” حیا “ حیات سے ماخوذ ہے،کیونکہ حیات کے سبب سے علم حاصل ہوتا ہے۔جب انسان کو عیب لگنے  کے کاموں کا علم ہو تو وہ ان سےا جتناب کرتا ہے یہی حیا ہے۔

”حیا“ حیات،حس کی قوت اور لطف سے حاصل ہوتی ہے :حضرت جنید رحمۃ اللہ علیہ سے روایت ہے کہ جب انسان اللہ پاک کی دی ہوئی نعمتوں اور اپنی تقصیر کو دیکھتا ہے تو اس سے جو حالت پیدا ہوتی ہے وہ حیا ہے۔

حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا :الحیا شُعْبَۃٌ مِّنَ الْاِیْمَانِحیا ایمان کے شعبوں میں سے ایک شعبہ ہے۔(ریاض الصالحین،ص245،حدیث:683)

قاضی عیاض اور دیگر حضرات رحمۃ اللہ علیہم فرماتے ہیں: حیا انسان کی ایک فطری صفت ہے جو اس کے اختیار میں نہیں۔اس کے باوجود اس کو ایمان کا جز کہنے کی وجہ یہ ہے کہ بسا اوقات انسان دیگر نیک کاموں کی طرح حیا کا بھی اکتساب کرتا ہے اور اس کو اپنے قصدو اختیار سے حاصل کرتا ہے ۔

حیا کے شعبوں میں سے حیا کو خاص کرنے کی وجہ یہ ہے کہ حیا ایمان کی شاخوں میں سے ایک شاخ ہے۔تو انسان سوچے کہ حیا کی ایک شاخ کو حاصل کرنا اور اس پر مستقیم رہنا کس قدر مشکل ہے!تو اس کی تمام شاخوں پر عمل کرنا کس قدر مشکل ترین مرحلہ ہوگا!مگر حیا کو اگر حاصل کر لیا جائے تو وہ تمام شاخوں کے حصول کا ذریعہ بن جاتی ہے۔

حیا انسان کا وہ وصف ہے جو اس کو نیک کاموں پر ابھارتا ہے۔اس ضمن میں رسول اللہ ﷺ کا فرمان ملاحظہ ہو۔چنانچہ حضرت عمران بن حصین رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا:حیا صرف بھلائی ہی لاتی ہے۔(ریاض الصالحین،حدیث: 682) اورمسلم کی روایت میں ہےکہ حیا تمام کی تمام بھلائی ہے۔

حضور ﷺ کو اللہ کریم نے تمام اوصافِ کاملہ عطا فرمائے ہیں، کوئی بھی حضور ﷺ کے اوصاف کو شمار نہیں کرسکتا۔

زندگیاں ختم ہوئیں اور قلم ٹوٹ گئے تیرے اوصاف کا اک باب بھی پورا نہ ہوا

آئیے!حضور ﷺ کے اوصافِ کاملہ میں سے شرم وحیا کے متعلق پڑھنے کی سعادت حاصل کرتیں ہیں۔ چنانچہ حضرت ام سلیم سے روایت ہے کہ نبیِ کریم ﷺ ان کے پاس تشریف لاتے تھے تو ان کے پاس قیلولہ کرتے تھے۔وہ حضور ﷺ کے لئے چمڑے کا بستر بچھا دیتی تھیں،حضور ﷺ اس پر آرام فرمایا کرتے تھے۔ حضور ﷺ کو بہت پسینا آتا تھا تو وہ حضور ﷺ کا پسینا جمع فرما لیتی تھی۔ (مراۃ المناجیح،8/61 ،حدیث: 5534)

اس حدیث کی شرح میں ہے کہ حضور ﷺبہت حیا فرمانے والے تھے۔ جس کو شرم وحیا بہت ہو اسے پسینا بہت آتا ہے۔

ایک اور حدیثِ مبارک ملاحظہ ہو:حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ کنواری پردہ نشین لڑکی سے بھی زیادہ حیا دار تھے، اس لئے کہ جب کوئی ایسی چیز آپ دیکھتے جو ناپسند ہوتی تو ہم اس کے آثار آپ کے چہرۂ انور سے پہچان لیتے۔

معلوم ہوا کہ حضور ﷺ بہت شرم وحیا فرمانے والے تھے۔بے شک!اللہ کریم نے حضور ﷺ کو تمام اوصاف میں کامل و اتم فرمایا ہے ۔جبھی تو اعلیٰ حضرت رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں :

تیرے خُلق کو حق نے عظیم کہاتیری خِلق کو حق نے جمیل کیا

کوئی تجھ سا ہوا ہے نہ ہوگا شہا تیرے خالقِ حسن و ادا کی قسم

(حدائق بخشش،ص80)