حیا وہ صفت ہے جس کے ذریعے انسان بے شمار گناہوں کے ارتکاب سے بچتا ہے۔حضور ﷺ کی ذاتِ اقدس میں غایت درجہ کی شرم و حیا تھی۔حضور ﷺ کی پاک دامنی کا ذکر کس زبان سے کیا جائے!صرف اتنا بتا دینا ہی کافی ہے کہ آپ نے کبھی کسی عورت کو جس کے آپ مالک نہ تھے نہیں چھوا۔  پیارے آقا ﷺ نہایت ہی شرم و حیا کے پیکر تھے یہاں تک کہ آپ کی مجلس بھی شرم و حیا کی مجلس ہوا کرتی تھی۔حضور ﷺ کی شرم و حیا کے متعلق چند روایات ملاحظہ کیجیے:(1)حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ اس سے بھی زیادہ شرم و حیا والے تھے جیسے کنواری لڑکی اپنے مایوں میں ہوتی ہے جب آپ کسی کام کو ناپسند فرماتے تو ہم اس کے آثار چہرۂ انور ﷺ میں پا لیتے۔(مشکاۃ المصابیح،2/563)

(2)حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ حضور ﷺ بہت زیادہ حیا فرمانے والے تھے۔ آپ سے جب بھی کسی چیز کا سوال کیا گیا تو آپ نے وہ عطافرما دی ۔( بخاری،2/ 2247،رقم :5699)

(3)حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ حضور ﷺ نہ تو فحش گو تھے نہ ہی لعنت کرنے والے تھے اور نہ ہی گالی دینے والے تھے ۔( دارمی ،8/ 48،رقم: 71)

ذکر کی گئی احادیثِ مبارکہ سے معلوم ہوا کہ پیارے آقا ﷺ حد درجے کے شرم و حیا والے تھے۔یہ بھی معلوم ہوا کہ حیا انسان کا خاص جوہر ہے جتنا ایمان مضبوط ہوگا اتنی حیا زیادہ ہوگی۔ ہمیں بھی اپنے اوپر غور کرنا چاہیے کہ ہمارے اندر کتنی شرم و حیا ہے! بدقسمتی کے ساتھ آج کل تو معاشرے سے حیا جیسے ختم ہی ہوتی چلی جارہی ہے !ہمیں بھی پیارے آقا ﷺ کی سیرتِ مبارکہ پر عمل کرتے ہوئے شرم و حیا جیسی عظیم صفت کو اپنانا چاہئے۔اللہ پاک ہمیں گناہوں کے معاملہ میں بھی شرم و حیا کرنے کی توفیق عطا فرمائے اور پیارے آقا ﷺکی شرم و حیا سے ایک قطرہ ہمیں بھی عطا فرمائے۔آمین