رزقِ حلال اللہ پاک کی عظیم نعمت اور سبب برکت ہے۔ جبکہ حرام کھانا عذاب الہی کو دعوت دینا اور خود پر قبولیت کے دروازے بند کرنا ہے ۔ قراٰنِ کریم میں حلال کھانے کے ساتھ ساتھ حرام سے بچنے کا بھی حکم دیا گیا ہے جسے اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:﴿ یٰۤاَیُّهَا النَّاسُ كُلُوْا مِمَّا فِی الْاَرْضِ حَلٰلًا طَیِّبًا ﳲ وَّ لَا تَتَّبِعُوْا خُطُوٰتِ الشَّیْطٰنِؕ-اِنَّهٗ لَكُمْ عَدُوٌّ مُّبِیْنٌ(۱۶۸)﴾ ترجمۂ کنز الایمان: اے لوگو کھاؤ جو کچھ زمین میں حلال پاکیزہ ہے اور شیطان کے قدم پر قدم نہ رکھو بے شک وہ تمہارا کھلا دشمن ہے ۔ 2، البقرة: 168)

تقویٰ ولایت اور مقام صدیقیت کی بنیاد : اس کی بنیاد ہی لقمہ حلال ہے ۔ اسی لیے سلف صالحین اور اولیا و مقربین رزقِ حلال کے معاملے میں نہایت احتیاط فرماتے تھے اس کی ایک جھلک ملاحظہ فرمائیں ایک بار امیر المؤمنین حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کا غلام آپ کی خدمت میں دودھ لایا ۔ آپ رضی اللہ عنہ نے اسے پی لیا۔ غلام نے عرض کی، میں پہلے جب بھی کوئی چیز پیش کرتا تو آپ رضی اللہ عنہ اس کے بارے میں دریافت فرماتے تھے لیکن اس دودھ کے بارے میں آپ نے مجھ سے دریافت نہ فرمایا ؟ یہ سن کر آپ رضی اللہ عنہ نے پوچھا: یہ دودھ کیسا ہے؟ غلام نے جواب دیا کہ میں نے زمانہ جاہلیت میں ایک بیمار پر منتر پھونکھا تھا جس کے معاوضے میں آج اس نے دودھ دیا ہے۔ حضرت صدیق اکبر رضی اللہ عنہ نے یہ سن کر اپنے حلق میں انگلی ڈالی اور وہ دودھ اُگل دیا۔ اس کے بعد نہایت عاجزی سے دربار الہی میں عرض کیا: یا اللہ پاک جس پر میں قادر تھا وہ میں نے کر دیا اس دودھ کا تھوڑا جو رگوں میں رہ گیا ہے وہ معاف فرمادے ۔

آئیے اب حدیث پاک کی روشنی میں حرام کمانے اور کھانے کے متعلق پڑھئے۔

(1)حضور علیہ السّلام نے ارشاد فرمایا: آدمی اپنے پیٹ میں حرام کا لقمہ ڈالتا ہے تو چالیس دن تک اس کا کوئی عمل قبول نہیں کیا جاتا اور جس بندے کا گوشت سود اور حرام خوری سے اُگا اس کے لیے آگ زیادہ بہتر ہے۔

(2) حضرت عبد الله بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے حضور علیہ السّلام نے فرمایا: جس نے دنیا میں حرام طریقے سے مال کمایا اور اسے ناحق جگہ خرچ کیا تو اللہ پاک اسے ذلت و حقارت کے گھر (یعنی جہنم) میں داخل کر دے گا۔

(3) حضرت عبد الله بن عباس رضی اللہ عنہ نے فرمایا :الله پاک اس کی نماز قبول نہیں فرماتا جس کے پیٹ میں حرام لقمہ ہو۔

(4) جب حضور علیہ السّلام نے دنیا پر مر مٹنے کا ذکر کیا تو ارشاد فرمایا: بعض اوقات ایسا ہوتا ہے کہ بکھرے بال گرد آلود چہرے اور سفر کی مشقت برداشت کرنے والا شخص اپنے ہاتھ اُٹھاتا ہے اور دعا کرتا ہے اے میرے رب! اے میرے رب! اس کی دعا کیسے قبول کی جائے گی جبکہ اس کا کھانا، حرام لباس حرام اور غذا حرام ہے۔

(5) بیت المقدس پر اللہ پاک کا ایک فرشتہ ہے جو ہر رات ندا کرتا ہے کہ جس نے حرام کھایا اس کے نفل قبول ہیں نہ فرض ۔

اس کا علاج : حرام مال کھانے اور کمانے پر جو وعیدیں ہیں ان پر غور کریں یہ بات آپ کو حرام مال کمانے اور کھانے سے روکنے میں مدد دے گی۔

اللہ پاک ہمیں حرام مال کھانے اور کمانے سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم