قیامت کے دن جب مجرمین کے برے اعمال ظاہر کیے جائیں گے تو وہ اپنے جرم کا اقرار کرنے کے بجائے انکار کردیں گے کہ ہم نے تو کوئی جرم ہی نہیں کیا ہے ۔ بلکہ وہ پیش کردہ گواہوں اور اپنے نامۂ اعمال کو بھی جھٹلائیں گے اور اپنی بے گناہی کی قسمیں کھائیں گے تو اس وقت ان کے مونھوں پر مہر لگادی جائے گی اور ان کے جسمانی اعضا کو خود ان کے خلاف بطور گواہ پیش کیا جائے گا تو ان کے کان، آنکھ، جِلد (کھال)، ہاتھ، پاؤں، زبان، ران، گوشت اور ہڈی ان کے خلاف گواہی دیں گے، پھر انھیں دوزخ میں ڈال دیا جائے گا ۔

ہاتھ اور پاؤں کی گواہی: اللہ پاک نے قرآن مجید میں ارشاد فرمایا : اَلْیَوْمَ نَخْتِمُ عَلٰۤى اَفْوَاهِهِمْ وَ تُكَلِّمُنَاۤ اَیْدِیْهِمْ وَ تَشْهَدُ اَرْجُلُهُمْ بِمَا كَانُوْا یَكْسِبُوْنَ(۶۵)

ترجمۂ کنزالایمان: آج ہم ان کے مونہوں پر مُہر کردیں گے اور ان کے ہاتھ ہم سے بات کریں گے اور ان کے پاؤں ان کے کیے کی گواہی دیں گے ۔ (پ: 23، یٰس: 65)

اس آیت کا معنی یہ ہے کہ ابتداء میں کفار اپنے کفر اور رسولوں عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو جھٹلانے کا انکار کریں گے اورکہیں گے: ہمیں اپنے رب اللہ کی قسم کہ ہم ہرگز مشرک نہ تھے،تو اللہ تعالیٰ ان کے مونہوں پر مہر لگا دے گا تاکہ وہ بول نہ سکیں، پھران کے دیگر اَعضاء بول اٹھیں گے اور جو کچھ ان سے صادر ہوا ہے سب بیان کردیں گے، تاکہ انہیں معلوم ہو جائے کہ وہ اَعضا جو گناہوں پر ان کے مددگار تھے وہ ان کے خلاف ہی گواہ بن گئے۔ (تفسیر صراط الجنان، 8/273، المدینۃ العلمیہ)

کان، آنکھ اور کھال کی گواہی: دوسرے مقام پر ارشاد ربانی ہے: وَ یَوْمَ یُحْشَرُ اَعْدَآءُ اللّٰهِ اِلَى النَّارِ فَهُمْ یُوْزَعُوْنَ(۱۹) حَتّٰۤى اِذَا مَا جَآءُوْهَا شَهِدَ عَلَیْهِمْ سَمْعُهُمْ وَ اَبْصَارُهُمْ وَ جُلُوْدُهُمْ بِمَا كَانُوْا یَعْمَلُوْنَ(۲۰)

ترجمۂ کنزالایمان: اور جس دن اللہ کے دشمن آگ کی طرف ہانکے جائیں گے تو ان کے اگلوں کو روکیں گے۔ یہاں تک کہ پچھلے آملیں ۔ یہاں تک کہ جب وہاں پہنچیں گے ان کے کان اور ان کی آنکھیں اور اُن کے چمڑے سب اُن پر ان کے کیے کی گواہی دیں گے۔

(پ: 24، حٰمٓ السجدۃ: 20،19)

ران، گوشت اور ہڈیوں کی گواہی: حضرت ابو ہریرہ رَضِیَ اللہ عَنْہُ سے ایک طویل حدیث مروی ہے، اس کا آخری حصہ پیش ہے: اے میرے رب!میں تجھ پر،تیری کتاب پر اور تیرے رسولوں پر ایمان لایا،میں نے نماز پڑھی،روزہ رکھا اور صدقہ دیا، وہ بندہ اپنی اِستطاعت کے مطابق اپنی نیکیاں بیان کرے گا کہ میں نے یہ یہ کیا ۔ اللہ پاک فرمائے گا: ابھی ظاہر ہوجائے گا ،پھر اس سے کہا جائے گا: ہم ابھی تیرے خلاف اپنے گواہ بھیجتے ہیں۔ وہ بندہ اپنے دل میں سوچے گا :میرے خلاف کون گواہی دے گا؟ پھراس کے منہ پر مہر لگادی جائے گی، اس کی ران، گوشت اور ا س کی ہڈیوں سے کہا جائے گا: تم بتاؤ ۔ پھر اس کی ران،اس کا گوشت اور اس کی ہڈیاں اس کے اعمال بیان کردیں گی اور یہ اس لیے کیا جائے گا کہ خود اس کی ذات اس کے خلاف حجت ہو اور یہ بندہ وہ منافق ہوگا جس سے اللہ پاک ناراض ہو گا۔

(مسلم، کتاب الزہد، ج:2/409، ناشر: مجلس برکات ،جامعہ اشرفيہ مبارک پور)

انسانی اعضاء کا نیک عمل کی گواہی دینا: یونہی اگر کوئی بندہ نیک عمل کرے تو قیامت میں اس کے اعضا اس کے حق میں شہادت دیں گے ۔ حضرت حُمیضہ بنت یاسر اپنی دادی حضرت یسیرہ رضی الله عنہا سے روایت کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے ارشاد فرمایا: تمہارے لیے لازم ہے کہ تسبیح وتہلیل اور تقدیس کیا کرو اور انگلیوں پر (تسبیحات وغیرہ کو) گنا کرو، کیونکہ ان سے (قیامت میں) پوچھا جائے گا اور انہیں گویائی عطا کر دی جائے گی اور تم لوگ غفلت نہ برتنا کہ (اللہ کی) رحمت کو بھول بیٹھو۔ (جامع ترمذی، 2/199،کتاب الدعوات، باب فی فضل التسبیح والتہلیل، مجلس برکات )

معلوم ہوا کہ بندہ اپنے جسم کے جن اَعضاء سے گناہ اور اللہ پاک کی نافرمانی کرتا ہے وہی اَعضاء قیامت کے دن اس کے خلاف گواہ بن جائیں گے اور اس کے تمام اعمال ظاہر کر دیں گے، تاکہ اس کی ذات خود اس کے خلاف دلیل ہوجائے اور کوئی نیک عمل کرے تو اس کے حق میں گواہی دیں گے ۔

اللہ پاک ہمیں برے اعمال سے بچنے اور نیک عمل کی توفیق عطا فرمائے۔ (اٰمین بجاہ النبی الامین صلی اللہ علیہ والہ وسلم)