محمد عدنان احمد(درجہ رابعہ جامعۃُ المدينہ فیضانِ مخدوم لاہوری موڈاسہ گجرات
ہند)
اللہ پاک نے یک بعد دیگرے لوگوں کی ہدایت کے لئے کئی انبیائے
کرام علیہم السّلام کو مبعوث فرمایا اور ایک امت جس میں کئی انبیا و رسل مبعوث کئے
گئے جس کو قراٰن نے بنی اسرائیل کے نام سے موسوم کیا گیا ہے اسی امت میں ایک مشہور
نبی رسول کو مبعوث کیا گیا جن کا نام موسیٰ بن عمران علیہ السّلام تھا۔ تو آیئے
ہم حضرت موسیٰ علیہ السّلام کے اوصاف قراٰن سے سنتے ہیں۔ الله پاک قراٰنِ پاک کے
پارہ 16 سورۂ مریم کی آیت نمبر 51، 53،52 میں ارشاد فرماتا ہے: وَ اذْكُرْ فِی
الْكِتٰبِ مُوْسٰۤى٘-اِنَّهٗ كَانَ مُخْلَصًا وَّ كَانَ رَسُوْلًا نَّبِیًّا(۵۱) وَ نَادَیْنٰهُ
مِنْ جَانِبِ الطُّوْرِ الْاَیْمَنِ وَ قَرَّبْنٰهُ نَجِیًّا(۵۲) وَ وَهَبْنَا لَهٗ مِنْ رَّحْمَتِنَاۤ اَخَاهُ هٰرُوْنَ
نَبِیًّا(۵۳)ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور کتاب میں موسیٰ کو یاد کرو، بیشک وہ چنا ہوا بندہ تھا
اور وہ نبی رسول تھا ۔ اور ہم نے
اسے طور کی دائیں جانب سے پکارا اور ہم نے اسے اپنا راز کہنے کیلئے مقرب بنایا۔
اور ہم نے اپنی رحمت سے اسے اس کا بھائی ہارون بھی دیا جونبی تھا۔(پ16،مریم:53،52،51)
ان تین آیاتِ مذکورہ میں موسیٰ علیہ السّلام کی پانچ صفات بیان
کی گئی۔(1) آپ علیہ السّلام
اللہ پاک کے چنے ہوئے اور برگزیدہ بندے تھے۔ (2) آپ علیہ السّلام رسول نبی تھے۔ (3) آپ علیہ السّلام سے اللہ
پاک نے کلام کیا۔(4) آپ
علیہ السّلام کو اللہ پاک نے اپنا قرب بخشا۔(5) آپ علیہ السّلام کی خواہش پر آپ کے بھائی حضرت
ہارون علیہ السّلام کو نبوت عطا کی ۔
رب کریم حضرت موسیٰ
علیہ السّلام کی ایک اور صفت بیان کرتے ہوئے سورۂ احزاب ایت نمبر 69 میں ارشاد
فرماتا ہے : یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا لَا
تَكُوْنُوْا كَالَّذِیْنَ اٰذَوْا مُوْسٰى فَبَرَّاَهُ اللّٰهُ مِمَّا
قَالُوْاؕ-وَ كَانَ عِنْدَ اللّٰهِ وَجِیْهًاؕ(۶۹) ترجمۂ کنزُالعِرفان: اے ایمان والو! ان لوگوں جیسے نہ ہونا
جنہوں نے موسیٰ کو ستایا تو اللہ نے موسیٰ کا اس شے سے بری ہونا دکھا دیا جو انہوں
نے کہا تھا اور موسیٰ اللہ کے ہاں بڑی وجاہت والا ہے۔(پ22،الاحزاب:69)اس آیت
سے معلوم ہوا کہ اللہ پاک کی بارگاہ میں حضرت موسی علیہ السّلام کا مقام بہت بلند
ہے۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ آپ علیہ السّلام مستجاب الدعوات تھے۔
پیارے پیارے اسلامی بھائیو ! حضرت موسیٰ علیہ السّلام کو
اللہ پاک کی بارگاہ میں قرب کا ایسا مقام حاصل ہے کہ اللہ پاک نے ان کی دعا کے
صدقے ان کے بھائی ہارون علیہ السّلام کو نبوت عطا فرمادی۔ اس سے اللہ پاک کے اولیاء
عظام کی عظمت کا پتہ لگا کہ ان کی دعا سے وہ نعمت ملتی ہے جو بادشاہوں کے خزانوں میں
نہ ہو۔ تو اگر ان کی دعا سے اولاد یا دنیا کی دیگر نعمتیں مل جائیں تو کیا بعید
ہے۔الله پاک موسیٰ علیہ السّلام کے صدقے ہمیں دونوں جہان کی بھلائیاں نصیب فرمائے۔
اٰمین بجاہ النبی الامین صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم