تکبر کی تعریف: خود کو افضل ، دوسروں کو حقیر جاننے کا نام تکبر
ہے ۔ اللہ پاک کے آخری نبی محمد عربی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد
فرمایا : الکبر بطر الحق و عمط الناس یعنی تکبر حق کی مخالفت اور لوگوں کو حقیر جاننے کا نام ہے ۔(صحیح مسلم
کتاب الایمان باب تحریم الکبر و بیانہ ،حدیث 91 ،ص 61) اللہ پاک کے آخری نبی صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا :اللہ پاک مُتکبرین (یعنی مغروروں
)اوراِتراکرچلنے والوں کو ناپسند فرماتا ہے ۔(کنزالعمال، کتاب الاخلاق ، قسم
الاقوال،3/210، حدیث : 7727)
آئیے تکبر کے تعلق سے پانچ فرامینِ مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سنتے ہیں:۔
(1) حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ عبرت
نشان ہے : قیامت کے دن متکبرین کو انسانی
شکلوں میں چیونٹیوں کی مانند ا ٹھایا جائے گا، ہر جانب سے ان پر ذلّت طاری ہو گی،
انہیں جہنم کے ’’ بُولَس‘‘ نامی قید خانے
کی طرف ہانکا جائے گا اور بہت بڑی آگ انہیں اپنی لپیٹ میں لیکر ان پر غالب آ جائے گی، انہیں ’’طِیْنَۃُ
الْخَبَال یعنی جہنمیوں کی پیپ ‘‘پلائی جائے گی۔(جامع الترمذی، کتاب
صفۃ القیامۃ، باب ماجاء فی شدۃ الخ، 4/221، حدیث: 2500)
(2) اللہ پاک کے آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا
فرمانِ عبرت نشان ہے: جس کی یہ خوشی ہو کہ لوگ میری تعظیم کے لئے کھڑے رہیں، وہ
اپنا ٹھکانا جہنم میں بنالے۔(جامع ترمذی،4/347، حدیث: 2764)
(3) اللہ پاک کے آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے
فرمایا: موسیٰ کے زمانے میں دو آدمیوں نے باہم فخر کیا، ان میں سے ایک(جوکہ کافر
تھا)نے کہا ''میں فلاں کا بیٹا فلاں ہوں''اس طرح وہ نو پشتیں شمار کر گیا۔ اللہ
تعالیٰ نے حضرتِ سیِّدُنا موسیٰ علی نبیِّنا و علیہ الصلوۃ و السلام کی طرف وحی بھیجی
کہ ''اس سے فرما دیجئے کہ وہ نو کی نو پشتیں(کفر کی وجہ سے)جہنّم میں جائیں گی اور
تم ان کے ساتھ دسویں ہو گے۔'' (المعجم
الکبیر،20/140،حدیث:285 ،ملخصًا)
(4) اللہ پاک کے آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا
فرمانِ عبرت نشان ہے: اللہ پاک مُتکبرین (یعنی مغروروں )اوراِتراکرچلنے
والوں کو ناپسند فرماتا ہے ۔(کنزالعمال، کتاب الاخلاق ، قسم الاقوال،3 /210، حدیث
: 7727)
(5)آقائے کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد
فرمایا: جو تکبر کی وجہ سے اپنا تہبند لٹکائے گا اللہ پاک قیامت کے دن اس پر نظر
رحمت نہیں فرمائے گا ۔(تکبر،ص24)
نوٹ: مزید معلومات کے لئے مکتبۃ المدینہ کا رسالہ
"تکبر" کا مطالعہ بےحد مفید ہے۔