تنویر احمد عطاری ( جامعۃ
المدینہ فیضان فاروق اعظم سادھوکی لاہور،پاکستان)
اللہ پاک نے اپنے رسولوں علیہمُ السّلام کو پاکیزہ اور حلال چیزیں کھانے کا حکم دیا اور
قرآنِ مجید میں دوسرے مقام پر یہی حکم اللہ پاک نے ایمان والوں کو بھی دیا ہے، اس
مناسبت سے یہاں پاکیزہ و حلال چیزیں کھانے کی ترغیب اور ناپاک و حرام اَشیاء کو
کمانے اور کھانے کی مذمت پر مشتمل اَحادیث ملاحظہ ہوں۔
(1) حضرت ابو سعید
خدری رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، نبی کریم صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا: جو شخص پاکیزہ (یعنی حلال) چیز
کھائے اور سنت کے مطابق عمل کرے اور لوگ اس کے شر سے محفوظ رہیں تو وہ جنت میں
داخل ہو گا۔ (ترمذی، کتاب صفۃ القیامۃ والرقائق والورع، 4 / 233، حدیث: 2528)
(2) حضرت ابو بکر
صدیق رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، رسول کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے
ارشاد فرمایا: ہر وہ جسم جو حرام سے پلا بڑھا تو آگ اس سے بہت قریب ہوگی۔(شعب
الایمان، التاسع والثلاثون من شعب الایمان۔۔۔الخ، فصل فی طیب المطعم والملبس،5/
56،حدیث:5759)
(3) حضرت ابو ہریرہ
رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، حضور اقدس صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد
فرمایا: تم میں سے کوئی شخص اپنے منہ میں مٹی ڈال لے تو یہ اس سے بہتر ہے کہ وہ
اپنے منہ میں ایسی چیز ڈالے جسے اللہ پاک نے حرام کر دیا ہے۔ (شعب الایمان، التاسع
والثلاثون من شعب الایمان۔۔۔الخ،فصل فی طیب المطعم والملبس،5/ 57،حدیث: 5763)
(4) ابن خزیمہ و ابن
حبان و حاکم ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے راوی، کہ حضور (صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم) نے فرمایا: جس نے حرام مال جمع کیا پھر اُسے صدقہ کیا تو اُس میں اُس کے
لیے کچھ ثواب نہیں ، بلکہ گناہ ہے۔
(5)امام احمد و
دارمی و بیہقی جابر رضی اللہ عنہ سے راوی، حضور (صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم)
نے فرمایا: جو گوشت حرام سے اُوگا ہے جنت میں داخل نہ ہوگا (یعنی ابتداءً) اور جو
گوشت حرام سے اُوگا ہے، اُس کے لیے آگ زیادہ بہتر ہے۔
(6) امام احمد
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے راوی، رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
نے فرمایا: جو بندہ مالِ حرام حاصل کرتا ہے، اگر اُس کو صدقہ کرے تو مقبول نہیں اور
خرچ کرے تو اُس کے لیے اُس میں برکت نہیں اور اپنے بعد چھوڑ مرے تو جہنم کو جانے
کا سامان ہے (یعنی مال کی تین حالتیں ہیں اور حرام مال کی تینوں حالتیں خراب) اللہ
تعا لٰی برائی سے برائی کو نہیں مٹاتا، ہاں نیکی سے برائی کو محو فرماتا ہے،بے شک
خبیث کو خبیث نہیں مٹاتا۔
(7) حضرت ابو ہریرہ
رضی اللہُ عنہ سے روایت ہے، نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد
فرمایا: اللہ پاک پاک ہے اور پاک چیز کے سوا اور کسی چیز کو قبول نہیں فرماتا اور
اللہ پاک نے مسلمانوں کو وہی حکم دیا ہے جو رسولوں کو حکم دیا تھا اور فرمایا: ﴿یٰۤاَیُّهَا
الرُّسُلُ كُلُوْا مِنَ الطَّیِّبٰتِ وَ اعْمَلُوْا صَالِحًاؕ-اِنِّیْ بِمَا
تَعْمَلُوْنَ عَلِیْمٌؕ(۵۱)﴾ ترجمۂ کنزُالعِرفان: اے رسولو!پاکیزہ چیزیں کھاؤ اور اچھا کام کرو، بیشک میں تمہارے
کاموں کو جانتا ہوں۔ (پ18،المؤمنون: 51) اور
فرمایا: ﴿یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا كُلُوْا مِنْ طَیِّبٰتِ مَا رَزَقْنٰكُمْ
﴾ ترجمۂ کنزالعرفان:
اے ایمان والو! ہماری دی ہوئی ستھری چیزیں کھاؤ ۔ (پ،2 ، البقرۃ:172)پھر نبی کریم
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ایک ایسے شخص کا ذکر فرمایا جو لمبا سفر کرتا
ہے، اس کے بال غبار آلود ہیں ،وہ آسمان کی طرف ہاتھ اٹھا کر کہتا ہے :یا رب! یا
رب! اور اس کا کھانا پینا حرام ہو، اس کا لباس حرام ہو، اس کی غذا حرام ہو تو اس
کی دعا کہاں قبول ہو گی۔(مسلم، کتاب الزکاۃ، باب قبول الصدقۃ من الکسب الطیّب
وتربیتہا، ص506، حدیث: 1015)
اللہ پاک مسلمانوں کو حلال رزق کھانے اور حرام رزق سے بچنے
کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین بجاہ النبی الامین صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
حلال رزق پانے اور نیک کاموں کی توفیق ملنے کی دعا: حضرت
حنظلہ رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے، نبی اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد
فرمایا:جبریل علیہ السّلام نے مجھ سے
عرض کی کہ آپ یہ دو دعائیں مانگا کریں: ’’اَللّٰہُمَّ ارْزُقْنِیْ
طَیِّبًا وَّ اسْتَعْمِلْنِیْ صَالِحًا‘‘ یعنی
اے اللہ !، مجھے پاکیزہ رزق عطا فرما اور مجھے نیک کام کرنے کی توفیق عطا فرما۔
(نوادر الاصول، الاصل الثانی والستون المائۃ،1 / 639، حدیث: 896)