25 محرم الحرام 1445ھ بمطابق 12 اگست 2023ء بروز ہفتہ عاشقانِ رسول کی دینی تحریک دعوتِ اسلامی کے تحت عالمی مدنی مرکز فیضانِ مدینہ کراچی میں مدنی مذاکرہ منعقد ہوا جس میں شہرِ کراچی کے مختلف علاقوں سے عاشقانِ رسول نےفیضانِ مدینہ کراچی آکر جبکہ دیگر شہروں اور ملکوں سے کثیر اسلامی بھائی بذریعہ مدنی چینل شریک ہوئے۔

اس مدنی مذاکرے میں عاشقانِ رسول کی جانب سے مختلف موضوعات پر سوالات کئے گئے جس کے امیرِ اہلِ سنت حضرت علامہ مولانا محمد الیاس عطار قادری رضوی دامت بَرَکَاتُہمُ العالیہ نے علم و حکمت سے بھرپور جوابات ارشاد فرمائے جن میں سے بعض درج ذیل ہیں:

سوال: یوم آزادی منانے کا طریقہ کیساہونا چاہئے؟

جواب: شریعت کے مطابق ہوناچاہئے ،کوئی بھی ایساانداز اختیارنہ کیا جائے جس سے کسی کو تکلیف ہو۔

سوال:والدین بچوں کو جشن آزادی شریعت کے مطابق منانے کی ترغیب کس طرح دلائیں؟

جواب:جو ماں باپ خود شریعت کے مطابق جشن آزادی نہیں مناتے وہ کس طرح سمجھائیں گے، انہیں پہلےخود ایسے کاموں سے باز آنا ہوگا اورجو دین کا درد رکھنے والے والدین ہیں انہیں چاہئے کہ 14اگست آنے سے پہلے بچوں کو سمجھائیں کیونکہ 14،اگست کو سمجھانا اتنا مفید نہیں ہوگا۔14اگست آنے سے پہلے مسجدکے خطیبوں کو چاہئے کہ خطبہ جمعہ میں شریعت کے مطابق جشن آزادی منانے کا ذہن بنائیں، اگرہرمسجدمیں ایساہوتو پھر بہترنتائج آئیں گے۔

سوال : انسانوں سے پہلے زمین پر کون سی مخلوق تھی؟

جواب : انسانوں سے پہلے جنات زمین پر آبادتھے۔

سوال: کسی روایت یا حدیث کو سن کر یہ کہہ کر انکارکر دیناکہ پہلے توکبھی نہیں سنی ،ایساکرنا کیسا؟

جواب: ایسانہیں کہنا چاہئے،یہ بڑی جرأت ہے ،بلکہ علماء سے رجوع کیا جائے؟

سوال: جشن آزادی کے موقع پر مساجدمیں محافلِ نعت منعقدکرنا کیسا؟

جواب: جی ہاں ! اس موقع پر مساجدمیں تلاوتِ قرآن ،دُرودخوانی اورمحافلِ نعت کا انعقادکیاجائے ۔محلے محلے ،گلی گلی اورہرہرمسجدمیں نیکی کی دعوت کا سلسلہ ہو،نماز اور دیگرموضوعات پر بیانات کئے جائیں۔نمازظہرکے بعد دورکعت شکرانے کے نوافل اداکریں ۔اس مرتبہ 14اگست پیرشریف کوہے ،پیرکو تو روزہ رکھنا سنت ہے ،پیرکوروزہ رکھیں اوراس میں جشن آزادی کے شکرکی نیت بھی کرلیں ۔

سوال:آجکل مہنگائی کی وجہ سے جاب اورکاروبارکی مصروفیت ہے پھر گھربارکے کام الگ ہوتے ہیں ایسے حالات میں دین کا کام کیسے کریں؟

جواب:دین کا کام کرنے کے لیے بے روزگاراورفارغ ہونا ضروری نہیں ہے ،ہربندے کی گھربارکی کوئی نہ کوئی مصروفیت ہوتی ہی ہے۔ اصل میں جذبہ چاہئے ،جذبہ ہوگا تو دین کے کام کے لیے وقت نکال ہی لیں گے۔بندہ شادیوں اورولیموں میں چلاہی جاتاہے ۔جس کودین کا کام کرنا ہے اس کے لیے راستے ہزار،جان ہتھیلی پر لے کروہ دین کا کام کررہے ہوتے ہیں ۔کیسے کیسے خطرناک علاقوں میں جاکر اسلامی بھائی نیکی کی دعوت دیتے ہیں ۔جن کو دین کا کام نہیں کرنا وہ پھولوں کی سیج پر بیٹھ کر بھی نہیں کرتے اورجنہیں کرنا ہوتا ہے وہ کانٹوں کی باڑ سے الجھتے ہوئے نکل جاتے ہیں اوردین کا کام کرتے ہیں۔ انبیائے کرام نے کیسی کیسی قربانیاں دیں۔ وہ جان ہتھیلی پر لے کرراہ خدا میں سفرکرتے تھے ۔کیا نوکری،کیا تجارت ،کیامصروفیت ،ہرصورت میں ہمیں دین کا کام کرنا چاہئے ۔وقت نکالنا چاہئےوقت نکل جائے گا۔ ڈبل بارہ گھنٹے کوئی بھی کام نہیں کرتا۔فکس اوقات میں ہی کام ہوتاہے ۔بس ہمیں دین کام کرناچاہئے۔دنیاوی کام کے دوران بھی نیکی کی دعوت دی جاسکتی ہے ۔

سوال : وکیل کس طرح دوسروں کوسمجھاسکتاہے؟

جواب : پریکٹس کے دوران اگرکوئی ان سے ناجائز کام کروانا چاہے تو یہ اسے سمجھائیں کہ یہ کام مَیں نہیں کروں گا اورکسی دوسرے سے بھی نہ کرواؤ۔دنیا کے تھوڑے سے فائدے کے لیے اپنی عاقبت داؤ پر نہ لگاؤ۔یہ نیکی کی دعوت ہے ۔ وکلاء دینی مطالعہ بھی کریں تاکہ شرعی معلومات میں اضافہ ہوجس سے نیکی کی دعوت دینے میں آسانی ہوگی ۔

سوال: اِس ہفتے کارِسالہ ”گناہوں کے 5دنیاوی نقصانات“ پڑھنے یاسُننے والوں کوامیراہل سنت دامت برکاتہم العالیہ نے کیا دُعا دی ؟

جواب: یاربَّ المصطفیٰ!جوکوئی 17صفحات کا رسالہ ’’گناہوں کے5دنیاوی نقصانات ‘‘پڑھ یا سُن لے اُسے ہمیشہ اچھے کام کرنے اوربُرے کاموں سے بچنے کی توفیق عطافرمااورقیامت کے روز سب سے آخری نبی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی شفاعت نصیب فرما ۔اٰمِیْن بِجَاہِ خاتم النَّبیّن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم ۔