بشیر عطاری (
درجہ سادسہ جامعۃُ المدينہ فیضانِ
اوليا احمدآباد، گجرات، ہند)
دینِ اسلام وہ واحد مذہب ہے جس نے ہر شخص کے جُدا جدا اُس کے مرتبے(Status) کے مطابق اس کے حقوق (rights)بیان کئے ہے۔ جیسے اللہ پاک کا تمام انسانوں پر یہ حق ہے کہ وہ
اللہ پاک اور اس کے رسول محمدِ عربی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پر ایمان لائے
اور اسی طرح اللہ کے آخری نبی محمّد مصطفیٰ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا اور آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم کے صَحَابۂ کِرام رضی اللہُ عنہم کا تمام
مسلمانوں پر یہ حق ہے کہ وہ ان کی تعظیم و تکریم کریں۔ آیئے اب ہم صَحَابَۂ کِرام رضی اللہُ عنہم کے حقوق جو اُمّتِ مسلِمہ پر ہے ان میں سے پانچ
حقوق کو قراٰن و حدیث کی روشنی میں ملاحظہ کرتے ہیں :۔
(1)صَحَابَۂ کِرام کو بُرا کہنے سے بچو : إِذَا ذُكِرَ اَصْحَابِیْ
فَاَمْسِكُوْا یعنی جب میرے اَصْحاب کا ذِکْر آئے تو باز رہو (یعنی بُرا
کہنے سے بچو۔ (معجم کبیر ،2/96، حدیث: 1427)
حضرت علّامہ علی قاری رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں یعنی
صَحَابۂ کِرام عَلَیھِمُ الرِّضْوَان کو بُرا بَھلا کہنے سے بچو۔ کیونکہ قراٰن
کریم میں ان کے لئے رضائے الہی کا مُژدہ (یعنی خوشخبری) بیان ہو چکی ہے لہٰذا
ضُرور اُن کا اَنْجام (یعنی ٹھکانہ ) پرہیزگاری اور رضائے الہی کے ساتھ جَنَّت میں
ہوگا۔ اور یہ وہ حُقُوق ہیں جو اُمّت کے ذِمّے باقی ہیں لہٰذا جب بھی اُن کا ذِکْر
ہوتو صِرْف و صِرْف بَھلائی اور اُن کے لئے نیک دُعاؤں کے ساتھ ہو۔ (مرقات، 1/282)
(2) صَحَابۂ کِرام کی بُرائی کرنے والوں کا عَمَلی(practical) بائیکاٹ: بے
شک اللہ پاک نے مجھے مُنْتَخَب(Select) فرمایا اور میرے لئے صحابہ مُنْتَخَب فرمائے ، اور عنقریب ایسی
قوم آئے گی جو ان کی شان گھٹائے گی ، انہیں عیب لگائے گی اور گالی دے گی لہذا تم
نہ ان کے ساتھ بیٹھنا، نہ ان کے ساتھ کھانا، نہ پینا، نہ ان کے ساتھ نماز پڑھنا
اور نہ ان کی نمازِ جنازہ پڑھنا ۔ (الجامع لاخلاق الراوي للخطيب البغدادی، 2/118،
حدیث: 1353)
(3) اُمَّت کے بدترین لوگ: بے شک میری امت کے بدترین لوگ وہ
ہیں جو میرے صحابہ پر جَرْأَت کرنے والے ہیں۔ (الكامل في ضعفاء الرجال لابن عدی
،9/199) یعنی وہ لوگ جو صحابۂ کرام
عَلَیھِمُ الرِّضْوَان کو بُرا بَھلا کہتے
ہیں اور ان کے بارے میں ایسی باتیں کرتے ہیں جو ان کی شان و مَنْصَب کے لائِق نہیں
،ایسا کرنا سخت ترین حرام کام ہے صحابۂ کرام عَلَیھِمُ الرِّضْوَان کو بُرا بَھلا کہنا بُرائی پر جَری (یعنی جُرأت کرنے والا) ہونے کی علامت(نِشانی) ہے اور
ان کی عِزَّت واِحْترام کرنا اچھا ہونے کی علامت ہے اور حق ( یعنی صحیح) بات یہ ہے
کہ تمام صَحَابۂ کِرام عَلَیھِمُ الرِّضْوَان کی تعظیم کی جائے اور ان کو بُرا
کہنے سے زبان کو روکا جائے ، چاہے وہ صَحَابۂ کِرام مُہاجِرین میں سے ہوں یا
اَنصار میں سے (فيض القدير، 2/575، تحت الحدیث: 2281)
اللہ پاک قراٰنِ کریم میں ارشاد فرماتا ہے: وَ السّٰبِقُوْنَ
الْاَوَّلُوْنَ مِنَ الْمُهٰجِرِیْنَ وَ الْاَنْصَارِ وَ الَّذِیْنَ
اتَّبَعُوْهُمْ بِاِحْسَانٍۙ-رَّضِیَ اللّٰهُ عَنْهُمْ وَ رَضُوْا عَنْهُ وَ
اَعَدَّ لَهُمْ جَنّٰتٍ تَجْرِیْ تَحْتَهَا الْاَنْهٰرُ خٰلِدِیْنَ فِیْهَاۤ
اَبَدًاؕ-ذٰلِكَ الْفَوْزُ الْعَظِیْمُ(۱۰۰)ترجَمۂ کنزُالایمان: اور سب میں اگلے
پہلے مہاجر اور انصار اور جو بھلائی کے ساتھ ان کے پَیرو(پیروی کرنے والے) ہوئے
اللہ ان سے راضی اور وہ اللہ سے راضی اور ان کے لیے تیار کر رکھے ہیں باغ جن کے
نیچے نہریں بہیں ہمیشہ ہمیشہ ان میں رہیں یہی بڑی کامیابی ہے ۔(پ11،التوبۃ:100)
(4) تمام صَحَابۂ کِرام سے مَحَبَّت کرو : میرے تمام صَحابہ سے
جو مَحَبَّت کرے، اُن کی مدد کرے اور اُن کے لئے اِسْتِغْفَار (یعنی دعائے مَغفرِت
کرے) تو اللہ پاک اُسے قیامت کے دن جَنَّت میں میرے صَحابہ کا ساتھ نصیب فرمائے
گا۔
(5)لَغْزِشوں کے سبب صَحابہ پر طَعْن کرنے والے جَہنّمی :میرے
بعد میرے اَصْحاب سے کچھ لَغْزِش ہوگی ،اللہ پاک انہیں میری صُحْبت کے سبب مُعاف
فرمادے گا اور اُن کے بعد کچھ لوگ آئیں گے جن کو اللہ پاک مُنہ کے بَل دوزخ میں
ڈال دے گا ۔(معجم اوسط، 2/360، حدیث: 3219)
اَعْلیٰ حضرت رحمۃُ اللہ علیہ نے اُن بعد والوں کے
مُتَعَلِّق فرمایا: یہ وہ ہیں جو اُن لَغْزِشوں کے سبب صَحابہ پر طَعْن (بُرائی)
کریں گے۔(فتویٰ رضویہ ،ج29/ 336)
پیارے مُحْتَرم اسلامی بھائیو! اوپر بیان کی گئی احادیث
مبارکہ سے یہ درس (Lesson) ملا کہ تمام
صَحَابۂ کِرام عَلَیھِمُ الرِّضْوَان سے مَحبّت کی جائے اور جب بھی کسی بھی صحابی
کے بارے میں گفتگو کی جائے تو اچھائی کے ساتھ ہی ہو اور کسی ایک صحابی کی بھی بُرائی کرنے والوں سے دُور رہا
جائے اور ان کا عَمَلی بائیکاٹ کیا جائے اور دیگر مسلمانوں کو بھی اُن
ناپاکوں کی صُحْبَت سے بچایا جائے اللہ
پاک ہمیں ان پاکیزہ ہستیوں کے حقوق ادا کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہِ
خَاتَمِ النَّبِیِّیْنَ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم