علی رضا خان (درجہ ثالثہ جامعۃُ
المدینہ فیضان حسن و جمال مصطفیٰ لانڈھی کراچی ، پاکستان)
آج کے دور میں ہر کوئی کامیاب ہونا چاہتا ہے لیکن اصل
کامیاب وہی ہے جس کا ایمان پر خاتمہ ہو اور وہ جنت میں داخل ہوجائے اور یہ کامیابی
صرف اسی کو ملے گی جو سچا مؤمن ہوگا۔
اللہ پاک نے قراٰنِ مجید کے بعض مقامات پر مردِ مؤمن کی
صفات بیان کی ہیں۔
(پہلی صفت) وہ کامیاب لوگ ہیں۔ جیسا کہ اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے: ﴿قَدْ اَفْلَحَ
الْمُؤْمِنُوْنَۙ(۱)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: بیشک ایمان والے کامیاب ہو گئے۔(پ18، المؤمنون:1) صراط الجنان میں اس آیت کی تفسیر کچھ یوں لکھی ہے کہ اس آیت میں ایمان
والوں کو بشارت دی گئی ہے کہ بے شک وہ اللہ پاک کے فضل سے اپنے مقصد
میں کامیاب ہو گئے اور ہمیشہ کے لئے جنت میں داخل ہو کر ہر ناپسندیدہ
چیز سے نجات پاجائیں گے۔
(دوسری صفت)نہایت خشوع و خضوع کے ساتھ نماز پڑھتے ہیں اور اپنے رب کے
سامنے عاجزی کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں اور گڑ گڑاتے ہیں : ﴿الَّذِیْنَ هُمْ فِیْ صَلَاتِهِمْ خٰشِعُوْنَۙ(۲)﴾ترجَمۂ کنزُالایمان: جو اپنی نماز میں گِڑ گڑاتے ہیں
(پ18،المؤمنون:2)
(تیسری صفت) وہ لوگ فضول باتوں سے اجتناب کرتے ہیں اور بیہودہ الفاظ
اپنے منہ سے نہیں نکلتے۔﴿ وَ الَّذِیْنَ هُمْ عَنِ اللَّغْوِ مُعْرِضُوْنَۙ(۳)﴾ترجَمۂ کنزُالایمان: اور وہ جو کسی بیہودہ بات کی طرف
اِلتفات نہیں کرتے۔(پ18، المؤمنون:3)
(چوتھی صفت) جو انکے مال پر زکوٰۃ فرض ہوتی ہے اس کو ادا کرنے کے پابند
ہوتے ہیں اور اپنے نفس کو دنیا کی محبت سے پاک کر کے نفس کی زکوٰۃ بھی ادا کرتے
ہیں۔ ﴿وَ الَّذِیْنَ هُمْ
لِلزَّكٰوةِ فٰعِلُوْنَۙ(۴)﴾ ترجَمۂ کنزُالایمان: اور وہ کہ زکوٰۃ دینے کا کام کرتے ہیں ۔(پ18، المؤمنون: 4)
(پانچویں صفت) مردِ مؤمن زنا وغیرہ اور حرام کاموں سے اپنی شرم گاہوں کی
حفاظت کرتے ہیں۔﴿وَ
الَّذِیْنَ هُمْ لِفُرُوْجِهِمْ حٰفِظُوْنَۙ(۵) ﴾ ترجمۂ کنزالایمان: اور وہ جو اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کرتے
ہیں ۔ (پ18،المؤمنون: 5)
(چھٹی صفت) یہ اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کرتے ہیں مگر صرف جائز طریقوں
سے اپنی بیویوں اور باندیوں کے ساتھ خلوت اختیار کرتے ہیں۔ ﴿ اِلَّا عَلٰۤى
اَزْوَاجِهِمْ اَوْ مَا مَلَكَتْ اَیْمَانُهُمْ فَاِنَّهُمْ غَیْرُ مَلُوْمِیْنَۚ(۶) ﴾ ترجمۂ کنزالایمان: مگر اپنی بیبیوں یا شرعی باندیوں پر جو
ان کے ہاتھ کی مِلک ہیں کہ ان پر کوئی ملامت نہیں ۔ (پ18،المؤمنون:6،5)
(ساتویں صفت) امانتوں میں خیانت نہیں کرتے خواہ وہ امانت خالق کی ہوں يا
مخلوق کی اور اپنا وعدہ وفا کرتے ہیں۔ ﴿ وَ الَّذِیْنَ هُمْ لِاَمٰنٰتِهِمْ وَ
عَهْدِهِمْ رٰعُوْنَۙ(۸)﴾ ترجَمۂ کنزُالایمان: اور وہ جو اپنی امانتوں اور اپنے عہد کی رعایت کرتے ہیں ۔(پ18، المؤمنون:8)
(آٹھویں صفت) نماز میں کوتاہی نہیں کرتے اور انہیں انکے وقت پر ادا کرتے
ہیں۔ ﴿
وَ الَّذِیْنَ هُمْ عَلٰى صَلَوٰتِهِمْ یُحَافِظُوْنَۘ(۹)﴾
ترجَمۂ کنزُالایمان: اور وہ جو اپنی نمازوں کی نگہبانی
کرتے ہیں ۔ (پ18، المؤمنون: 9)
(نویں صفت)اُنہیں کسی بھی دنیاوی چیز کا غم نہیں ہوتا اور یہ لوگ اللہ
کے سوا کسی سے نہیں ڈرتے۔﴿ اَلَاۤ اِنَّ اَوْلِیَآءَ
اللّٰهِ لَا خَوْفٌ عَلَیْهِمْ وَ لَا هُمْ یَحْزَنُوْنَۚۖ(۶۲)﴾ترجمۂ کنزالایمان: سن لو بے شک اللہ کے ولیوں پر نہ کچھ خوف ہے نہ کچھ غم۔
(پ11،یونس:62)
(دسویں صفت) انہیں اللہ کی طرف سے خوش خبری دنیا میں۔﴿لَهُمُ الْبُشْرٰى فِی الْحَیٰوةِ الدُّنْیَا وَ فِی الْاٰخِرَةِؕ-لَا
تَبْدِیْلَ لِكَلِمٰتِ اللّٰهِؕ-ذٰلِكَ هُوَ الْفَوْزُ الْعَظِیْمُؕ(۶۴) ﴾ترجمۂ کنزالایمان: انہیں خوشخبری ہے دنیا کی زندگی میں اور
آخرت میں اللہ کی باتیں بدل نہیں سکتیں یہی بڑی کامیابی ہے۔ (پ11،یونس:64)
مذکورہ آیتوں میں موجود باتوں کو اپنا کر بندہ مردِ مؤمن
بن سکتا ہے اور فلاح پا سکتا ہے۔