عبد اللہ فراز عطاری ( درجہ رابعہ مرکزی جامعۃ المدینہ
فیضان مدینہ لاہور )
محمد مصطفٰی صلی
اللہ علیہ وسلم آخری نبی ہیں کہ اب آپ صلی اللہ علیہ وسلم
کے بعدکوئی نبی نہیں آئے گا اورنبوت آپ پر ختم ہوگئی ہے اور آپ کی نبوت کے
بعد کسی کو نبوت نہیں مل سکتی حتّٰی کہ جب حضرت عیسیٰ علیہ الصلاۃ
والسلام نازل ہو ں گے تو اگرچہ نبوت پہلے پاچکے ہیں مگر نزول کے
بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شریعت پر عمل پیرا ہوں
گے اور اسی شریعت پر حکم کریں گے اور آپ ہی کے قبلہ یعنی کعبہ معظمہ
کی طرف نماز پڑھیں گے۔
نبی کریم صلی
اللہ علیہ وسلم کے آخری نبی ہونے سے متعلق چند اَحادیث ملاحظہ ہوں:
(1)…حضرت ابوہریرہ رضی
اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے
ارشاد فرمایا: ’’میری مثال اورمجھ سے پہلے انبیاء علیہم الصلاۃ والسلام کی
مثال اس شخص کی طرح ہے جس نے بہت حسین وجمیل ایک گھربنایا،مگراس کے ایک کونے میں
ایک اینٹ کی جگہ چھوڑ دی ،لوگ اس کے گردگھومنے لگے اورتعجب سے یہ کہنے لگے
کہ اس نے یہ اینٹ کیوں نہ رکھی؟پھرآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے
ارشاد فرمایا میں (قصر ِنبوت کی) وہ اینٹ ہوں اورمیں خاتم
النبیین ہوں ۔( مسلم ، ص1255، الحدیث: 2286)
(2)حضرت ثوبان رضی
اللہ عنہ سے روایت ہے، رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد
فرمایا: ’’بے شک اللہ پاک نے میرے لیے تمام روئے زمین کولپیٹ
دیااورمیں نے اس کے مشرقوں اورمغربوں کودیکھ لیا۔ (اور اس
حدیث کے آخر میں ارشاد فرمایا کہ) عنقریب میری امت میں تیس کذّاب ہوں
گے، ان میں سے ہرایک گمان کرے گا کہ وہ نبی ہے حالانکہ میں خاتم النبیین ہوں
اورمیرے بعدکوئی نبی نہیں ہے ۔
( ابوداؤد، 4 / 132، الحدیث: 4252)
(3)حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے
روایت ہے، حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:’’مجھے
چھ وجوہ سے انبیاءِ کرام علیہم الصلاۃ والسلام پر فضیلت دی گئی ہے
۔(1)مجھے جامع کلمات عطاکیے گئے ہیں ۔ (2)رعب سے میری مددکی گئی ہے۔ (3)میرے
لیے غنیمتوں کوحلال کر دیا گیا ہے۔ (4)تمام روئے زمین کومیرے لیے طہارت
اورنمازکی جگہ بنادیاگیاہے ۔(5)مجھے تمام مخلوق کی طرف (نبی بنا
کر) بھیجاگیاہے۔ (6)اورمجھ پرنبیوں (کے سلسلے) کوختم
کیاگیاہے۔( مسلم، کتاب المساجد ومواضع الصلاۃ، ص266، الحدیث: 5(523))
( ترمذی، 4 / 382، الحدیث: 2849)
( معجم الاوسط، باب الالف، من
اسمہ: احمد، 1 / 63، الحدیث: 170)
(7)…حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،سرکارِ دو
عالَم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’بے شک رسالت اور نبوت ختم
ہوگئی ،اب میرے بعد نہ کوئی رسول ہے نہ کوئی نبی۔( ترمذی،4 / 121،الحدیث:2279)
(8)…حضرت سعدبن ابی
وقاص رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،حضور انور صلی اللہ علیہ وسلم نےحضرت علی المرتضیٰ کَرَّمَ اللہ تعالٰی وجہَہُ الکریم سے ارشادفرمایا:”اَمَا تَرْضٰی اَنْ تَکُوْنَ مِنِّیْ بِمَنْزِلَۃِ ہَارُوْنَ مِنْ مُوسٰی غَیْرَ اَنَّہٗ لَا نَبِیَّ بَعْدِیْ ‘‘
(مسلم، ص1310، (2404)
یعنی کیا تم اس پر راضی
نہیں کہ تم یہاں میری نیابت میں ایسے رہو جیسے حضرت موسیٰ علیہ
الصلاۃالسلام جب اپنے رب سے کلام کے لئے حاضر ہوئے تو حضرت ہارون علیہ الصلاۃ
والسلام کو اپنی نیابت میں چھوڑ گئے تھے، ہاں یہ فرق ہے کہ حضرت
ہارون علیہ الصلاۃ والسلام نبی تھے جبکہ میری تشریف آوری کے بعد دوسرے
کے لئے نبوت نہیں اس لئے تم نبی نہیں ہو۔
(9)…حضرت علی
المرتضیٰ کرم اللہ تعالی وجہہ الکریم نبیٔ کریم صلی اللہ علیہ
وسلم کے شَمائل بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں :حضور اقدس صلی اللہ علیہ
وسلم کے دو کندھوں کے درمیان مہر ِنبوت تھی اور
آپ خاتم النبیین تھے۔(ترمذی،4 / 121،الحدیث:2279)
(10)…حضرت ابو امامہ
باہلی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،حضور انور صلی اللہ علیہ وسلم نے
ارشاد فرمایا: ’’اے لوگو!بے شک میرے بعد کوئی نبی نہیں اور تمہارے بعد کوئی
امت نہیں ،لہٰذا تم اپنے رب کی عبادت کرو، پانچ نمازیں پڑھو،اپنے
مہینے کے روزے رکھو،اپنے مالوں کی خوش دلی کے ساتھ زکوٰۃ ادا کرو ،اپنے
حُکّام کی اطاعت کرو (اور) اپنے رب کی جنت میں داخل ہو جاؤ۔(معجم
الکبیر، 8 / 115، الحدیث: 7535)
یاد رہے کہ حضور
اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کا آخری نبی ہونا قطعی ہے اور یہ قطعیَّت قرآن و
حدیث و اِجماعِ امت سے ثابت ہے ۔ قرآن مجید کی صریح آیت بھی موجود ہے اور
اَحادیث تَواتُر کی حد تک پہنچی ہوئی ہیں اور امت کا اِجماعِ قطعی بھی ہے، ان سب
سے ثابت ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سب سے آخری نبی ہیں اور
آپ کے بعد کوئی نبی ہونے والا نہیں ۔ جو حضور پُر نور صلی اللہ علیہ
وسلم کی نبوت کے بعد کسی اور کو نبوت ملنا ممکن جانے وہ ختمِ نبوت کا منکر،
کافر اور اسلام سے خارج ہے۔
نوٹ: یہ مواد صراط الجنان سے ماخوذ ہے۔