وعدہ خلافی حرام اور گناہ کبیرہ ہے۔کیونکہ اپنے وعدے کو
پورا کرنا مسلمان پر شرعاً واجب و لازم ہے۔ اللہ پاک فرماتا ہے: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ
اٰمَنُوْۤا اَوْفُوْا بِالْعُقُوْدِ۬ؕ- (پ 6، المائدۃ: 1) ترجمہ کنز
العرفان: اے ایمان والو! وعدوں کو پورا کرو۔ اگر وعدہ کرنے والا پورا کرنے کا ارادہ رکھتا ہو مگر
کسی عذر یا مجبوری کی وجہ سے پورا نہ کر سکے تو وہ گنہگار نہیں۔
وعدہ کی تعریف: کسی چیز کی امید دلانے کو وعدہ کہتے ہیں۔ ( مراٰة
المناجيح،6 /336)
وعدہ خلافی کسے کہتے ہیں؟وعدہ خلافی یہ ہے کہ آدمی وعدہ
کرے اور اس کی نیت اسے پورا کرنے کی نہ ہو۔ (الجامع الاخلاق )
وعدہ خلافی کی مذمت پر احادیثِ مبارکہ:
1) حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ
رسول ﷺ نے فرمایا:جو مسلمان وعدہ خلافی کرے اس پراللہ اور فرشتوں اور تمام انسانوں
کی لعنت ہے اور اس کا نہ کوئی فرض قبول ہو گا اور نہ کوئی نفل۔ (بخاری، 2/370، حدیث: 3179)
2)رسولِ اکرم،شاہِ بنی آدم
ﷺ نے ارشاد فرمایا:منافق کی تین نشانیاں ہیں:(1)جب بات کرے تو جھوٹ کہے (2) جب
وعدہ کرے خلاف کرے (3) اور جب اس کے پاس امانت رکھی جائے خیانت کرے۔ (بخاری،
1/24، حدیث: 33)
3)حضرت عبد اللہ بن
ابوالحمساء رضی للہ عنہ فرماتے ہیں:میں نے حضور نبیِّ اکرم ﷺ سے آپ کی بعثت سے
پہلے کوئی چیز خریدی جس کا کچھ بقایا رہ گیا،میں نے وعدہ کیا کہ اسی جگہ آپ کے پاس
لے کر حاضر ہوتا ہوں لیکن میں اس دن بھول گیا اور اس کے اگلے دن بھی مجھے خیال نہ
آیا، پھر میں تیسرے دن آپ کے پاس آیا تو آپ اسی جگہ موجود تھے اور ارشاد فرمایا:اے
نوجوان!تم نے مجھے مشقت میں ڈال دیا میں یہاں تین دن تمہارا منتظر ہوں۔(ابوداود،
حدیث: 4996)
4) حضرت ابنِ عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے:جب
اولین و آخرین کو اللہ پاک جمع فرمائے گا تو ہر عہد توڑنے والے کے لیے ایک جھنڈا
بلند کیا جائے گا کہ یہ فلاں بن فلاں کی عہد شکنی ہے۔(مسلم، ص 739،
حدیث: 1735)
5) ایک صحابی سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: لوگ اس وقت تک
ہلاک نہ ہوں گے جب تک کہ وہ اپنے لوگوں سے عہد شکنی نہ کریں گے۔ (ابو
داود، 4/166، حدیث: 4347)