آیت مبارکہ:
اِنَّ السَّاعَةَ اٰتِیَةٌ اَكَادُ اُخْفِیْهَا لِتُجْزٰى كُلُّ نَفْسٍۭ بِمَا
تَسْعٰى(۱۵)
ترجمہ:بیشک قیامت آنے والی ہے ۔ قریب ہے کہ میں اسے
چھپارکھوں تاکہ ہر جان کو اس کی کوشش کا بدلہ دیا جائے۔(پ:16،طہ آیت15)
اس آیت کا خلاصہ یہ ہے کہ بیشک قیامت لازمی طور پر آنے
والی ہے اور قریب تھا کہ اللہ تعالیٰ اسے
سب سے چھپا کر رکھتا لیکن اس کے برعکس انہیں قیامت آنے کی خبر دی گئی ہے جس میں حکمت یہ ہے کہ لوگوں کو معلوم ہو
جائے کہ ہر جان کو اس کے اچھے برے اعمال کا بدلہ دیاجائے گا۔
احادیث میں قیامت کی کئی علامات بیان کی گئی ہیں ان میں سے
کچھ علامات موجودہ دور میں بھی پائی جاتی ہیں جو کہ درج ذیل ہیں۔
1۔جہالت
کی کثرت:عن أنس رضي اللہ عنہ قال: سمعت
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یقول: إنّ من أشراط الساعۃ أن یرفع العلم ویکثر الجھل(بخاری،5231)
حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی
اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ قیامت کی نشانیاں میں سے ہے کہ علم اٹھ جائے
گا اور جہالت کی کثرت ہوگی۔
یہ علامت ہمارے معاشرے میں پائی جاتی ہے کہ علم دین کی کمی
ہے اور جہالت کی کثرت ہے جیسے جیسے قیامت قریب آرہی ہے علماء ربانی اٹھتے جا رہے
ہیں اور دین سے دوری بڑھ رہی ہے۔
2۔مالک
کو جنم دینا:حدیث جبریل کے ایک حصے میں فرمایا گیا ان تلد الامة ربتها
ترجمہ؛لونڈی اپنے مالک کو جنے گی۔
علمائے کرام نے اس فرمانِ مصطفےٰ صلی اللہ علیہ وسلم کی
مختلف وضاحتیں بیان کی ہیں۔ ہمارے معاشرے کے ماحول کے مطابق جو وضاحت ہے وہ یہ ہے
کہ لوگ اپنی حقیقی ماں کے ساتھ لونڈیوں جیسا سلوک کریں گے۔آج اگر ہم اپنے اردگرد
نظر دوڑائیں تو یہ قیامت کی علامت پوری
ہوتی نظرآئے گی کہ ہمارے معاشرےمیں ایک تعداد ہے جو والدین بالخصوص ماں کے ساتھ
بہت بُرا سلوک کرتی ہے۔
3۔نمازوں کو قضا
کرنا:نبی کریم رؤف الرحیم صلی اللہ علیہ وسلم نےقیامت کی ایک
نشانی یہ بھی بیان فرمائی ہے کہ لوگ
نمازیں قضا کریں گے۔
(التذکرة باحوال
الموتی وامورالاخرة، ص597)
آج یہ علامت قیامت بھی پائی جاتی ہے کہ ہمارے مُعاشرے میں
صرف سُستی اور کاہلی کی وجہ سے آئے دِن نمازیں قضا کردی جاتی ہیں ۔ ایک بہت بڑی تعداد ہے جو نمازیں قضا کر
دیتی ہے اور انہیں اس کی کوئی پروا بھی نہیں ہوتی۔
4۔قطع رحمی:آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قُربِِ قِیامَت کی علامات میں سے ایک یہ علامت بیان فرمائی کہ لوگ قطع رحمی
کریں گے۔(حلیۃ الاولیاء، 3/410،رقم :4448)
آج گھروں اور خاندانوں میں چھوٹی چھوٹی باتوں پر جھگڑے
ہوتے ہیں اور پھریہی جھگڑے بڑھ کر قطعِ رحمی کی صُورت اختیار کر لیتے ہیں۔ اور
خاندان کے افراد کئی کئی سالوں تک ایک دوسرے کا منہ بھی نہیں دیکھتے۔
5۔کثرت گناہ:ایک حدیث میں ایک علامت قیامت یہ بیان فرمائی گئی کہ گناہوں
کی کثرت ہوگی۔(حلیۃ الاولیاء، 3/410،رقم :4448)
آج ہم اپنے معاشرے میں دیکھیں تو ہمیں اندازہ ہوگا کہ وہ کون سا گناہ ہے جو ہمارے معاشرے میں نہیں
پایا جارہا۔تنہائی ہو یا محفل، گھر ہو یا بازار، شہر میں ہوں یا گاؤں میں ہر جگہ گناہوں کی بھرمار ہے۔