370، حدیث: 3179)(5) لوگ اس وقت تک ہلاک نہ ہوں گے جب تک کہ وہ
اپنے لوگوں سے عہد شکنی نہ کریں گے۔( سنن ابو داؤد، 4/166 ،حدیث: 4347)