محمد وسیم عطّاری (درجہ سابعہ جامعۃُ المدینہ فیضانِ مدینہ شیخوپورہ موڑ
گوجرانوالہ پاکستان )
پیارے پیارے اسلامی بھائیو ! صفات صفت کی جمع ہے صفت کا
مترادف ایک لفظ خوبی بھی ہے اور ہم اگر کسی میں کوئی ایک دو صفت، خوبی دیکھ لیں تو
ہم اس کے گرویدہ ہو جاتے ہیں اس کی عزت کرتے ہیں نا چاہتے ہوئے بھی اس سے محبت
کرتے ہیں اور اگر حلقہ احباب میں بھی بیٹھیں تو اس شخصیت کا ذکر کیے بغیر رہ نہیں
سکتے۔ یہ تو ایک عام انسان کی بات ہے کہ جس کی ایک دو صفت یا خصوصیت دیکھ لیں تو
اس کی تعریف کرتے ہوئے تھکتے نہیں تو پھر اللہ پاک کے باکمال انبیائے کرام علیہم السّلام
کی شان کیسی ہوگی؟
پیارے پیارے اسلامی بھائیو! چونکہ یہاں حضرت موسیٰ علیہ
السّلام کا تذکرہ اور آپ کے اوصاف کا ذکر مقصود ہے۔ تو اللہ پاک نے حضرت موسیٰ علیہ
السّلام کو بے شمار اوصاف سے نوازا ہے۔
(1)حضرت موسی علیہ السّلام اللہ پاک کے برگزیدہ بندے اور (2)نبی رسول ہیں۔ جس کا ذکر
اللہ پاک نے اپنے پاکیزہ کلام قراٰنِ پاک کی سورہ مریم کی آیت نمبر 51 میں کچھ یوں
ارشاد فرمایا: وَ اذْكُرْ فِی
الْكِتٰبِ مُوْسٰۤى٘-اِنَّهٗ كَانَ مُخْلَصًا وَّ كَانَ رَسُوْلًا نَّبِیًّا(۵۱) ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور کتاب میں موسیٰ کو یاد کرو، بیشک
وہ چنا ہوا بندہ تھا اور وہ نبی رسول تھا ۔(پ 16، مریم:51)
(3) حضرت موسیٰ علیہ السّلام
اللہ پاک کی بارگاہ میں بڑی وجاہت والے( یعنی بڑے مقام والے اور مستجاب الدعوات کے
درجے پر فائز تھے) ۔ اللہ پاک نے حضرت موسیٰ علیہ السّلام کے اس وصف کا ذکر قراٰنِ
پاک کی سورہ احزاب کی آیت نمبر 69 میں فرمایا۔ آیت ملاحظہ فرمائیں : وَ كَانَ عِنْدَ اللّٰهِ وَجِیْهًاؕ(۶۹) ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور موسیٰ
اللہ کے ہاں بڑی وجاہت والا ہے۔(پ22،الاحزاب:69)
(4تا 6) حضرت موسیٰ علیہ السّلام بغیر کسی واسطے سے اللہ پاک سے ہم
کلام ہونے کا شرف رکھتے تھے اور اللہ پاک کی بارگاہ میں قرب کے ایسے مقام پر فائز
تھے کہ آپ کی دعا کی وجہ سے اللہ پاک نے آپ کے بھائی حضرت ہارون علیہ السّلام کو
نبوت کا منصب عطا فرما دیا۔
اللہ پاک نے حضرت موسیٰ علیہ السّلام کے ان اوصاف کا ذکر
سورہ مریم کی آیت نمبر 52 اور 53 میں ارشاد فرمایا: وَ
نَادَیْنٰهُ مِنْ جَانِبِ الطُّوْرِ الْاَیْمَنِ وَ قَرَّبْنٰهُ نَجِیًّا(۵۲) ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور ہم نے اسے طور کی دائیں جانب سے
پکارا اور ہم نے اسے اپنا راز کہنے کیلئے مقرب بنایا۔ (پ16،مریم ،52)
وَ وَهَبْنَا لَهٗ
مِنْ رَّحْمَتِنَاۤ اَخَاهُ هٰرُوْنَ نَبِیًّا(۵۳)ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور ہم نے اسے طور کی دائیں جانب سے پکارا اور ہم نے اسے
اپنا راز کہنے کیلئے مقرب بنایا۔ اور ہم نے اپنی رحمت سے اسے اس کا بھائی ہارون بھی
دیا جو نبی تھا۔(پ16،مریم:53)
(7) حضرت موسیٰ علیہ السّلام اور آپ کے بھائی حضرت ہارون علیہ
السّلام اعلیٰ درجے کے کامل ایمان والے بندے تھے۔ اللہ پاک نے اس وصف کا تذکرہ
اپنے پاک کلام سورۃ الصافات آیت 122 میں ارشاد فرمایا: اِنَّهُمَا مِنْ عِبَادِنَا الْمُؤْمِنِیْنَ(۱۲۲) ترجمۂ کنزُالعِرفان: بیشک
وہ دونوں ہمارے اعلیٰ درجہ کے کامل ایمان والے بندوں میں سے ہیں ۔ (پ23، الصّٰٓفّٰت :122)
(8) اللہ پاک نے حضرت موسیٰ علیہ السّلام کو ہدایت دینے والی
اور لوگوں کے دلوں پر سے غفلت و جہالت کے پردے اٹھا دینے والی کتاب تورات نازل
فرمائی۔ اس کا احسن بیان اللہ پاک نے اپنے قراٰنِ پاک کی سورہ القصص کی آیت نمبر
43 میں ارشاد فرمایا: وَ
لَقَدْ اٰتَیْنَا مُوْسَى الْكِتٰبَ مِنْۢ بَعْدِ مَاۤ اَهْلَكْنَا الْقُرُوْنَ
الْاُوْلٰى بَصَآىٕرَ لِلنَّاسِ وَ هُدًى وَّ رَحْمَةً لَّعَلَّهُمْ
یَتَذَكَّرُوْنَ(۴۳) ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور بیشک ہم نے موسیٰ کو کتاب عطا
فرمائی اس کے بعد کہ ہم نے پہلی قوموں کو ہلاک فرما دیا تھا (موسیٰ کو وہ کتاب دی)
جس میں لوگوں کے دلوں کی آنکھیں کھولنے والی باتیں اور ہدایت اور رحمت ہے تاکہ وہ
نصیحت حاصل کریں ۔(پ20،القصص:43)
(9) اللہ پاک نے حضرت موسیٰ علیہ السّلام سے بلاواسطہ کلام
فرمایا۔ اس کا بیان سورۃ النساء کی آیت نمبر 164 میں ارشاد ہوا: وَ كَلَّمَ اللّٰهُ
مُوْسٰى تَكْلِیْمًاۚ(۱۶۴) ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور اللہ
نے موسیٰ سے حقیقتاً کلام فرمایا۔(پ6،النسآء:164)(10) اللہ پاک نے حضرت موسیٰ علیہ السّلام کو ان
کے بھائی حضرت ہارون علیہ السّلام کی صورت میں وزیر عطا فرمایا۔ اس وصف کا بیان
سورۃ الفرقان کی آیت نمبر 35 میں ہوا: وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا مُوْسَى الْكِتٰبَ وَ جَعَلْنَا
مَعَهٗۤ اَخَاهُ هٰرُوْنَ وَزِیْرًاۚۖ(۳۵) ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور بیشک
ہم نے موسیٰ کو کتاب عطا فرمائی اور اس کے ساتھ اس کے بھائی ہارون کو وزیر بنایا۔(پ19،الفرقان:35)
(11) اللہ کریم نے اپنے فضل سے حضرت موسیٰ علیہ السّلام کو فرقان
کی نعمت سے نوازا۔ سورۃ البقرہ آیت نمبر 53 میں ارشاد باری ہے: وَ اِذْ اٰتَیْنَا
مُوْسَى الْكِتٰبَ وَ الْفُرْقَانَ لَعَلَّكُمْ تَهْتَدُوْنَ(۵۳) ترجمۂ کنزالعرفان: اور یاد کرو جب ہم نے موسیٰ کو کتاب
عطا کی اور حق و باطل میں فرق کرنا تاکہ تم ہدایت پا جاؤ۔(پ1،البقرۃ:53)(12) آپ علیہ السّلام کو
روشن غلبہ اور تسلط بھی عطا فرمایا : وَ اٰتَیْنَا
مُوْسٰى سُلْطٰنًا مُّبِیْنًا ترجمۂ کنز
العرفان :اور ہم نے موسیٰ کو روشن غلبہ عطا فرمایا۔(پ6،النساء:153)
حضرت موسیٰ علیہ السّلام کی نبوت و رسالت پر دلالت کرنے
والی نو روشن نشانیاں بھی عطا کیں گئی۔ سورہ بنی اسرائیل کی آیت نمبر 101 میں
ارشاد ہوتا ہے: وَ لَقَدْ اٰتَیْنَا
مُوْسٰى تِسْعَ اٰیٰتٍۭ بَیِّنٰتٍ ترجَمۂ کنزُالایمان: اور بےشک ہم نے موسیٰ کو نو روشن
نشانیاں دیں۔(پ15،بنی اسرائیل:101)
پیارے پیارے اسلامی بھائیو! حضرت موسیٰ علیہ السّلام جاہ و
جلال والے برگزیدہ نبی رسول اور اللہ کے بندے ہیں۔ قراٰنِ پاک کے مختلف مقامات پر
آپ کی عزت و شان میں کئی آیات کا نزول ہوا۔ جس سے پتہ چلتا ہے کہ حضرت موسیٰ علیہ
السّلام کا اللہ کی بارگاہ میں خاص مقام ہے۔
اللہ پاک ہمیں تمام انبیائے کرام علیہم السّلام کا ادب
ملحوظ خاطر رکھنے اور ان سے محبت کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔