مبشر رضا عطاری (درجہ رابعہ
جامعۃُ المدینہ فیضانِ فاروق اعظم سادھوکی لاہور، پاکستان)
اسلام اپنے ماننے والوں کو دنیا اور آخرت دونوں کی بہتری کی
تعلیمات دیتا ہے۔ زندگی کی بہتری کے لئے اسلامی تعلیمات انسانی زندگی کا لازمی حصہ
ہیں۔ خواہ انسان کی ذاتی زندگی ہو یا معاشرتی زندگی، اسلام نے ہر ہر مرحلے کے اصول
و قوانین مقرر فرما دئیے ہیں۔ جن کی رعایت کر کے انسان نہ زندگی کو خوشگوار و پر
سکون بنا سکتا ہے بلکہ پورا معاشرہ امن و سلامتی کا گہوارہ بن سکتا ہے۔ انسانی
زندگی کے کئی گوشے جن سے بچنا اور احتیاط برتنا نہایت ضروری ہے انہی میں سے حرام
مال کمانا اور کھانا بھی ہے۔
حرام مال کی تعریف : جو مال حرام کے ذریعے حاصل کیا جائے وہ
حرام مال ہے۔ (الحدیقۃ الندیہ،5/16)
حرام
مال کے متعلق احکام : (1)حرام ذریعے سے مال حاصل
کرنا گناہ اور جہنم میں لے جانے والا کام ہے ۔(ظاہری گناہوں کی معلومات ،ص 99)
(2)مالِ حرام میں کوئی پیسہ اپنے کھانے ، پہنے یا کسی اور
مصرف (یعنی کام) میں لگانا حرام ہے ۔ (فتاوی رضویہ، 23/561 بتغير قلیل )
(3) حرام روپیہ کسی
کام میں لگانا اصلاً ( یعنی بالکل) جائز نہیں نہ نیک کام (مثلاً مسجد و مدرسہ
وغیرہ کی تعمیر) میں لگا سکتے ہیں نہ کسی اور کام (مثلاً خرید و فروخت ) میں ۔
(فتاویٰ رضویہ ، 23 / 580بتغیر قلیل )
احادیث کریمہ میں حرام مال کھانے اور کمانے کی شدید مذمت
بیان کی گئی ہے کیونکہ دینِ اسلام ہمیں ایثار، ہمدردی اور نفع رسانی یعنی لوگوں کو
فائدہ پہنچانے کا درس دیتا ہے اور اس میں (یعنی حرام مال کھانے اور کھانے میں)
دوسروں کے حقوق کو دبایا جاتا ہے۔ چنانچہ ہر مسلمان کو اس فعلِ بد سے بچنا لازمی
ہے لہذا حرام مال کھانے اور کمانے کے مذمت پرد احادیث کریمہ پڑھئے اور لرز یئے!
فرض و نفل کا قبول نہ ہونا : حضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : بیت المقدس پر
اللہ پاک کا ایک فرشتہ ہے جو ہر رات ندا دیتا ہے کہ جس نے حرام کھایا اس کے نہ نفل
قبول ہیں نہ فرض ۔( الكبائر للذهبي، الكبيرة الثامنۃ والعشرون،ص134)
دعا قبول نہ ہونا: نبی اکرم حضور صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے دنیا پر مر مٹنے والے کا ذکر
کیا تو ارشاد فرمایا: بعض اوقات ایسا ہوتا ہے کہ بکھرے بال، گرد آلود چہرے اور سفر
کی مشقت برداشت کرنے والا شخص اپنے ہاتھ اٹھاتا ہے اور دعا کرتا ہے: اے میرے رب!
اے میرے رب! اس کی دعا کیسے قبول کی جائے گی؟ جبکہ اس کا کھانا حرام، لباس حرام
اور غذا حرام ہے۔(صحیح مسلم،کتاب الزکات،باب قبول الصدقت من الکسب الطیب وتربیتھا
،حدیث:1015، ص506 ،بتغیرقلیل)
دوزخ کا سامان: حضور نبی کریم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا ارشاد ہے : جس نے حرام مال
کمایا اور صدقہ کر دیاتو قبول نہ ہوگا اور اگر اسے پیچھے چھوڑ گیا تو دوزخ کا
سامان ہوگا۔( کتاب الضعفاء للعقيلی،باب الصاد،2/599،حدیث:751:صباح بن محمدالاحمسی،بتغيرقليل)
جنت میں داخل نہ ہو گا:رسولُ اللہ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا: جنت میں وہ جسم نہ جائے
گا جو حرام سے غذا دیا گیا ۔(مرآة المناجيح ،جلد : 4 حدیث: 2787)
جہنم میں داخلہ: حضورِ اکرم صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم
نے فرمایا: جو شخص اس بات کی پرواہ نہیں کرتا کہ اس نے کہاں سے مال کمایا تو اللہ
پاک کو اس بات کی پرواہ نہیں کہ وہ اسے جہنم کے کس دروازے سے داخل کرے گا۔ (قوت
القلوب لابي طالب مکی ،2/475)
معزز قارئین !ہر بیماری کے چند اسباب ہوتے ہیں جن سے بچ کر
اس بیماری سے چھٹکارا حاصل کیا جا سکتا ہے۔ حرام مال کمانے اور کھانے کے بھی چند
اسباب ہیں جن کو ذیل میں ذکر کیا جا رہا ہے اس کو ذہن نشین کر لیجئے تاکہ اس مذموم
بیماری سے چھٹکارا حاصل کیا۔ جا سکے : علم دین کی کمی، مال و دولت کی حرص ، راتوں
رات امیر بننے کی خواہش، مفت خوری کی عادت اور کام کاج سے دور بھاگنا ، بری صحبت۔
الله پاک ہمیں حرام مال سے بچنے اور حلال مال کھانے کی
توفیق عطا فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم