محمد ہارون عطاری(درجہ خامسہ
جامعۃُ المدینہ فیضان فاروق اعظم سادھو کی لاہور، پاکستان)
بہت سے افراد ایسے ہوتے ہیں جن کا معاملہ یہ ہوتا ہے کہ
انہیں اس بات کی کوئی پرواہ نہیں ہوتی کہ انہوں نے مال کہاں سے کمایا، کن ذرائع سے
کمایا بلکہ ان کی اصل خواہش یہ ہوتی ہے کہ کسی نہ کسی طرح زیادہ سے زیادہ مال
اکٹھا کیا جائے چاہے وہ مال چوری کا ہو یا رشوت کا ہو یا کسی کا حق مار کر حاصل
کیا ہو یا سود سے حاصل کیا ہو یا یتیم کا مال ہو یا جھوٹ دھوکے سے حاصل کیا ہو
وغیرہ ۔ حالانکہ قراٰن مجید میں اللہ پاک کا فرمان ہے: ﴿یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ
اٰمَنُوْا لَا تَاْكُلُوْۤا اَمْوَالَكُمْ بَیْنَكُمْ بِالْبَاطِلِ اِلَّاۤ اَنْ
تَكُوْنَ تِجَارَةً عَنْ تَرَاضٍ مِّنْكُمْ﴾ ترجمۂ کنزالایمان: اے ایمان والو آپس میں ایک
دوسرے کے مال ناحق نہ کھاؤ مگر یہ کہ کوئی سودا تمہاری باہمی رضا مندی کا ہو ۔(پ5،
النسآء:29)اس آیت میں باطل طریقے سے مراد وہ طریقہ ہے جس سے مال حاصل کرنا شریعت
نے حرام قرار دیا ہو۔ جیسے سود، چوری اور جوئے کے ذریعے مال حاصل کرنا ، جھوٹی
وکالت ، خیانت اور غصب کے ذریعے حاصل کرنا یہ سب باطل طریقے میں داخل اور حرام ہے۔
حرام کمانے اور کھانے کی مذمت پر احادیث ملاحظہ
ہو:
(1) اعمال قبول نہ ہوں گے:تاجدارِ رسالت صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ
وسلَّم نے حضرت سعد رضی اللہ عنہ سے فرمایا :اے سعد!اپنی غذا پاک کر لو
مستجاب الدعوات ہو جاؤ گے اس ذات پاک کی قسم جس کے قبضہ قدرت میں محمد صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی جان ہے بندہ حرام کا لقمہ پیٹ میں ڈالتا ہے تو اس کے 40 دن
کے اعمال قبول نہیں ہوتے اور جس بندے کا گوشت حرام سے پلا بڑھا ہو اس کے لیے آگ
زیادہ بہتر ہے۔ (المعجم الاوسط، حدیث 6495)
(2) جنت کا حرام ہونا :حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ سرور کائنات صلَّی اللہ علیہ
واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : الله پاک نے اس جسم پر جنت حرام فرمادی جو حرام
غذا سے پلا بڑا ہو۔( کنز العمال، الجزء الرابع حدیث 9257 3)
(3)خاک کا حرام مال سے بہتر ہونا :حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسولُ اللہ
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: منہ میں خاک ڈال لینا اس سے بہتر ہے کہ
کوئی شخص حرام مال اپنے منہ میں ڈال لے ۔(شعب الایمان، حدیث :5379)
(4)
ناجائز مال کا گواہ بننا : رسول الله صلَّی
اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جو شخص ناجائز راستوں سے مال جمع کرتا ہے تو
وہ اس بیمار کی طرح ہے جو جتنا بھی کھا لے پیٹ نہیں بھرتا اور وہ ناجائز مال قیامت
کے دن اس کے خلاف گواہ بن کر آئے گا۔ (صحیح البخاری ، حدیث :2687)
(5) جہنم کا توشہ : حضرت عبد الله بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسولُ اللہ صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا جو شخص حرام مال حاصل کرے گا اور اس کو اپنی ضرورت
میں خرچ کرے گا تو اس میں برکت نہیں ہوگی اور اگر اس مال کو صدقہ کرے گا تو قبول
نہیں کیا جائے گا اور ترکہ میں اس مال کو چھوڑ کر مرے گا تو وہ مال اس کےلیے جہنم
کا توشہ ہوگا۔ (مسند احمد ، حدیث :3672)