جاوید عطّاری(درجہ دورہ حدیث، جامعۃُ المدینہ فیضان
مدینہ کراچی، پاکستان)
حدیث میں ہے نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے
ارشاد فرمایا : تکبر حق کی مخالفت اور لوگوں کو حقیر جاننے کا نام ہے ۔(صحیح مسلم
کتاب الایمان باب تحریم الکبر و بیانہ ،حدیث 91 ،ص 61) اور مزید تکبر کی بہت بڑی قباحت یہ ہے کہ آدمی جب تکبر
کا شکار ہوتا ہے ، تو نصیحت قبول کرنا اس کے لئے مشکل ہو جاتا ہے۔
گناہوں سے مجھ کو بچا یا الہٰی بُری خصلتیں بھی چُھڑا یاالہٰی
(وسائل بخشش)
تکبر نے ابلیس مردود کے دل میں حسد کی آگ بھڑکائی اور اس
کی تمام عبادت برباد کرکے رکھ دیئے۔ یاد رکھیئے اللہ پاک اور اس کے رسول کی جناب
میں تکبر کرنا کفر ہے جبکہ عام بندوں پر تکبر کرنا کفر نہیں لیکن اس کا گناہ بھی
بہت بڑا ہے۔
حضرت ابو ہریرہ رضی
اللہُ عنہ نے فرمایا :میں نے رسولِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم سے سنا، آپ فرماتے تھے: فخر اور تکبر اونٹ اور
گھوڑے رکھنے والوں میں اور عاجزی بکریاں رکھنے والوں میں ہے۔(صحیح مسلم)
حضرت سیدنا عبد اللہ بن مسعود رضی اللہُ عنہ روایت کرتے ہیں
کہ رسولِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم نے فرمایا : جس کے دل میں رائی کے
دانے جتنا (یعنی تھوڑا سا) بھی تکبر ہوگا وہ جنّت میں داخل نہ ہوگا۔(صحیح مسلم،
کتاب الایمان، باب تحریم الکبروبیانہ،ص60، حدیث : 147)
آدمی اپنے نفس کے متعلق بڑائی بیان کرتا رہتا ہے، یہاں تک
کہ اسے جبّار (سرکش) لوگوں میں لکھ دیا
جاتا ہے پھر اسے بھی وہی عذاب پہنچتا ہے جو ان کو پہنچا ہے۔ (احیاء العلوم)
حضرت سیدنا عیسیٰ روح اللہ علیہ السّلام نے فرمایا: اس شخص کے لئے خوشخبری ہے جسے اللہ پاک نے
کتاب کا علم دیا اور وہ سرکش (متکبر) ہوکر نہیں مرا۔ (احیاء العلوم)
پیارے اسلامی بھائیو ! یقیناً وہ شخص بہت خوش نصیب ہے جو
عالم ہونے کے ساتھ ساتھ با عمل اور اخلاص کا پیکر ہو۔
میرا ہر عمل بس تیرے واسطے ہو
ہو اخلاص ایسا عطا یا الہٰی
(وسائل بخشش)