قراٰنِ مجید میں ربُّ العالمین نے نیک مرد و عورت کی صفات کو بیان فرمایا ہے یہ قراٰنِ مجید کا حُسن ہے کہ اس میں ایمان والوں کی بہت سے صفات ، فضائل و کمالات موجود ہیں۔ انہیں صفات میں سے ہم اپنے مضمون میں مرد مؤمن ( یعنی ایمان والوں ) کی چند صفات بیان کریں گے۔

(1) ربُّ العالمین نے مسلمانوں کو جہاد کا حکم دیا۔ اور جن لوگوں نے جہاد کیا ربُّ العالمین نے انکو ممتاز کردیا۔ یہی وجہ ہے مؤمنین کو کفار سے بہتر کردیا گیا کہ انہوں ( مؤمنین) نے اللہ پاک کا حکم مانا۔ ربُّ العالمین قراٰنِ مجید میں ارشاد فرماتا ہے: ﴿وَ لِیُمَحِّصَ اللّٰهُ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ یَمْحَقَ الْكٰفِرِیْنَ(۱۴۱)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور اس لئے کہ اللہ مسلمانوں کو نکھار دے اور کافروں کو مٹا دے۔ ( پ4،آلِ عمرٰن ، 141) تفسیرِ صراط الجنان: کافروں سے جہاد کی ایک اور حکمت بیان کی جارہی ہے کہ کافروں سے جو مسلمانوں کو تکلیفیں پہنچتی ہیں وہ تو مسلمانوں کے لئے شہادت اور پاکیزگی کا ذریعہ بنتی ہیں جبکہ مسلمان جن کفار کو قتل کرتے ہیں تو یہ کفار کی بربادی کا ذریعہ بنتا ہے۔

(2) مؤمنین کی ایک صفت قراٰن میں یوں بھی بیان کی گئی ہے کہ مرد مؤمن اللہ پاک پر بہت توکل کرنے والا ہوتا ہے۔ اور یہ توکل کبھی رزق کے معاملے میں ہوتا ہے تو کبھی مشکل پڑنے پر ہوتا ہے۔ اور ان آزمائش والے امور میں توکل کرنا بھی فقط مؤمن کی ہی شان ہے۔ اللہ پاک قراٰنِ مجید میں ارشاد فرماتا ہے: ﴿اِنَّ اللّٰهَ یُحِبُّ الْمُتَوَكِّلِیْنَ(۱۵۹) ترجمۂ کنز العرفان: بیشک اللہ توکل کرنے والوں سے محبت فرماتا ہے ۔(پ4، آلِ عمرٰن : 159 )

(3) مؤمن کی ایک صفت صابر بھی ہے جس کو قراٰنِ مجید نے کئی مقامات پر ذکر فرمایا ہے۔ جو ربُّ العالمین کا نیک بندا ہوگا وہی رب کی طرف سے ملنے والی آزمائش پر صبر کرنے والا ہوگا۔ اب یہ آزمائش اولاد کی صورت میں ہو یا مال کی یا پھر رزق کی صورت میں ہو یا زمین و چوپایوں کی صورت میں الغرض کسی بھی قسم کی آزمائش پریشانی، مصیبت آ پڑے تو اللہ پاک پر ایمان رکھنے والا بندا ہمیشہ ان مصائب پر صبر کرنے والا ہوگا۔ قراٰنِ مجید میں ارشاد باری ہے : ﴿وَ لَنَبْلُوَنَّكُمْ بِشَیْءٍ مِّنَ الْخَوْفِ وَ الْجُوْ عِ وَ نَقْصٍ مِّنَ الْاَمْوَالِ وَ الْاَنْفُسِ وَ الثَّمَرٰتِؕ-وَ بَشِّرِ الصّٰبِرِیْنَۙ(۱۵۵)ترجمۂ کنزالایمان: اور ضرور ہم تمہیں آزمائیں گے کچھ ڈر اور بھوک سے اور کچھ مالوں اور جانوں اور پھلوں کی کمی سے اور خوشخبری سنا ان صبر والوں کو۔(پ2، البقرۃ: 155 )

(4) مردِ مؤمن کی ایک صفت قراٰنِ مجید میں یوں بھی ذکر ہے کہ وہ اپنے رب کی طرف کثرت سے رجوع کرنے والا اور نیک کام کرنے والا ہوتا ہے۔ پھر چاہے کسی لغزش سے سبب ہو یا ویسے ، محبوب کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی سیرت مبارکہ کا مطالعہ کیا جائے تو یہ معلوم ہوتا ہے کہ آپ اپنے رب کی طرف کثرت سے رجوع کرنے والے تھے اور جب آپ اپنے رب کی بارگاہ دعا کے لیے ہاتھوں کو بلند کرتے تو اپنی مبارک آنکھوں سے آنسو جھلک کر رخسار مبارک پر تشریف لے آتے یہی وجہ سے ایمان والوں پر محبوبِ کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی خاص عنایت کہ وہ اپنے رب کی طرف کثرت سے رجوع کرتے ہیں اور ہمیشہ نیک کام کرتے اور اسی کا حکم دیتے ہیں۔ قراٰنِ مجید میں ارشاد باری ہے: ﴿اِنَّ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَ عَمِلُوا الصّٰلِحٰتِ وَ اَخْبَتُوْۤا اِلٰى رَبِّهِمْۙ-اُولٰٓىٕكَ اَصْحٰبُ الْجَنَّةِۚ-هُمْ فِیْهَا خٰلِدُوْنَ(۲۳)ترجمۂ کنزالایمان: بیشک جو ایمان لائے اور اچھے کام کیے اور اپنے رب کی طرف رجوع لائے وہ جنت والے ہیں وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔(پ12، ھود: 23)

(5) مؤمن مرد کی ایک صفت قراٰنِ مجید میں یہ بھی بیان کی گئی ہے کہ وہ اپنے رب کے حضور کثرت سے سجدہ کرنے والا، رکوع کرنے والا ہوتا ہے۔ یعنی نمازوں کا پابند ہوتا ہے اور ہر نیک کام کو ترجیح دیتا ہے۔ نمازوں میں فرائض کے ساتھ ساتھ نوافل کی کثرت کرکے قربِ الٰہی حاصل کرتا ہے اور پھر اپنے رب کے حضور مقبولین میں شامل ہو جاتا ہے۔ قراٰنِ مجید میں ارشاد باری تعالیٰ ہے :﴿یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوا ارْكَعُوْا وَ اسْجُدُوْا وَ اعْبُدُوْا رَبَّكُمْ وَ افْعَلُوا الْخَیْرَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُوْنَۚ۩(۷۷) ترجمۂ کنزالایمان: اے ایمان والو! رکوع اور سجدہ کرو اور اپنے رب کی بندگی کرو اور بھلے کام کرو اس امید پر کہ تمہیں چھٹکارا ہو۔(پ17، الحج : 77)

مذکورہ آیت، آیتِ سجدہ ہے۔یہ چند مختصر صفاتِ مرد مؤمن بیان کی گئی۔

ان صفات سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ ہم ہر لمحہ اپنے رب کے حضور صبر کرنے والے ہوں ، اسکی اطاعت کرنے والے ہوں ، صوم و صلوٰۃ کے پابندی کریں ، کثرت سے بارگاہ الٰہی میں رجوع کریں۔

یہ وہ چند چیزیں جن سے ربُّ العالمین کا قرب خاص نصیب ہوگا اور پھر یہ قرب اپنی ایسی لازوال برکتیں دکھائے گا کہ جس کا ہم گمان بھی نہیں کر سکتے۔ اور پھر ان امور پر عمل کرنے سے ربُّ العالمین ہمیں اپنے برگزیدہ بندوں میں شامل کرلے گا اور انعام و اکرام سے نوازے گا۔

ربُّ العالمین ہمیں اپنے نیک بندوں میں شامل فرمائے اور احکامات الٰہیہ پر عمل کرنے والا دین کو صحیح معنوں میں سیکھنے اور سیکھانے والا بنائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم