وہ بات جسے پورا کرنا کوئی شخص خود پر لازم کرلےوعدہ کہلاتا ہے۔(معجم وسیط،2/1007)

حکیم الامّت مفتی احمد یار خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: وعدہ کا پورا کرنا ضروری ہے۔ مسلمان سے وَعدہ کرو یا کافر سے، عزیز سے وعدہ کرو یا غیر سے، اُستاذ، شیخ، نبی، اللہ پاک سے کئے ہوئے تمام وعدے پورے کرو۔ اگر وعدہ کرنے والا پورا کرنے کا ارادہ رکھتا ہو مگر کسی عُذر یا مجبوری کی وجہ سے پورا نہ کرسکے تو وہ گنہگار نہیں۔ (مراٰۃ المناجیح، 6/ 483-492، ملتقطاً)

خیال رہے کہ وعدہ کے لئے لفظِ وعدہ کہنا ضروری نہیں بلکہ انداز و الفاظ سے اپنی بات کی تاکید ظاہر کی مثلاً وعدے کے طور پر طے کیا کہ فُلاں کام کروں گی یا فُلاں کام نہیں کروں گی تو یہ بھی وعدہ ہوجائے گا۔(غیبت کی تباہ کاریاں، ص461 ملخصاً) قرآن و حدیث میں وعدہ پورا کرنے کا حکم دیا گیا ہے اور وعدہ خلافی کی مذمت کی گئی ہے۔ وعدہ خلافی کی مذمت پر 5 احادیث مبارکہ درج ذیل ہیں:

1-حضرت عبداللہ بن عمررضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے ارشاد فرمایا:جو مسلمان عہد شکنی اور وعدہ خلافی کرے، اس پر اللہ پاک اور فرشتوں اور تمام انسانوں کی لعنت ہے اور اس کا نہ کوئی فرض قبول ہو گا نہ نفل۔(بخاری،2/370، حدیث:3179)

2- حضرت عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبیِ کریم، رؤف رحیم ﷺنے ارشاد فرمایا:چار علامتیں جس شخص میں ہوں گی وہ خالص منافق ہوگا اور ان میں سے ایک علامت ہوئی تو اس شخص میں نفاق کی ایک علامت پائی گئی یہاں تک کہ اس کو چھوڑ دے: (1)جب امانت دی جائے تو خیانت کرے (2) جب بات کرے تو جھوٹ بولے(3)جب وعدہ کرے تو وعدہ خلافی کرے (4)جب جھگڑا کرے تو گالی بکے۔ (بخاری،1/ 24،حدیث: 33)

3-حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:منافق کی تین علامتیں ہیں جب بات کرے تو جھوٹ بولے،جب وعدہ کرے تو خلاف ورزی کرے اور جب اس کے پاس امانت رکھوائی جائے تو اس میں خیانت کرے۔(بخاری، 1/24، حدیث: 33)

4- حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسولُ اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:اللہ پاک فرماتا ہے کہ میں قیامت کے دن تین شخصوں کا مدِّ مقابل ہوں گا:ایک وہ شخص جو میرے نام پر وعدہ دے پھر عہد شکنی کرے۔ دوسرا وہ شخص جو آزاد کو بیچے پھر اس کی قیمت کھائے۔ تیسرا وہ شخص جو مزدور سے کام پورا لے اور اس کی مزدوری نہ دے۔(بخاری،2 / 52، حدیث: 2227)

5- حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبیِ کریم ﷺ نے ارشادفرمایا:مسلمانوں کا ذمہ ایک ہے، جو کسی مسلمان کا عہد توڑے تو اس پر اللہ پاک،فرشتوں اور تمام انسانوں کی لعنت ہے، نہ اس کی کوئی فرض عبادت قبول کی جائے گی اور نہ نفل۔(بخاری،1 / 616، حدیث: 1870)اللہ پاک ہمیں وعدہ خلافی سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین بجاہ خاتم النبیین ﷺ