فضیل ساگر (درجہ رابعہ جامعۃُ
المدینہ فیضانِ حسن و جمالِ مصطفیٰ لانڈھی کراچی ، پاکستان)
الحمد لله ہم مسلمان ہیں اور بحیثیت مسلمان ہماری ذمہ داری
ہے کہ ہم اپنے ذریعہ معاش پر نظر رکھیں کہ کہیں ہم حرام تو نہیں کما رہے (معاذ
الله) لہذا ہمیں اپنے آمدنی کے ذرائع پر نظر رکھنی پڑے گی اور جب ہمارے سینوں میں
حلال کمانے اور حرام سے بچنے کے حوالے سے احادیث ہونگی تو ہمارا حرام سے بچنا آسان
ہو جائے گا۔ تو آئیں کچھ احادیث اس حوالے سے پڑھ لیتے ہیں۔
حضرت جابر رضی اللہ
عنہ سے روایت ہے: آقا صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے ارشاد فرمایا : وہ گوشت
جنت میں نہ جائے گا جو حرام سے اُگا ہو اور جو گوشت حرام سے اُگے وہ (آگ) اس سے
بہت قریب ہے۔
اس حدیث سے ہمیں
معلوم ہوا کہ جس گوشت یعنی ( جسم کے حصے) کی نشونما حرام سے ہو وہ جنت میں نہ جائے
گا۔ لہذا ہمیں (جو جنت کے طلبگار ہیں) حرام سے بچنے کی بھر پور کوشش کرنی ہے۔
اور بعض اوقات بندہ جب نہیں جانتا کہ یہ ذریعہ حصول مال
جائز و حلال ہے یا حرام تو اس کی لاعلمی اسے حرام میں مبتلا بھی کر سکتی ہے۔ جیسا
کہ ہمارے بازاروں میں کئی لوگ خرید و فروخت کے معاملے میں دھوکہ دہی سے کام لیتے
ہیں جو کہ ناجائزو حرام ہے کیونکہ اس متعلق آقا
علیہ صلاۃ و السّلام کا فرمان موجود ہے۔ جس میں آپ صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے دھوکہ کی بیع سے منع فرمایا : ابو
ہریره رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسولُ الله صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے پتھر پھینکنے کی بیع اور دھوکے کی
بیع سے منع فرمایا ہے ۔
ان احادیث سے بھی حرام کمانے کی ممانعت اور مذمت کا معلوم
ہوتا ہے اور اپنی کمائی کو پاک وصاف رکھنے کی تعلیم بھی دی جا رہی ہے۔ یاد رہے! خرید
و فروخت حرام نہیں لیکن خرید و فروخت میں کوئی ایسا پہلو پایا جائے جیسے (دھوکہ ،
جھوٹ ، ملاوٹ وغیرہ) تو ان سے بھی آپ کی کمائی درست نہیں۔
یاد رہے کہ حرام کمانے کا ایک وبال یہ بھی ہے کہ حرام کھانے
والے کی دعا قبول نہیں ہوتی اس حوالے سے مسلم شریف میں ہے: فرمان مصطفی صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم: ایک شخص
طویل سفر کرتا ہے جس کے بال بکھرے ہوئے ہیں اور بدن گرد آلود ہے (یعنی اس کی حالت
ایسی ہے کہ جو دعا کرے وہ قبول ہو) وہ آسمان کی طرف ہاتھ اٹھا کر یا رب یا رب کہتا
ہے ( دعا کرتا ہے) مگر حالت یہ ہے کہ اس کا کھانا حرام ، اس کا پینا حرام ، لباس
حرام اور غذا حرام پھر اس کی دعا کیونکر مقبول ہو؟ (یعنی اگر قبول دعا کی خواہش ہو
تو کسب حلال اختیار کرو )۔
پیارے اسلامی بھائیو! میں آخر میں اپنی تحریر کو اختتام کی
طرف لاتے ہوئے ایک آخری حدیث پیش کرتا ہوں۔
نبی کریم صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا : لوگوں پر ایک ایسا زمانہ آئے گا س کہ جو اس
نے حاصل کیا ہےوہ حلال سے ہے یا حرام سے۔ (صحیح بخاری ، ج 3، حدیث :2059)
ہمیں اُس زمانے سے پناہ مانگنی چاہئے ، یاد رکھیں مالِ حرام
جس تیزی سے آتا ہے اسی تیزی سے ہی ختم ہو جاتا ہے۔ یاد رکھیں مالِ حرام اگرچہ
شکلیں نہیں بگاڑتا لیکن نسلیں بگاڑ دیتا ہے۔ اور انسان حلال کھاتا ہے اور حرام
انسان کو کھا جاتا ہے۔
دعا ہے ، اللہ رب العزت ہمیں حرام سے بچا کر حلال طیب کمانے
اور کھانے کی توفیق عنایت فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن
صلَّی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلَّم