حیا سے مراد شرمندہ ہونا ہے۔ حیا در اصل اس کیفیت کا نام ہے
جو کسی انسان میں عیب،برائی یا خوف کے وقت
طاری ہو۔اس لیے کہا جاتا ہے کہ بہترین حیا وہی ہے جو انسان کو اس چیز میں مبتلا
ہونے سے روکے جس کو شریعت نے برا قرار دیا ہے۔ اسلام اور حیا کا آپس میں وہی تعلق
ہے جو روح کا جسم سے ہے۔حضور اکرم ﷺ نے حیا کے بارے میں ارشاد فرمایا: جب تجھ میں
حیا نہ رہے تو جو چاہے کرتا رہ ۔اس حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ کسی بھی برے کام سے
روکنے کا واحد سبب شرم و حیا ہے۔ جب کسی میں شرم کا فقدان ہو جائے اور حیا باقی نہ
رہے تو اب اس کا جو جی چاہے گا وہی کرے گا۔ جب انسان اپنی مرضی کا غلام بن جاتا ہے
تو تباہی اس کا یقینی انجام بن جاتی ہے۔حضور ﷺ پردے والی کنواری لڑکی سے بھی زیادہ
باحیا تھے۔چنانچہ حضرت ابو سعید خدری کا
بیان ہے کہ حضور ﷺ پردہ والی کنواری لڑکی سے بھی زیادہ باحیا تھے۔جب کوئی بات ایسی
دیکھتے جو آپ کو ناگوار ہوتی تو ہم لوگوں کو آپ کے چہرے سے معلوم ہو جاتی۔(بخاری،جلد
3،حدیث: 1055)
حضور ﷺ نے فرمایا :ایمان کے 70 یا 60 سے کچھ زائد شعبے ہیں۔افضل
ترین شعبہ لا الہ الا اللہ کہنا ہے اور سب سے کم ترین درجہ راستے سے تکلیف دہ چیز کو ہٹا دینا ہے۔حیابھی
ایمان کا ایک شعبہ ہے۔(بخاری اور مسلم نے اسے حضرت ابوہریرہ سے روایت کیا ہے اور یہ الفاظ مسلم کے ہیں)
حیا ان صفات میں سے ہے جن کی وجہ سے نبیِ کریم ﷺ نے ارشاد
فرمایا :حیا ایمان کا حصہ ہے اور ایمان جنت میں لے جانے کا سبب ہے۔ بے حیائی جفا
ہے اور جفا دوزخ میں لے جانے کا سبب ہے۔
حیا کی وجہ سے
انسان کےقول و فعل میں حسن و جمال پیدا ہوتا ہے۔لہٰذا باحیا انسان مخلوق کی نظر
میں بھی پرکشش بن جاتا ہے اور پروردگارِ عالم کے ہاں بھی مقبول ہو جاتا ہے،نیزقرآنِ
مجید میں بھی اس کا ثبوت ملتا ہے۔ آقا کریم ﷺ نے فرمایا: حیا صرف خیر ہی لاتی ہے۔
(مسلم،ص 40، حدیث: 37)
شرم و
حیا اور ہمارا معاشرہ:اس میں شک نہیں کہ جیسے جیسے
ہم زمانہ رسالت سے دور ہوتی جا رہی ہیں شرم و حیا کی روشنیاں ماڈرن،اندھی اور
تاریک تہذیب کی وجہ سے بجھتی جا رہی ہیں۔محرم نامحرم کا تصور اور شعور دے کر اسلام
نے مرد وزن کے اختلاط پر جو بند باندھا تھاآج اس میں چھید(سوراخ )نمایاں ہیں۔
حیا اور
ایمان دونوں ساتھی ہیں:رسولِ اکرم ﷺ کا فرمان ہے:حیا
اور ایمان دونوں ایسے ساتھی ہیں کہ جب ان میں سے ایک اٹھ جاتا ہے دوسرا بھی اٹھا
لیا جاتا ہے۔صحابیِ رسول عمران بن حصین نے بتایا کہ ایک موقع پر نبیِ اکرم ﷺ نے
فرمایا کہ شرم و حیا صرف بھلائی کا باعث بنتی ہے۔
نوجوان” جوانی
دیوانی ہوتی ہے“کے مصداق بن کر اپنے مقصدِ حیات کو بھول جاتے ہیں اور زندگی کے ان
قیمتی لمحات کو رضائے الٰہی والے کاموں میں گزارنے کے بجائے بے حیائی کے کاموں میں
برباد کر دیتے ہیں۔ نوجوان نسل کو بے حیائی سے بچانے کے لیے بزرگانِ دین کی مثالی
زندگی ایک آئیڈیل کی حیثیت رکھتی ہے۔