24 رمضان المبارک کو بعدِ عصر اور 25 رمضان المبارک کی شب مدنی مذاکروں کا انعقاد کیا گیا جن میں امیر اہل سنت حضرت علامہ محمدالیاس عطار قادری دَامَتْ بَرَکَاتُہُمُ الْعَالِیَہ نے عاشقانِ رسول کی جانب سے پوچھے گئے سوالات کے جوابات ارشاد فرمائے۔

مدنی مذاکرے کے چند مدنی پھول ملاحظہ کیجئے:

بعدِ عصر ہونے والا مدنی مذاکرہ

سوال:ماہِ رمضان کی طاق راتوں میں کس طرح عبادت کرنی چاہئے؟

جواب:ایک ہی طرح کی عبادت کریں گے تو ہوسکتاہے کہ اُکتاہٹ ہوجائے ،اس لیے ایک گھنٹہ تلاوتِ قرآن،ایک گھنٹہ ذِکْرُاللہ اوردُرُود شریف ،ایک گھنٹہ کسی اسلامی کتاب کا مطالعہ کرلیں ،پھر نوافل اداکرلیں ،اس طرح رات گزارنے میں آسانی ہو گی ۔

سوال:مسجدکوجاتے ہوئے کیا وِردکرناچاہئے ؟

جواب:کوئی خاص وِردنہیں ہے، البتہ دُرُود وسلام پڑھنا اچھا ہے۔

سوال:بچوں کی گالیوں کی عادت کیسے دُورہو؟

جواب:گالیاں دینا بُراکام ہے ،اچھےلوگوں کی زبان سے اچھے اور بُرے لوگوں کی زبان سے بُرےالفاظ نکلتے ہیں ،جو اچھے بچے ہوتے ہیں وہ اچھے الفاظ بولتے ہیں اورگالیوں سے بچتے ہیں۔ مدنی چینل دیکھتے رہیں گے تو آپ بھی اچھے ہوجائیں گے ،ذِکْرُاللہ کریں گے ،نعتیں پڑھیں گے، یوں گالیوں کی عادت بھی ختم ہوجائے گی ۔

سوال:سگریٹ نوشی(Smoking) کی عادت ہوتوکیسے ختم کی جائے؟

جواب:کسی عادت کوڈالنے یا نکالنے کے لیےسنجیدہ (Serious) ہوناپڑتاہے ،سگریٹ پینے والابھی اس عادت کو چھوڑنے کیپکی نیّت کرے ،اِسے سنجیدہ (Serious)لے ،اپنے آپ کو اس طرح ڈرائے کہ سگریٹ کی ڈبی پر بعض اوقات لکھا ہوتاہے کہ سگریٹ پینے سےکینسر کاخطرہ ہے ،اس لیے مجھے یہ نہیں پینا ،اسی طرح منہ میں بدبوہوتومسجد کا داخلہ ممنوع ہے ۔سگریٹ پینے والا کیسامحروم شخص ہے مسجدمیں نہیں جاسکتا،مسجدمیں جانے کے لیے ایسے شخص کو اپنا منہ اچھی طرح صاف کرکے مسجدمیں جانا ہوگا اورمسجدمیں جاکر نمازپڑھے اورہرنمازکے بعدسو(100)مرتبہ یَاکَرِیْمُ یَاکَرِیْمُ کا وِردکرے اوراس عادت کے چُھوٹنے میں کامیابی کے لیے اللہ پاک سے دُعاکرے ۔

بعدِتراویح ہونے والا مدنی مذاکرہ

سوال:تمام عاشقانِ رسول زُلفیں رکھیں ،اس کےبارے میں کچھ ارشادفرمائیں ؟

جواب:تمام عاشقانِ رسول پیارے آقاصلی اللہ علیہ وسلم کی سنّت پورے سرکے بال(زُلفیں )رکھیں ،یہ سنّت ہے ،ہوسکتاہےیہی نیکی بخشش کاسبب ہوجائے۔

سوال:کوئی تعریف کرے تو کیاکرناچاہئے ؟

جواب: کوئی تعریف کرے تو پُھول نہیں جانا چاہئے ،اپنی تعریف سُن کر نفس کو مزہ تو آتاہے اورنفس اسے پسند کرتاہے ،کوئی تعریف کرے تو اُس وقت اِسْتِغْفَارکرناچاہئے ۔

سوال: ایک مرید کااپنے پیرصاحب کے معاملے میں کیساجذبہ ہوناچاہئے؟

جواب:بیعت ہونے کا ایک مطلب ہے بِک جانا،مُریدایساہوجیسے مُردہ بَدسْتِ زندہ ،جس طرح غَسال (غسل دینے والے)کے ہاتھ میں مُردہ ہوتاہے،ایسے ہی مُریدکو ہوناچاہئے۔بُزرگوں کی حکایات پڑھنےسے بھی ذہن بنتاہے ۔ایسے لوگ جوپیری مُریدی کو تسلیم نہیں کرتے جنہیں ’’فرقۂ بےپیر‘‘کہاجاسکتاہے ،ان کے مضامین وغیرہ ہرگز نہ پڑھیں ،غورتوکریں ،غوث الاعظم رحمۃ اللہ علیہ سمیت جتنے بھی بُزرگ ہوئے ہیں یہ سب کسی نہ کسی کے مُرید تھے،کسی کامل پیرکی بیعت کرنے سے کوئی نقصان نہیں، دنیا وآخرت کے فوائدہی فوائد ہیں ۔

سوال:آپ کے ہاں جو گھریلوکسب ہوتاتھا، اس کے بارے کچھ بتائیے ؟

جواب:ہمارے گھروالوں نے غُربت کے باوُجودکسی سے سُوال نہیں کیا ،کسی سے کوئی زکوۃو خیرات نہیں لی بلکہ گھریلوکسب کرتے تھے ،مونگ پھلی کے چھلکوں سے دانے نکالتے ،بھُنے ہوئے چنوں کے چھلکے جداکرتے ،سُوکھی اِملی سے اُس کے دانے جُداکرتےوغیرہ اوراس پر ایک آنے ،چارآنےوغیرہ اُجرت ملتی تھی،اِس سے گزربسرہوتی تھی ۔

سوال:دُنیا میں کچھ لوگوں کی آپس میں جان پہچان ہوتی ہےاوربعض میں نہیں، اِس کی کیا وجہ ہے ؟

جواب:عالم ِاَرواح میں جن کی جان پہچان ہوئی ،اِن کی دُنیا میں بھی جان پہچان ہوتی ہے اورعالمِ اَرواح میں جن رُوحوں میں اجنبیّت رہی تو دُنیا میں بھی اجنبیّت رہتی ہے ۔

سوال:جنّتوں کی تعدادکتنی ہے اوراِن کےنام کیا ہے؟

جواب:جنّتوں کی تعداد آٹھ (8)ہے، جن کے نام یہ ہیں: (1)دارُالجلال (2)دارُالقرار (3)دارُالسلام (4)جنّتِ عَدن (5)جنّتُ الماویٰ (6) جنتُ الْخُلْد (7)جنّت ُالِفردوس(8)جنّتُ النَّعِیْم ،اِن میں سے اعلیٰ جنّت الفردوس ہے۔

سوال:شبِ قدرکی رات اورلَیْلَۃُ القدرکی رات کہناکیسا ؟

جواب:شب اور لَیْل کا معنی رات ہے،جب لفظ شب اورلیل آجائے تو پھر لفظ ’’رات ‘‘ بولنے کی حاجت نہیں ،شب ِقدراور لَیْلَۃُ القدرکہنا کافی ہے ۔

سوال:بال(Hair) کیوں جھڑتے ہیں ؟

جواب:آجکل خوراک میں ملاوٹ،صابن اورشیمپومیں کیمیکل ہوتے ہیں، جس کی وجہ سے بال جھڑتے ہیں ،عموماًجڑسے جدانہیں ہوتے بلکہ ٹُوٹتے ہیں ۔

سوال:نبیِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں حج کے دوران زم زم شریف پلانے کی ذمہ داری (سِقایۃ ُالحاج)کس کےسپرد تھی ؟

جواب: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے چچاحضرت عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ کی