اللہ پاک نے ہدایت انسان کے لئے انبیا علیہم السّلام کو مبعوث فرمایا تاکہ یہ انبیائے کرام آکر لوگوں کو سمجھائیے اور اللہ پاک نے ان انبیائے کرام علیہم السّلام کو گوناگوں ممتاز اوصاف سے متصف کیا تاکہ لوگ ان سے گھن نہ کھائیں تو ہم انہی انبیائے کرام میں سے وہ جس کو اللہ پاک نے نبی و رسول بنا کر ارسال کیا وہ نبی جو اللہ کی بارگاہ میں جاہ و وجاہت رکھتے ہیں وہ نبی جو اللہ سے بلاواسطہ کلام سے مشرف ہوئے۔ جی ہاں ! میری مراد حضرت موسیٰ علی نبینا و علیہ السّلام ہے آج ان کے چند اوصافِ حمیدہ گوش گزار کرتا ہوں ۔

(1،2)آپ علیہ الصلوۃ و السّلام اللہ پاک کے چنے ہوئے اور برگزیدہ بندے تھے اور رسول و نبی تھے۔ چنانچہ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: وَ اذْكُرْ فِی الْكِتٰبِ مُوْسٰۤى٘-اِنَّهٗ كَانَ مُخْلَصًا وَّ كَانَ رَسُوْلًا نَّبِیًّا(۵۱) ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور کتاب میں موسیٰ کو یاد کرو، بیشک وہ چنا ہوا بندہ تھا اور وہ نبی رسول تھا ۔(پ 16، مریم:51)

آپ کے اوصاف حمیدہ میں سے ایک یہ بھی ہے کہ (3) آپ اللہ کی بارگاہ میں وجاہت والے یعنی بڑے مقام والے اور آپ مستجاب الدعوات تھے۔ چنانچہ اللہ پاک فرماتا ہے: وَ كَانَ عِنْدَ اللّٰهِ وَجِیْهًاؕ(۶۹) ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور موسیٰ اللہ کے ہاں بڑی وجاہت والا ہے۔(پ22،الاحزاب:69) مفسرین نے وجیہ کا ایک معنی یہ بھی بیان کیا ہے کہ حضرت موسیٰ علیہ السّلام کی دعائیں مقبول تھیں۔ (صراط الجنان، جلد 8 تحت آیت)

(4)آپ علیہ الصلوۃ و السّلام کسی واسطے کے بغیر اللہ پاک سے ہم کلام ہونے کا شرف حاصل کیا اور آپ بارگاہِ الہی میں اس مقام پر فائز ہے کہ آپ کی دعا سے اللہ پاک نے آپ کے بھائی ہارون علیہ السّلام کو نبوت جیسی عظیم نعمت سے سرفراز کیا۔ چنانچہ ارشاد ربانی ہے کہ وَ نَادَیْنٰهُ مِنْ جَانِبِ الطُّوْرِ الْاَیْمَنِ وَ قَرَّبْنٰهُ نَجِیًّا(۵۲) وَ وَهَبْنَا لَهٗ مِنْ رَّحْمَتِنَاۤ اَخَاهُ هٰرُوْنَ نَبِیًّا(۵۳)ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور ہم نے اسے طور کی دائیں جانب سے پکارا اور ہم نے اسے اپنا راز کہنے کیلئے مقرب بنایا۔ اور ہم نے اپنی رحمت سے اسے اس کا بھائی ہارون بھی دیا جونبی تھا۔(پ16،مریم:53،52)

اسی طرح ایک اور مقام پر ہمارا خالق و مالک کا ارشاد ہے کہ وَ كَلَّمَ اللّٰهُ مُوْسٰى تَكْلِیْمًاۚ(۱۶۴) ) ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور اللہ نے موسیٰ سے حقیقتاً کلام فرمایا۔(پ6،النسآء:164)

(5) آپ بارگاہ الہی میں اس مقام پر فائز ہے کہ آپ کی دعا سے اللہ پاک نے آپ کے بھائی ہارون علیہ السّلام کو نبوت جیسی عظیم نعمت سے سرفراز کیا۔ چنانچہ ارشاد ربانی ہے کہ وَ وَهَبْنَا لَهٗ مِنْ رَّحْمَتِنَاۤ اَخَاهُ هٰرُوْنَ نَبِیًّا(۵۳)ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور ہم نے اسے طور کی دائیں جانب سے پکارا اور ہم نے اسے اپنا راز کہنے کیلئے مقرب بنایا۔ اور ہم نے اپنی رحمت سے اسے اس کا بھائی ہارون بھی دیا جو نبی تھا۔(پ16،مریم:53) اسی وجہ سے آپ کو کلیم اللہ سے موسوم کیا جاتا ہے ۔

پیارے اسلامی بھائیو! اللہ پاک نے حضرت موسیٰ علیہ السّلام کو کیسی گوناگوں اوصاف سے ممتاز کیا ہے پیارے اسلامی بھائیو! ان صفات پر عمل کرنے کی ضرورت ہے۔ آج ہمارہ معاشرہ تنزلی کو جا رہا ہے تو ہم سب کی یہ ذمہ داری ہے کہ ہم خود ان صفات پر عمل کرے اور دوسروں کو ترغیب دلا کر ان کو بھی اس پر عمل کرنے پر ابھارے۔