مشہور قول :
تَوَلىَّ زمان لعبنا بہ
وھذا زمان بنا ىعلب
ترجمہ ۔ وہ وقت گزر گىا جس سے ہم کھىلتے تھے۔اور ىہ وہ و قت ہے جو ہم سے کھىلتا ہے
زندگى مىں انسان کى صرف اور چند گھڑى کا مہمان ہوتا ہے اور
مہمان کو معلوم ہوتا ہے کہ گھر کہاں ہے، اور وہ گھر ىاد رکھتا ہے جو اس کے لىے
بہتر ہے۔اللہ
آج موت کى یادوں سے
دل دھل جاتے ہىں پہلے کہ عظىم ہستىاں تو رات کو اعمال کا محاسبہ اور موت کو ىاد
کرتے تھے جن مىں اىک بزرگ کا قول ہے:
اىک رسمى سا تعلق ہے مىرى سانسوں سے
اور مجھے رسم نبھانے
سے بڑى الجھن ہے
اىک جگہ کچھ نىک لوگوں کى مجلس تھى لوگ بڑى دلچسپ باتىں
کررہے تھے ان مىں سے اىک نوجوان ان کى باتیں سن کر بے چىن ہوگىا اور موت کى تڑپ ہونے لگى اور
کہنے لگا :
لوگ جوق در جوق چلے
جاتے ہىں
نہىں معلوم شہر خاک تماشاکىا ہے
لمحہ فکر کے لىے بس اتنا ہى کافى ہے کہ قران کى آىتِ مبارکہ
كُلُّ نَفْسٍ ذَآىٕقَةُ الْمَوْتِؕ- ہر ذى روح کو موت کا مزہ چکھنا ہے۔(آل عمران ، 185)
اور زندگى مىں جو آس امىد ہم لوگوں سے لگاتے ہىں وہ کس کام
کى ہىں، کىونکہ وہ ہى لوگ ہمىں اندھىرى قبرمىں اکىلا چھوڑ کر چلے جاتے ہىں۔
انسان ذرا اس بات کو
سوچے کہ اس کے والدىن کے بزرگوں کو ہم کتنا ىاد کرتے ہىں لمحہ فکر ہے جب ہم ان کو اتنا ىاد نہىں کرتے تو کل ہمارے مرنے کے بعد
ہمىں کون ىاد کرے گا۔ بس ىہ سننے کو کان ترستے ہىں اور مرنے کے بعد سنتے ہىں . ’’آدمى اچھا
تھا‘‘ ىہ الفاظ تب سننے کو ملتے ہىں جب سماعتىں اس قابل نہىں ہوتى
ىہى ہے خوگر غم کى
تمنا
اگر غم ہو تو غم
بالائے غم ہو
نوٹ: یہ مضامین نئے لکھاریوں کے ہیں۔حوالہ جات کی تفتیش و تصحیح
کی ذمہ داری مؤلفین کی ہےادارہ اس کا ذمہ دار نہیں