قرآن و سنّت احادیث نبوی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم سے ثابت ہے کہ نبوت و رسالت کا سلسلہ حضرت محمد رسول ﷲ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم پر ختم کردیا گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم سلسلۂ نبوت کی آخری کڑی ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے بعد کسی شخص کو منصب نبوت پر فائز نہیں کیا جائے گا۔ قرآن مجید کی سورۃ احزاب آیت نمبر40 میں ہے: ترجمہ: ’’محمد (صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم) تمہارے مَردوں میں سے کسی کے باپ نہیں لیکن اﷲ کے رسول ہیں اور سب نبیوں کے ختم پر ہیں۔‘‘

اللہ تعالیٰ نے فرمایا: مَا كَانَ مُحَمَّدٌ اَبَاۤ اَحَدٍ مِّنْ رِّجَالِكُمْ وَ لٰكِنْ رَّسُوْلَ اللّٰهِ وَ خَاتَمَ النَّبِیّٖنَؕ-وَ كَانَ اللّٰهُ بِكُلِّ شَیْءٍ عَلِیْمًا۠(۴۰) ترجَمۂ کنزُالایمان: محمّد تمہارے مَردوں میں کسی کے باپ نہیں ہاں اللہ کے رسول ہیں اور سب نبیوں کے پچھلے اور اللہ سب کچھ جانتا ہے۔ ( سورۃ الاحزاب : 40 )

اس آیتِ کریمہ کی تشریح میں مشہور مفسرِ قرآن امام ابو جعفر محمد بن جریر بن یزید الطبری رحمہ اللہ (متوفی 310 ھ) نے لکھا ہے:’’بمعنی أنہ آخر النبیین‘ اس معنی میں کہ آپ آخری نبی ہیں۔ (تفسیر طبری، مطبوعہ دار الحدیث القاہرہ مصر، 9/ 244)

اس آیت کے علاوہ بہت سی دوسری آیات بھی ہیں، جن سے اہل اسلام ختم نبوت پر استدلال کرتے ہیں، جن کی تفصیل مطول کتابوں میں ہے۔

اس آیتِ کریمہ کی متفقہ تفسیر سے ثابت ہوا کہ خاتم النبیین کا مطلب آخر النبیین ہے اور اسی پر اہلِ اسلام کا اجماع ہے۔

ساری امت کا اس پر اجماع ہے اور تمام علما ء و مفسرین اور محدثین کا اس پر اتفاق ہیں کہ ’’خاتم النبیین‘‘ کے معنی یہ ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے بعد نہ کسی قسم کا کوئی نبی ہوگا اور نہ کسی قسم کا کوئی رسول ہو گا۔ اس پر بھی اجماع ہے کہ اس لفظ میں کوئی تاویل یا کوئی تخصیص نہیں،لہذا اس کا منکر یقیناً اجماع امّت کا منکر ہے۔

قرآن مجید، احادیثِ صحیحہ اور اجماع امت سے ثابت ہے کہ سیدنا محمد بن عبداللہ بن عبدالمطلب: رسول کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم آخری نبی اور آخری رسول ہیں، آپ کے بعد قیامت تک نہ کوئی رسول پیدا ہوگا اور نہ کوئی نبی پیدا ہوگا۔

حضرت محمد صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے متواتر احادیث میں اپنے خاتم النبیین ہونے کا اعلان فرمایا اور ختم نبوت کی ایسی تشریح بھی فرما دی کہ اس کے بعد آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے آخری نبی ہونے میں کسی شک و شبہ اور تاویل کی گنجائش باقی نہیں رہی۔

عقیدۂ ختم نبوت قرآن مجید کی ایک سو آیات سے ثابت ہے اور دو سو دس احادیث مبارکہ میں وضاحت سے بیان کیا گیا ہے مگر یہاں اختصار کے مدنظر صرف چند احادیث ذکر کی جاتی ہیں۔

سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے (بسندِ عامر بن سعد بن ابی وقاص) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے (سیدنا) علی بن ابی طالب (رضی اللہ عنہ) سے فرمایا:

أما ترضی أن تکون مني بمنزلۃ ھارون من موسی إلا أنہ لانبوۃ بعدي ترجمہ:کیا تم اس پر راضی نہیں کہ تمہارا میرے ساتھ وہ مقام ہو جو ہارون کا موسیٰ کے ساتھ تھا، سوائے اس کے کہ میرے بعد کوئی نبوت نہیں ہے۔ (صحیح مسلم: 32/ 2404، ترقیم دارالسلام: 6220)

سیدنا جبیر بن مطعم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا :و أنا العاقب اور میں عاقب (آخری نبی) ہوں۔ (صحیح بخاری: 3532، 4892 والزہری صرح بالسماع عندہ، صحیح مسلم: 2354، دارالسلام: 6105، 6107)

امام ابن شہاب الزہری رحمہ اللہ (ثقہ بالاجماع اور جلیل القدر تابعی) نے العاقب کی تشریح میں فرمایا: ’’الذي لیس بعدہ نبي‘‘ وہ جس کے بعد کوئی نبی (پیدا) نہ ہو۔

(صحیح مسلم، ترقیم دارالسلام: 6107)

شرحبیل بن مسلم اور محمد بن زیاد کی سند سے روایت ہے کہ سیدنا ابو امامہ الباہلی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا: رسول کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:أیھا الناس! أنہ لانبي بعدي و لا أمۃ بعدکم اے لوگو! بے شک میرے بعد کوئی نبی نہیں اور تمہارے بعد کوئی امت نہیں۔ (المعجم الکبیر للطبرانی 8/132 ح 7535 وسندہ حسن، السنۃ لابن ابی عاصم 2/715۔ 716 ح 1095، دوسرا نسخہ: 1061)

سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے (بسندِ عامر بن سعد بن ابی وقاص) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے (سیدنا) علی بن ابی طالب (رضی اللہ عنہ) سے فرمایا:أما ترضی أن تکون مني بمنزلۃ ھارون من موسی إلا أنہ لانبوۃ بعدي کیا تم اس پر راضی نہیں کہ تمہارا میرے ساتھ وہ مقام ہو جو ہارون کا موسیٰ کے ساتھ تھا، سوائے اس کے کہ میرے بعد کوئی نبوت نہیں ہے۔ (صحیح مسلم: 36/ 2404، ترقیم دارالسلام: 6220)

اس تفصیل سے معلوم ہوا کہ سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ سے اس حدیث کو پانچ تابعین نے روایت کیا ہے: عامر بن سعد بن ابی وقاص، سعید بن المسیب، مصعب بن سعد بن ابی وقاص، ابراہیم بن سعد بن ابی وقاص اور عائشہ بنت سعد بن ابی وقاص رحمہم اللہ اجمعین۔

سیدنا حذیفہ بن الیمان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:وأنا المقفٰی اور میں مقفیٰ (آخری نبی ) ہوں۔ (شمائل الترمذی بتحقیقی: 366۔367 وسندہ حسن، کشف الاستار للبزار3/ 120ح 2378)

سیدنا ابو موسیٰ عبد اللہ بن قیس الاشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:أنا محمد و أنا أحمد و المقفیٰ میں محمد ہوں، میں احمد ہوں اور المقفیٰ ہوں۔ (مصنف ابن ابی شیبہ 11/ 457 ح 31684 وسندہ صحیح، مسند احمد 4/ 395، صحیح مسلم: 2355، دارالسلام: 6108)

عمرو بن عبد اللہ الحضرمی رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ (سیدنا) ابو امامہ الباہلی (صدی بن عجلان) رضی اللہ عنہ نے بیان کیا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:وأنا آخر الأنبیاء و أنتم آخر الأمم۔ اور میں آخری نبی ہوں اور تم آخری امت ہو۔ اس حدیث کے حوالہ کے لئے دیکھیں: ماہنامہ الحدیث شمارہ 100 صفحہ 22 تا 47

شرحبیل بن مسلم اور محمد بن زیاد کی سند سے روایت ہے کہ سیدنا ابو امامہ الباہلی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:أیھا الناس! أنہ لانبي بعدي و لا أمۃ بعدکم۔ اے لوگو! بے شک میرے بعد کوئی نبی نہیں اور تمہارے بعد کوئی امت نہیں۔

(المعجم الکبیر للطبرانی 8/136 ح 7535 وسندہ حسن، السنۃ لابن ابی عاصم 2/715۔ 716 ح 1095، دوسرا نسخہ: 1061)

اسماعیل بن عیاش کی یہ روایت شامیوں سے ہے اور انہوں نے سماع کی تصریح کر دی ہے ،لہٰذا یہ سند حسن لذاتہ اور صحیح لغیرہ ہے۔

سیدنا ثوبان (مولیٰ رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم) سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:وإنہ سیکون في أمتي کذابون ثلاثون کُلھم یزعم أنہ نبي، و أنا خاتم النبیین، لا نبي بعدي، اور بے شک میری اُمت میں تیس کذاب ہوں گے، ان میں سے ہر ایک یہ دعویٰ کرے گا کہ وہ نبی ہے۔ اور میں خاتم النبیین ہوں، میرے بعد کوئی نبی نہیں۔

(سنن ابی داود: 4252 ،وسندہ صحیح)

سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:لوکان نبي بعدي لکان عمر بن الخطاب اگر میرے بعد کوئی نبی ہوتے تو وہ عمر بن خطاب ہوتے۔ (سنن ترمذی 3686 وقال: ’’ھذا حدیث حسن غریب لا نعرفہ إلا من حدیث مشرح بن ھاعان‘‘ مسند احمد، 4/ 154، مستدرک الحاکم 3/ 85 ح 4495 وقال: ’’ھذا الحدیث صحیح الإسناد ولم یخرجاہ‘‘ وقال الذہبی: صحیح)

سیدنا ابو موسیٰ عبد اللہ بن قیس الاشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:أنا محمد و أنا أحمد و المقفیٰ ۔ میں محمد ہوں، میں احمد ہوں اور المقفیٰ ہوں۔ (مصنف ابن ابی شیبہ 11/ 457 ح 31684 وسندہ صحیح، مسند احمد 4/ 395، صحیح مسلم: 2395، دارالسلام: 6108)

عمرو بن عبد اللہ الحضرمی رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ (سیدنا) ابو امامہ الباہلی (صدی بن عجلان) رضی اللہ عنہ نے بیان کیا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:وأنا آخر الأنبیاء و أنتم آخر الأمم اور میں آخری نبی ہوں اور تم آخری امت ہو۔

شرحبیل بن مسلم اور محمد بن زیاد کی سند سے روایت ہے کہ سیدنا ابو امامہ الباہلی رضی اللہ عنہ نے بیان کیا: ابو صالح السمان ذکوان الزیات رحمہ اللہ کی سند سے سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے فرمایا:إن مثلي و مثل الأنبیاء من قبلي کمثل رجل بنی بیتًا فأحسنہ و أجملہ إلا موضع لبنۃ من زاویۃ فجعل الناس یطوفون بہ و یتعجبون لہ ویقولون : ھلا و ضعت ھذہ اللبنۃ؟ قال: فأنا اللبنۃ و أنا خاتم النبیین

بے شک میری مثال اور مجھ سے پہلے انبیاء کی مثال اس آدمی کی طرح ہے، جس نے بہت اچھے طریقے سے ایک گھر بنایا اور اسے ہر طرح سے مزین کیا، سوائے اس کے کہ ایک کونے میں ایک اینٹ کی جگہ (چھوڑ دی) پھر لوگ اس کے چاروں طرف گھومتے ہیں اور (خوشی کے ساتھ) تعجب کرتے ہیں اور کہتے ہیں: یہ اینٹ یہاں کیوں نہیں رکھی گئی؟ آپ (صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم) نے فرمایا: پس میں وہ (نبیوں کے سلسلے کی) آخری اینٹ ہوں اور میں خاتم النبیین ہوں۔

(صحیح بخاری: 3535، صحیح مسلم: 22/ 2286، دارالسلام: 5961)

منکرین ختم نبوت کا سلسلہ خود جناب کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے دور اقدس سے ہی شروع ہوگیا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم اور پھر صحابۂ کرام رضوان اﷲ عنہم اجمعین اور امت کے تمام طبقات نے ان کا ہر سطح پر عقیدۂ ختم نبوت کا تحفظ کیا۔

اﷲ تعالیٰ تمام مسلمانوں کی تحریک ختم نبوت ناموس مصطفی صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے حوالے سے کاوشوں کو قبول فرمائے اور کل قیامت والے دن آپ صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کی شفاعت کے حصول کا ذریعہ بنائے۔ حق تعالیٰ شانہ تمام مسلمانوں کو نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کے دامن سے وابستہ رہنے کی توفیق عطا فرمائیں۔ (آمین ثم آمین)