وعدہ پورا نہ کرنے کی نیت سے وعدہ کرنا جان بوجھ کر جھوٹ بولنا حرام کام ہے۔ (ظاہری گناہوں کی معلومات، ص 34) لیکن افسوس کہ وعدہ خلافی کرنا ہمارا قومی مزاج بن چکا ہے۔ لیڈر قوم سے عہد کر کے توڑ دیتے ہیں اور لوگ ایک دوسرے سے عہد کر کے توڑ دیتےہیں۔ اللہ ارشاد فرماتا ہے: اِنَّ الْعَهْدَ كَانَ مَسْـٴُـوْلًا (۳۴) ( پ15،بنی اسرائیل:34) ترجمہ کنز الایمان: بیشک عہد سے سوال ہوناہے۔ اس آیت میں عہد پورا کرنے کا حکم دیا گیا ہے خواہ وہ اللہ پاک کا ہو یا بندوں کا ہو۔ اللہ پاک سے عہد اس کی بندگی اور اطاعت کرنے کا ہے۔

وعدہ خلافی کی تعریف:وعدہ کرتے وقت ہی نیت یہ ہو کہ میں جو کہہ رہی ہوں وہ نہیں کروں گی تو یہ وعدہ خلافی ہے۔ (شیطان کے بعض ہتھیار، ص 42)

وعدہ خلافی کی مذمت پر احادیثِ مبارکہ:

1-سرکارِ مدینہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: اَلْعِدَةُ عَطِیَّةٌ یعنی وعدہ کرنا عطیہ ہے۔(موسوعۃ ابن ابی الدنیا، 7/267، حدیث: 456) یعنی جس طرح عطیہ دے کر واپس لینا مناسب نہیں اسی طرح وعدہ کر کے بھی اس کا خلاف نہیں کرنا چاہئے۔(احیاء العلوم، 3/403)

2-مصطفٰے جانِ رحمت، شمع بزمِ ہدایت ﷺ نے ارشاد فرمایا:وعدہ قرض کی مثل بلکہ اس سے بھی سخت تر ہے۔(موسوعۃ ابن ابی الدنیا، 7/267، حدیث: 457)

3 - رسولِ اکرم،شاہِ بنی آدم ﷺ نے ارشاد فرمایا:منافق کی تین نشانیاں ہیں:(1)جب بات کرے تو جھوٹ کہے(2)جب وعدہ کرے خلاف کرے(3)اور جب اس کے پاس امانت رکھوائی جائے خیانت کرے۔ (بخاری، 1/24، حدیث: 33)

4 -حضرت عبد اللہ بن ابو الحَمْسَاء رضی اللہ عنہ فرماتےہیں:میں نے حضور نبیّ اکرم ﷺ سے آپ کی بعثت سے پہلے کوئی چیز خریدی جس کا کچھ بقایا رہ گیا،میں نے وعدہ کیا کہ اسی جگہ آپ کے پاس لے کر حاضر ہوتا ہوں۔لیکن میں اس دن بھول گیا اور اس کے اگلے دن بھی مجھے خیال نہ آیا۔ پھر میں تیسرے دن آپ کے پاس آیا تو آپ اسی جگہ موجود تھے اور ارشاد فرمایا:اے نوجوان!تم نے مجھے مشقت میں ڈال دیا!میں یہاں تین دن سے تمہارا منتظر ہوں۔( ابو داود، حدیث: 4996)

5-حضرت جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں:نبیِ کریم ﷺ نے مجھ سے فرمایا: اگر بحرین سے مال آیا تو میں تمہیں اتنا، اتنا اور اتنا دوں گا۔پھر بحرین سے مال آنے سے پہلے ہی نبیِ کریم ﷺ کا وصال ہو گیا۔ جب بحرین سے مال آیا تو حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے فرمایا:جس شخص کا نبیِ کریم ﷺ سے کوئی وعدہ ہو یا اس نے آپ سے قرض لینا ہو تو وہ ہمارے پاس آجائے۔میں ان کے پاس آیا اور میں نے ان سے کہا: نبی ِکریم ﷺ نے مجھ سے یہ کہا تھا کہ جب بحرین سے مال آئےگا تو میں تمہیں اتنا،اتنا اور اتنا دوں گا تو انہوں نے دونوں لب بھر کر مجھے دیئے۔ میں نے انہیں گنا تو وہ پانچ سو تھے۔انہوں نے مجھ سے فرمایا:تم اس کے دوگنا اور لے لو۔(ریاض الصالحین، ص 419)

وعدہ خلافی سے بچنے کا درس:اللہ پاک کا ارشاد ہے: یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اَوْفُوْا بِالْعُقُوْدِ۬ؕ- (پ 6، المائدۃ: 1) ترجمہ کنز العرفان: اے ایمان والو! وعدوں کو پورا کرو۔اس سے معلوم ہوا کہ اللہ پاک کا حکم معلوم ہونے کے بعد قبول کرنے سے دل کی تنگی محسوس کرنا منافقت کی علامت ہے۔ ہمارے معاشرے میں یہ مرض بڑی شدت کے ساتھ پایا جاتا ہے اور اسی مرض کی وجہ سے اللہ پاک کے احکام پر عمل مشکل ہو گیا ہے۔ کامل مسلمان کی شان یہ ہے کہ جب اللہ پاک کا حکم معلوم ہو جائے تو اس کے سامنے سرِ تسلیم خم کر دے اور اس کے احکام پر عمل کرے۔ اللہ پاک مسلمانوں کو ہدایت عطا فرمائے اور ہمیں نفاق اور منافقوں جیسے کام کرنے سے محفوظ فرمائے۔ آمین