محمد غوث (درجہ ثانیہ جامعۃُ
المدینہ فیضانِ حسن و جمالِ مصطفیٰ لانڈھی کراچی ، پاکستان)
اللہ پاک نے اس دنیا اور ہر چیز کے بنانے کے بعد کچھ چیزوں
کو حرام رکھا اور کچھ کو حلال بھر جس چیز کو حلال رکھا تو اُسکے اپنا نے اور
استعمال کرنے کا حکم دیا۔ اور جس چیز کو حرام رکھا۔ تو اس سے بچنے کا حکم دیا۔ اور
یہ حلال وحرام کا سلسلہ ہر چیز میں رکھا تاکہ ہر انسان حرام سے بچ کر حلال کے
ذریعے اپنے رب کو راضی کر سکے۔ اور اپنی ضروریات کو پورا کر سکے۔
اللہ و رسول نے حلال کمانے اور کھانے کی فضیلت اور حرام
کمانے اور کھانے کی وعیدیں بھی ارشاد فرمائیں۔ تاکہ انسان حلال کمانے اور کھانے کی
فضیلتیں پانے کے لئے کوشش کرتا رہے۔ اور حرام کمانے اور کھانے سے اجتناب کرتا رہے۔
حرام کمانے اور کھانے کے بارے میں بہت سی وعیدیں کتبِ احادیث میں موجود ہیں ۔
چنانچہ ان میں سے کچھ احادیثِ مبارکہ پیش خدمت ہیں:
مالِ حرام کا وبال: حرام کی کمائی سے کوسوں دُور رہنے میں ہی بھلائی ہے کیونکہ اس میں ہرگز ہرگز
ہرگز برکت نہیں ہوسکتی۔ ایسا مال اگرچہ دنیا میں بظاہر کچھ فائدہ دے بھی دے مگر
آخرت میں وبالِ جان بن جائے گا لہٰذا اس کی حِرْص سے بچنا لازِم ہے، چُنانچِہ
سرکارِ عالی وقار، مدینے کے تاجدارصلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کا فرمانِ
عبرت نشان ہے: جو شَخص حرام مال کماتا ہے اور پھر صدَقہ کرتا ہے اُس سے قَبول نہیں
کیا جائے گا اور اُس سے خَرچ کرے گا تو اِس کے لیے اُس میں بَرَکت نہ ہوگی اور اسے
اپنے پیچھے چھوڑ ے گا تو یہ اس کے لیے دوزخ کا زادِ راہ ہوگا۔(شرح السنۃ،کتاب
البیوع، باب الکسب،4 /205،حدیث:2023)
چنانچہ ہمیں چاہیے کہ ہم حرام کمانے اور کھانے سے اجتناب
کرتے رہیں ورنہ یہ وبال ہم پر بھی آسکتا ہے۔
ایک مرتبہ حضرت سیِّدُنا موسیٰ کلیم اللہ علٰی نبیناوعلیہ
الصلٰوۃ والسلام کسی مقام سے گزرے تودیکھاکہ ایک شخص ہاتھ اٹھائے رو رو کر بڑے
رِقَّت انگیز انداز میں مصروفِ دعا تھا۔ حضرت سیِّدُنا موسیٰ کلیم اللہ علٰی
نبیناوعلیہ الصلٰوۃوالسلاماسے دیکھتے رہے پھربارگاہِ خدا میں عرض گزار ہوئے: اے
میرے رحیم وکریم پروردْگار! تو اپنے اس بندے کی دعا کیوں نہیں قبول کررہا ؟اللہ
پاک نے آپ علیہ السّلام کی طرف وحی نازل فرمائی: اے موسیٰ !اگر یہ شخص اتنا روئے،
اتنا روئے کہ اس کا دم نکل جائے اور اپنے ہاتھ اتنے بلند کرلے کہ آسمان کو چھولیں
تب بھی میں اس کی دُعا قبول نہ کرو ں گا۔ حضرتِ سیِّدُنا موسیٰ کلیم اللہ علٰی
نبیناوعلیہ الصلٰوۃوالسلام نے عرض کی : میرے مولیٰ ! اس کی کیا وجہ ہے ؟ ارشاد
ہوا: یہ حرام کھاتا اور حرام پہنتا ہے اور اس کے گھر میں حرام مال ہے۔ (عیون
الحکایت ، ص213)
مولیٰ علی رضی اللہ عنہ نے ارشاد فرمایا : بے شک بندہ سے بے
صبری کر کے اپنے آپ کو حلال روزی سے محروم کر دیتا ہے اور اس کے باوجود اپنے مقدر
سے زیادہ حاصل نہیں کر پاتا۔ (المستطرف ، 1/ 124)
اللہ ربُّ العالمین سے دعا ہے کہ وہ ہم سب کو حرام سے اپنے
حفظ و امان میں رکھے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ النّبیِّ الْاَمِیْن صلَّی اللہ
علیہ واٰلہٖ وسلَّم