وعدہ خلافی کرنا بہت بری عادت ہے، ہمارے پیارے اور آخری نبی ﷺ وعدہ پورا نہ کرنے والے سے سخت ناراض ہوتے تھے، پیارے آقا نے وعدہ خلافی کرنے والے کے متعلق فرمایا کہ وہ ہم میں سے نہیں! ذرا غور کیجیے اگر ہم وعدہ وفا نہیں کرتے تو پھر اس پیاری ہستی سے تعلق قائم رکھنے سے بھی قاصر ہیں، ہمارے پیارے آقا ﷺ سے منکر لوگ وعدہ کرتے تھے آپ فلاں کام ہمیں کر کے دکھائیں تو ہم آپ پر یقین کریں گے اور دین اسلام کو مانیں گے، جب ان کافروں کا کہا ہوا کام ہو جاتا تھا تو وہ اپنے وعدے سے مکر جاتے اور آج بھی اگر ہم غور کریں تو جو اپنے وعدے سے مکر جاتے ہیں ان کا شمار آخرت میں انہیں منکرین کے ساتھ ہوگا۔

ہمیں سوچ سمجھ کر وعدہ کرنا چاہیے وعدہ خلافی کی مذمت میں بہت سی آیات مبارکہ بھی نازل ہوئی ہیں اور بہت سی احادیث مبارکہ بھی ہیں جیسا کہ قرآن پاک کی سورۃ الاحزاب میں اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: وَ لَقَدْ كَانُوْا عَاهَدُوا اللّٰهَ مِنْ قَبْلُ لَا یُوَلُّوْنَ الْاَدْبَارَؕ-وَ كَانَ عَهْدُ اللّٰهِ مَّسْــٴُـوْلًا (۱۵) (پ 21، الاحزاب: 15) ترجمہ: اور بے شک اس سے پہلے وہ اللہ سے عہد کر چکے تھے کہ پیٹھ نہ پھیریں گے اور اللہ کا عہد پوچھا جائے گا۔

یاد رکھیں! قیامت کے دن اللہ سے کئے ہوئے وعدے کے بارے میں پوچھا جائے گا اور اسے پورا نہ کرنے پر سزا دی جائے گی اس سے معلوم ہوا کہ حضور ﷺ سے کسی چیز کا عہد کرنا گویا اللہ سے عہد کرنا ہے کیونکہ حضور رب کے نائب اعظم ہیں، لہٰذا آپ سے کئے ہوئے عہد کو پورا کرنا لازم ہے۔

وعدہ کی تعریف: ہر وہ بات جسے کوئی شخص پورا کرنا خود پر لازم کر لے وعدہ کہلاتا ہے۔ (معجم وسیط، 2/1007)

عہد کا حکم: حکیم الامت مفتی احمد یار خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: وعدہ کا پورا کرنا ضروری ہے مسلمان سے وعدہ کرو یا کافر سے عزیز سے وعدہ کرو یا غیر سے استاد شیخ نبی اللہ پاک سے کئے ہوئے تمام وعدے پورے کرو اگر وعدے کرنے والا پورا کرنے کا ارادہ رکھتا ہو مگر کسی عذر یا مجبوری کی وجہ سے پورا نہ کر سکے تو وہ گنہگار نہیں۔ (مراٰۃ المناجیح، 6/483،492 ملتقطا)

حدیث پاک: اس شخص کا کچھ دین نہیں جو وعدہ پورا نہیں کرتا۔ (معجم کبیر، 10/227، حدیث: 10553)

غوث پاک اور ایفائے عہد: غوث الاعظم شیخ عبد القادر جیلانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ایک سفر میں کوئی شخص میرا رفیق بنا، ایک بار اس نے مجھے ایک جگہ بٹھایا اور اپنے انتظار کا وعدہ لے کر چلا گیا، میں ایک سال تک وہاں بیٹھا رہا پھر وہ لوٹا اور یہی وعدہ لے کر چلا گیا، ایسا تین بار ہوا آخری بار وہ آیا اور کہا: میں خضر ہوں۔(اخبار الاخیار، ص 12)

اللہ پاک غوث پاک کے صدقے ہمیں بھی وعدہ پورا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔

یقینا وہ لوگ بڑے بد بخت ہیں جو وعدہ پورا نہیں کرتے ہمارے بزرگان دین کا اپنے دین پر اس قدر پختہ طور پر ثابت رہنا یقینا ہمارے لیے نصیحت ہے ہمیں توبہ کرنی چاہیے اور آئندہ اس سے بچتے رہنے کی دعا کرتے رہنا چاہیے۔