دعوت اسلامی
کے اشاعتی ادارے مکتبۃ المدینہ کی مطبوعہ 132 صفحات پر مشتمل کتاب" توبہ کی
روایات اور حکایات" صفحہ 75 تا 77 پر ہے : حضرت سیدنا صالح مُرِّی رحمۃ
اللّٰہ علیہ نے ایک اجتماع میں اپنے بیان کے دوران سامنے بیٹھے ہوئے ایک نوجوان سے
فرمایا :" کوئی آیت پڑھو-" تو اس نے سُوْرَۃ المؤمن کی آیت نمبر 18
تلاوت کی:
ترجمہ کنزالایمان: اور انہیں ڈراؤ اس نزدیک آنے والی آفت کے دن سے
جب دل گلوں کے پاس آجائیں گے غم میں بھرے ۔ اور ظالموں کا نہ کوئی دوست نہ کوئی سفارشی جس
کا کہا مانا جائے ۔ (پ24 ،المؤمن: 18)
یہ آیت
مبارکہ سن کر آپ رحمۃُ اللہِ
علیہ
یہ نے فرمایا: کوئی ظالم کا دوست یا مددگار کس طرح ہو سکتا ہے؟ کیونکہ وہ تو اللہ تعالی کی گرفت( یعنی پکڑ) میں ہوگا بے شک تم سرکشی کرنے والے گنہگاروں کو دیکھو گے
کہ انہیں زنجیروں میں جکڑ کر جہنم کی طرف لے جایا جا رہا ہو گا اور وہ بَرَہْنہ( یعنی
ننگے) ہوں گے ان کے جسم بوجھل چہرے سیاہ (یعنی
کالے) اور آنکھیں خوف سے نیلی ہوں گی وہ
چِلائیں گے ہم ہلاک ہو گئے! ہم برباد ہو گئے! ہمیں زنجیروں میں کیوں جکڑا گیا ہے؟
ہمیں کہاں لے جایا جا رہا ہے؟ اور ہمارے ساتھ یہ سب کیا ہو رہا ہے؟ فرشتے انہیں آگ
کےکوڑوں سے مارتے ہوئے ہانکیں گے کبھی وہ منہ کے بل گریں گے اور کبھی انہیں گھسیٹ
کر لے جایا جائے گا جب رو رو کر ان کے آنسو ختم ہو جائیں گے تو خون کے آنسو بہنے
لگیں گے، ان کے دل دَہل جائیں گے اور حیران و پریشان ہوں گے اگر کوئی انہیں دیکھ لے
تو ان پر نگاہ نہ جما سکے، نہ ہی اپنا دل
سنبھال سکے، یہ ہَولناک منظر دیکھنے والے کے بدن پر لرزہ طاری ہو جائے ۔
یہ فرمانے کے
بعد حضرت صالح مُرِّی رحمۃ اللہ علیہ بہت روئے اور ایک آہ سَرددلِ پُر درد سے کھینچ کر فرمایا:"
افسوس! کیسا دل ہلا دینے والا منظر ہوگا یہ کہہ کر پھر رونے لگے، آپ رحمۃ اللہ علیہ کو روتا دیکھ کر حاضرین بھی رونے لگے ،اتنے
میں ایک نوجوان کھڑا ہوگیا اور کہنے لگا: "یا سیدی! کیا یہ سارا منظر بروز قیامت
ہوگا؟ آپ رحمۃُ اللہِ
علیہ
نے جواب دیا:" ہاں، یہ منظر زیادہ طویل نہیں ہوگا کیونکہ جب انہیں جہنم میں
ڈال دیا جائے گا تو ان کی آواز آنا بند ہو جائیں گی، یہ سن کر نوجوان نے ایک چیخ
ماری اور کہا: "افسوس میں نے اپنی زندگی گزار دی، افسوس میں کوتاہیوں کا شکار
رہا افسوس! میں خدائے باری تعالی کی اطاعت و فرمانبرداری میں سستی کرتا رہا آہ! میں
نے اپنی زندگی بیکار ضائع کر دی " یہ کہہ کر وہ رونے لگا کچھ دیر بعد اس نے
رب کائنات عزوجل کی بارگاہ بے کس پناہ میں یوں مناجات کی:
" میرے
پروردگار عزوجل میں گنہگار توبہ کے لئے حاضر دربار ہوں، مجھے تیرے سوا کسی سے کوئی
سروکار نہیں، گناہوں سے معافی دیکر مجھے قبول فرما لے، مجھ سمیت تمام حاضرین پر
اپنا فضل وکرم فرما اور ہمیں جود و نوال( یعنی عطا و بخشش) سے مالامال کر دے ، میں
نے گناہوں کی گٹھڑی تیرے سامنے رکھ دی ہے اور سچے دل سے تیری بارگاہ میں حاضر ہوں،
اگر تو مجھے قبول نہیں فرمائے گا تو یقیناً میں ہلاک ہوجاؤں گا ۔" اتنا کہہ
کر وہ نوجوان غش کھا کر گِر پڑا اور چند روز بستر علالت پر گزار کر (یعنی بیمار رہ
کر) موت سے سے ہمکَنار ہو گیا ۔ اس کے جنازے میں بے شمار لوگ شریک ہوئے، رو رو کر
اس کے لیے دعائیں کی گئیں۔ حضرت سیدنا
صالح مُرِّی رحمۃُ اللہِ
علیہ
اکثر اس کا ذکر اپنے بیان میں کیا کرتے۔ ایک
دن کسی نے اس نوجوان کو خواب میں دیکھا تو پوچھا: اللہ نے آپ کے ساتھ کیا معاملہ فرمایا؟ تو تو اس نے جواب
دیا "مجھے حضرت سیدنا صالح مُرِّی رحمۃُ اللہِ علیہ کے اجتماع سے برکتیں ملی اور
مجھے جنت میں داخل کر دیا گیا۔
(کتاب
التَّوَّابِین ص 250۔202)
اللہ رب العزت کی ان پر رحمت ہو اور ان کے صدقے ہماری بے حساب
مغفرت ہو ۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
میٹھے میٹھے
اسلامی بھائیو! دیکھا آپ نے باعمل مبلغین
کا بیان کس قدر پُر اثر ہوتا ہے، خوف خدا رکھنے والے مبلغ کا بیان تاثیر کا تیر بن
کر گنہگار کے جگر سے آرپار ہو جاتا اور بسا اوقات اس کی دنیا اور آخرت سنوار دیتا
ہے ۔ سیدنا صالح مُرِّی رحمۃُ اللہِ علیہ یہ بڑے زبردست قاری بھی تھے
،آپ رحمۃُ اللہِ
علیہ کی
قراءت میں سوز ہی سوز ہوتا تھا آپ رحمۃُ اللہِ علیہ فرماتے ہیں: ایک بار میں نے
خواب میں جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے قرآن کریم کی تلاوت کی سعادت
پائی، تاجدار رسالت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے صالح! یہ تو قرءات ہوئی رونا کہاں ہے؟ (احیاء العلوم ،ج 1، ص 368)
اللہ تعالیٰ کی ان پر رحمت ہو اور ان کے صدقے ہماری
بے حساب مغفرت ہو۔
میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو! قرآن کریم کی تلاوت
کرتے ہوئے رونا مستحب ہے۔ فرمان مصطفیٰ صلی
اللہ علیہ وسلم ہے: قرآن پاک کی تلاوت کرتے ہوئے روؤ اور اگر رو نہ سکو تو رونے کی سی شکل بناؤ ۔ (سنن ابن ماجہ، ج 2 ، ص
129 ، حدیث : 1337 )
میٹھے میٹھے
اسلامی بھائیو! تلاوت کرتے یا سنتے ہوئے رِقت طاری ہونا آنکھوں سے آنسو جاری ہونا یقیناً
بڑی سعادت کی بات کے مگر شیطان کے وار سے خبردار! رہنا ایک ایسا عمل ہے کہ اس میں
ریا کا خطرہ بہت زیادہ رہتا ہے۔ لہذا دعا
وغیرہ میں بالخصوص دوسروں کے سامنے رونے میں ریا سے بچنا ضروری ہے کہ ریاکار عذاب
نار کا حقدار ہوتا ہے تلاوت و نعت میں اخلاص کے ساتھ رونے رلانے کا شوق بڑھانے کے
لئے دعوت اسلامی کے مدنی ماحول سے ہر دم وابستہ رہئے، اپنے ایمان کی حفاظت کے لیے
کُڑھتے رہیے، نمازوں کی پابندی جاری رکھیئے، سنتوں پر عمل کرتے رہئے، اور اس مدنی
مقصد" مجھے اپنی اور ساری دنیا کے لوگوں کی اصلاح کی کوشش کرنی ہے" کہ
حصول کی خاطر پابندی سے ہر ماہ کم از کم تین دن کے سنتوں کی تربیت کے مدنی قافلے میں
عاشقان رسول کے ہمراہ سنتوں بھرا سفر بھی کیجیئے ۔
اللہ تعالی سے دعا ہے کے ہمیں اپنے عشق میں رونے والی
آنکھیں عطا فرمائےاور خوب تلاوت قرآن کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
(نیکی
کی دعوت صفحہ 198 تا 201)