کامل مؤمن کی خصوصیات :نفس ایمان کی قوت و ضعف میں کیفیت کے اعتبار سے فرق ہوتا ہے۔ اللہ پاک کی بارگاہ میں نہایت محبوب یہ ہے کہ بندے کا ایمان، ایمان کامل ہے ۔ اس کے بارے میں اللہ پاک نے قراٰنِ پاک میں ارشاد فرمایا : ﴿الَّذِیْنَ هُمْ فِیْ صَلَاتِهِمْ خٰشِعُوْنَۙ(۲)ترجمۂ کنزُالعِرفان: جو اپنی نماز میں خشوع و خضوع کرنے والے ہیں۔ (پ18،المؤمنون:2)

پیارے پیارے اسلامی بھائیو! یاد ر کھیے ایک مؤمن کے لیے نماز پڑھنا بہت ضروری ہے کیونکہ ایک مؤمن مرد پر لازم ہے کہ وہ اللہ پاک کی اطاعت کرے۔ اللہ پاک نے قراٰنِ پاک میں بہت جگہ نماز ادا کرنے کا حکم دیا اور اس آیت میں نماز اور اس میں خشوع و خضوع کو مؤمن کی خصوصیات میں سے شمار کیا گیا ۔ اور مؤمن کی خصوصیات کو بیان کرتے ہوئے اللہ پاک اس آیت میں ارشاد فرمایا : ﴿ وَ الَّذِیْنَ هُمْ عَنِ اللَّغْوِ مُعْرِضُوْنَۙ(۳)﴾ترجَمۂ کنزُالایمان: اور وہ جو کسی بیہودہ بات کی طرف اِلتفات نہیں کرتے۔(پ18، المؤمنون:3)

علامہ احمد صاوی رحمۃُ اللہ علیہ فرماتے ہیں : لغو سے مراد وہ قول وعمل اور ناپسندیدہ عمل یا کام ہے جس کا مسلمان کو دینی یا دنیوی کوئی فائدہ نہ ہو۔ لایعنی اور بیکار کام کے بارے میں رسولُ الله صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ہم نے فرمایا : ایک مسلمان کے اسلام کی اچھائی میں سے یہ ہے کہ وہ لایعنی چیز چھوڑ دے۔

پیارے پیارے اسلامی بھائیو! لغو یہ ایک ایسا امر ہے کہ نہ اس سے کوئی دنیوی فائدہ ہے اور نہ ہی اخروی فائدہ بلکہ آخرت میں تو تباہی ہیں۔ آج جتنی فضول و لغو باتیں کی جائیں گے روزِ قیامت اس ہولناک منظر میں ان کا حساب دینا پڑے گا۔ اور دنیوی نقصان یہ کہ ہر شخص اس فضول اور لغو باتیں کرنے والے سے بھاگتا ہے معاشرہ اس کی عزت نہیں کرتا اس کی ہر بات کو فضول سمجھا جاتا ہے اس کی کسی بات کو اہمیت حاصل نہیں ہوتی۔ اللہ پاک اس سے اگلی آیت میں ارشاد فرماتا ہے کہ : ﴿وَ الَّذِیْنَ هُمْ لِلزَّكٰوةِ فٰعِلُوْنَۙ(۴) ترجَمۂ کنزُالایمان: اور وہ کہ زکوٰۃ دینے کا کام کرتے ہیں ۔(پ18، المؤمنون: 4) اس آیت مبارکہ کے تحت تفسیر صراط الجنان میں ہے کہ یہاں مؤمن کی خصوصیات میں سے ایک خصوصیت کو بیان کیا کہ وہ پابندی سے اور ہمیشہ اپنے مالوں پر فرض ہونے والی زکوٰۃ دیتے ہیں۔ بعض مفسرین نے اس آیت میں مذکور لفظ " زکوٰۃ" کا ایک معنی تزکیۃ النفس بھی کیا یعنی ایمان والے اپنے نفس کو دنیا کی محبت وغیرہ مذموم صفات سے پاک کرنے کا کام کرتے ہیں۔

پیارے پیارے اسلامی بھائیو! ہمیں چاہیے کہ جو ہم میں سے صاحب استطاعت ہیں وہ زکوٰۃ ادا کریں اور یاد رہے زکوٰۃ نہ ادا کرنے کے بارے میں سخت وعیدیں بھی وارد ہوتی ہیں جیسا کہ حدیث پاک کا مفہوم ہے کہ جو شخص اپنے مال سے زکوٰۃ ادا نہیں کرتا وہ بروزِ قیامت اس کے گلے کی توپ بن کر نمودار ہو گا ۔ اللہ پاک ہمیں عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اس سے اگلی آیات میں مؤمن کی صفات کو ذکر کیا گیا ہے آئیے انہیں پڑھتے ہیں:

الله تعالی قراٰنِ پاک میں ارشاد فرماتا ہے: ﴿ وَ الَّذِیْنَ هُمْ لِفُرُوْجِهِمْ حٰفِظُوْنَۙ(۵) اِلَّا عَلٰۤى اَزْوَاجِهِمْ اَوْ مَا مَلَكَتْ اَیْمَانُهُمْ فَاِنَّهُمْ غَیْرُ مَلُوْمِیْنَۚ(۶) فَمَنِ ابْتَغٰى وَرَآءَ ذٰلِكَ فَاُولٰٓىٕكَ هُمُ الْعٰدُوْنَۚ(۷) وَ الَّذِیْنَ هُمْ لِاَمٰنٰتِهِمْ وَ عَهْدِهِمْ رٰعُوْنَۙ(۸) وَ الَّذِیْنَ هُمْ عَلٰى صَلَوٰتِهِمْ یُحَافِظُوْنَۘ(۹) اُولٰٓىٕكَ هُمُ الْوٰرِثُوْنَۙ(۱۰) الَّذِیْنَ یَرِثُوْنَ الْفِرْدَوْسَؕ-هُمْ فِیْهَا خٰلِدُوْنَ(۱۱)ترجمۂ کنزُالعِرفان: اور وہ جو اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرنے والے ہیں ۔ مگر اپنی بیویوں یا شرعی باندیوں پر جو ان کے ہاتھ کی مِلک ہیں پس بیشک ان پر کوئی ملامت نہیں ۔ تو جو اِن کے سوا کچھ اور چاہے تو وہی حد سے بڑھنے والے ہیں ۔ اور وہ جو اپنی امانتوں اور اپنے وعدے کی رعایت کرنے والے ہیں ۔ اور وہ جو اپنی نمازوں کی حفاظت کرتے ہیں ۔ یہی لوگ وارث ہیں ۔یہ فردوس کی میراث پائیں گے، وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔(پ18، المؤمنون:5تا11)

پیارے اسلامی بھائیو ! جیسا کہ آپ نے مردِ مؤمن کی ان صفات کو پڑھا جو کہ قراٰن میں ذکر کی گئی اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرتے ہیں یاد رہے نبی پاک صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے اس شخص کو جنت کی بشارت دی ہے جو اپنی شرمگاہ اور زبان کی حفاظت کی ضمانت دی، زبان کے متعلق کچھ معلومات عرض کر دی گئی تو شرمگاہ کی حفاظت کے متعلق یہ ہے کہ اس کے نقصان اتنا ہوا ہے کہ معاشرے میں جتنی بھی بے حیائی اور دیگر معاملات ہوتے ہیں وہ اس کے فساد کی وجہ سے ہوتے ہیں اللہ پاک ہماری حفاظت فرمائے ۔ مؤمن مرد کی ایک اور خصوصیت یہ بھی ہے کہ وہ اپنی امانت اور عہد کو پورا کرتا ہے ۔ ایک مسلمان کبھی وعدہ خلافی نہیں کرتا احادیث میں وعدہ خلافی اور امانتوں میں خیانت کرنے کو منافقین کی علامتوں میں سے شمار کیا گیا۔ اللہ پاک مؤمنین کی ان صفات کو ذکر کرنے کے بعد ارشا فرمایا : یہی لوگ فردوس کے وارث ہوں گے اور ہمیشہ اُس میں رہیں گے۔ اللہ پاک ہمیں عمل کرنے کی توفیق عطا فر مائے۔