پیارے اسلامی بھائیو ! اللہ پاک نے اپنے بندوں کی رہنمائی کیلئے بہت سے انبیائے کرام علیہم السّلام کو مبعوث فرمایا ۔ انہی میں سے حضرت سیدنا موسیٰ علیہ السّلام بھی ہیں ۔ اللہ پاک نے آپ علیہ السّلام کو بہت سے معجزے و اوصاف عطا فرمائیں۔ آئیے انہی میں سے آپ علیہ السّلام کے چند اوصاف کو قراٰنِ مجید کی روشنی میں جانتے ہیں:(1) آپ كلیمُ الله ہیں: وَ كَلَّمَ اللّٰهُ مُوْسٰى تَكْلِیْمًاۚ(۱۶۴)ترجَمۂ کنزُالایمان: اور اللہ نے موسیٰ سے حقیقتاً کلام فرمایا۔(پ6،النساء:164)

حضرت موسیٰ علیہ السّلام انبیاءِ بنی اسرائیل علیہمُ السّلام میں بہت شان والے ہیں کہ ان کا ذکر خصوصیت سے علیحدہ ہوا۔ اللہ پاک نے بعض انبیاء علیہمُ السّلام کو خاص عظمتیں بخشی ہیں، ایک نبی کی خصوصیت تمام نبیوں میں ڈھونڈنا غلطی ہے جیسے ہر نبی کلیمُ اللہ نہیں۔( صراط الجنان،2/403 ) جب حضرت موسیٰ علیہ السّلام کلام سننے کے لئے حاضر ہوئے تو آپ نے طہارت کی اور پاکیزہ لباس پہنا اور روزہ رکھ کر طورِ سینا میں حاضر ہوئے ۔( صراط الجنان،3/425 )

(2)آپ صاحبِ یدِ بیضا ہیں: وَ اضْمُمْ یَدَكَ اِلٰى جَنَاحِكَ تَخْرُ جْ بَیْضَآءَ مِنْ غَیْرِ سُوْٓءٍ اٰیَةً اُخْرٰىۙ(۲۲) ترجَمۂ کنزُالایمان: اور اپنا ہاتھ اپنے بازو سے ملا خوب سپید نکلے گا بے کسی مرض کے ایک اور نشانی۔(پ16،طٰہٰ:22)حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہُ عنہما فرماتے ہیں کہ حضرت موسیٰ علیہ السّلام کے دستِ مبارک سے رات میں چاند اور دن میں سورج کی روشنی کی طرح نور ظاہر ہوتا تھا۔(خازن، طٰہٰ، تحت الآیۃ: 22، 3 / 203)جب حضرت موسیٰ علیہ السّلام دوبارہ اپنا دست مبارک بغل کے نیچے رکھ کر بازو سے ملاتے تو وہ دستِ اَقدس اپنی سابقہ حالت پر آ جاتا تھا۔( صراط الجنان،6/189 )

(3،4) آپ زیادہ صبر و ہمت والے ہیں: فَاصْبِرْ كَمَا صَبَرَ اُولُوا الْعَزْمِ مِنَ الرُّسُلِ ترجَمۂ کنزُالایمان: تو تم صبر کرو جیسا ہمت والے رسولوں نے صبر کیا۔(پ26،الاحقاق:35)یوں تو سبھی انبیاء و مُرسَلین علیہمُ السّلام ہمّت والے ہیں اور سبھی نے راہ حق میں آنے والی تکالیف پر صبر و ہمّت کا شاندار مظاہرہ کیا ہے البتہ ان کی مقدس جماعت میں سے پانچ رسول ایسے ہیں جن کا راہِ حق میں صبر اور مجاہدہ دیگر انبیاء و مُرسَلین علیہمُ السّلام سے زیادہ ہے اس لئے انہیں بطورِ خاص ’’اُلُوا الْعَزْم رسول‘‘ کہا جاتا ہے اور جب بھی ’’ اُلُوا الْعَزْم رسول ‘‘ کہا جائے تو ان سے یہی پانچوں رسول مراد ہوتے ہیں اور وہ یہ ہیں:(1)حضورِ اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم۔(2)حضرت ابراہیم(3)حضرت موسیٰ(4)حضرت عیسیٰ(5)حضرت نوح علیہمُ السّلام ۔( صراط الجنان،9/284 )

(5) آپ روشن غلبہ والے ہیں: وَ اٰتَیْنَا مُوْسٰى سُلْطٰنًا مُّبِیْنًا(۱۵۳) ترجَمۂ کنزُالایمان: اور ہم نے موسیٰ کو روشن غلبہ دیا۔(پ6،النساء:153) حضرت موسیٰ علیہ السّلام کو روشن غلبہ وتَسلُّط عطا فرمایا گیا کہ جب آپ علیہ السّلام نے بنی اسرائیل کو توبہ کے لئے خود ان کے اپنے قتل کا حکم دیا تو وہ انکار نہ کر سکے اور انہوں نے آپ علیہ السّلام کی اطاعت کی۔(صراط الجنان،2/392 )

(6) آپ آنکھوں میں ملاحت والے ہیں: وَ اَلْقَیْتُ عَلَیْكَ مَحَبَّةً مِّنِّیْ ﳛ وَ لِتُصْنَعَ عَلٰى عَیْنِیْۘ(۳۹) ترجَمۂ کنزُالایمان: اور میں نے تجھ پر اپنی طرف کی محبت ڈالی اور اس لیے کہ تو میری نگاہ کے سامنے تیار ہو۔(پ16،طٰہٰ:39)جو آپ علیہ السّلام کو دیکھتا تھا اسی کے دل میں آپ کی محبت پیدا ہو جاتی تھی ۔ حضرت قتادہ رضی اللہُ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت موسیٰ علیہ السّلام کی آنکھوں میں ایسی مَلاحت تھی جسے دیکھ کر ہر دیکھنے والے کے دل میں محبت جوش مارنے لگتی تھی۔( مدارک، طٰہٰ، تحت الآیۃ: 39، 2/364)

اللہ کریم ہمیں ہمیشہ اپنے محبوب بندوں کا ذکرِ خیر کرتے رہنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم